برف باری

جب بادل فضا کے ایسے طبق میں پہنچ جاتے ہیں جہاں کا درجہ حرارت نقطہ انجماد (32 درجہ ف، 0 درجہ س) سے کم ہو جاتا ہے تو آبی بخارات جمنے لگتے ہیں۔ برف کی ورقیاں (Snowflakes) بننے لگتی ہیں اور آہستہ آہستہ زمین پر گرنے لگتی ہیں۔ برف کی ان ورقیوں کا گرنا برف باری (Snowfall) کہلاتا ہے۔

برف باری
برف کی ورقیوں کی مختلف تصاویر

عام طور پر خط استوا سے قطبین کی جانب درجہ حرارت میں کمی ہوتی جاتی ہے۔ اسی طرح سطح سمندر سے بلندی کے ساتھ ساتھ فضا کے زیریں طبق یا موسمی طبق میں درجہ حرارت بتدریج گھٹتا جاتا ہے۔ اسی بنا ہر بلند پہاڑوں کی چوٹیاں برف پوش رہتی ہیں۔ نیز یہی وجہ ہے کہ شدید سرد علاقوں میں بارش کی بجائے برف باری ہوتی ہے اسی اصول کے تحت منطقہ حارہ میں بہت بلند پہاڑوں پر برف باری ہوتی ہے۔ 30 درجے شمالی عرض بلد اور 30 درجے جنوبی عرض بلد کے مابین پست میدانی علاقوں میں شاید ہی کبھی کہیں برف باری ہوئی ہو۔ البتہ منطقہ حارہ معتدلہ کے کچھ میدانی علاقے ایسے ہیں جہاں موسم سرما میں کبھی کبھی برف باری ہو جاتی ہے۔ مگر موسم گرما کے شروع ہوتے ہی یہ برف پگھل کر پانی ہو جاتی ہے۔ منطقہ باردہ میں برف باری عام ہے۔

نگار خانہ

Tags:

بادلدرجہ حرارتزمینفضاء (ضد ابہام)نقطۂ انجماد

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

صدام حسینغزلعلی ابن ابی طالبحدیث جبریلابو طالب بن عبد المطلبٹیپو سلطانمحاورہسندھی زبانتحریک خلافتایکڑوزن کی متروک اکائیاں (پاکستان)غزوہ بنی قینقاعکراچیسلطنت دہلیسیرت نبویالانعامپطرس کے مضامینرانا سکندرحیاتچی گویراغبار خاطرجعفر صادقبدربراعظممغلوالدین کے حقوقاسم علممعجزات نبویضرب المثلہند بنت عتبہولی دکنی کی شاعریاولاد محمدزینب بنت محمدغزوہ بنی قریظہقرۃ العين حيدرآرائیںمکتوب نگاریلفظ کی اقساماملافیصل بن عبدالعزیز آل سعودفاطمہ زہرااسلامی تقویمسورہ فاتحہفعل معروف اور فعل مجہولتزکیۂ نفستحریک پاکستانصحابہ کی فہرستبرصغیر میں تعلیم کی تاریخپاک فوجقرآن میں ذکر کردہ ناموں کی فہرستتاریخ پاکستانوحیماتریدیریاست ہائے متحدہفتح بیت المقدس (1187ء)فصاحتقریشکنایہمنیر احمد مغلفاعل-مفعول-فعلجلال الدین سیوطیشاہ عبد اللطیف بھٹائیقوم عادجغرافیہ پاکستانزرتشتشرکعلم کلامچیکوانگریزی زبانموبائل فونکمپیوٹرخلیل الرحمن قاسمی برنییونساجماع (فقہی اصطلاح)علم حدیثمکی اور مدنی سورتیںرجممہدی🡆 More