عرب قوم

خطہ عرب کے لیے دیکھیے جزیرہ نمائے عرب ــ

عرب
عَرَبٌ ('arab)
کل آبادی
ت 400 ملین سے 420+ ملین
عرب قوم
گنجان آبادی والے علاقے
عرب قوم عرب لیگ
350,000,000
عرب قوم برازیل15 سے 20 ملین عرب اور عربوں کی اولاد۔
عرب قوم فرانسشمالی افریقہ (عرب یا بربر) نسل کے 3.3 سے 5.5 ملین لوگ۔
عرب قوم ترکیہ1,630,000-4,000,000
عرب قوم جرمنی
  • 1,234,365
عرب قوم انڈونیشیا
  • 2005 کی مردم شماری میں 87،227 عرب انڈونیشین مکمل اور جزوی عرب نسل کے ہیں۔ (سرکاری طور پر)
  • * تخمینہ 4-5 ملین عرب اور جزوی عرب نسب (غیر سرکاری قیاس آرائیاں)
عرب قوم ارجنٹائن3،500،000 عرب اور جزوی عرب نسب۔
عرب قوم ریاستہائے متحدہ3,700,000
عرب قوم کولمبیا3,200,000
عرب قوم پرتگال1,700,000
عرب قوم وینیزویلا1,600,000
عرب قوم ایران1,500,000
عرب قوم میکسیکو1,500,000
عرب قوم چاڈ1,689,168 (est.)
عرب قوم ہسپانیہ1,350,000
عرب قوم جرمنی1,155,390
عرب قوم چلی800,000
عرب قوم کینیڈا750,925
عرب قوم اطالیہ680,000
عرب قوم مملکت متحدہ500,000
عرب قوم آسٹریلیا500,000
عرب قوم ایکواڈور250,000[تجدید کی ضرورت ہے]
عرب قوم ہونڈوراس275,000
عرب قوم بلجئیم800,000 [حوالہ درکار]
عرب قوم نیدرلینڈز480,000–613,800
عرب قوم سویڈن425,000[حوالہ درکار]
عرب قوم آئیوری کوسٹ300,000
عرب قوم ڈنمارک121,000[حوالہ درکار]
عرب قوم ایل سیلواڈور100،000 سے زیادہ۔
عرب قوم کینیا59,021 (2019)
عرب قوم نائجر150,000 (2006)
عرب قوم تنزانیہ70,000
زبانیں
عربی زبان
مذہب
متعلقہ نسلی گروہ
Other افرو۔ایشیائی زبانیں-بولنے والے لوگ ، خاص طور پر سامی قوم جیسا کہ آشوری قوم, یہود, سامری, ٹائیگر لوگ, ٹگرینیا کے لوگ, امہارا لوگ اور ٹائیگرین

a عرب نسل کو غیر عرب نسلوں کے ساتھ الجھن میں نہیں ڈالنا چاہیے جو عرب دنیا کے بھی ہیں۔ لیکن ایسی مثالیں ہیں جن میں عرب دنیا سے تعلق رکھنے والے کچھ غیر عرب نسلیں بیک وقت عرب اور دوسری غیر عرب قومیت کو ثقافتی انضمام کے ذریعے شناخت کرتی ہیں یا ایک نسلی شناخت کے ساتھ ساتھ جزوی طور پر عربی کمیونٹیز کے طور پر۔

عرب جسے عرب لوگ بھی کہتے ہیں ایک نسلی گروہ اور قوم ہے جو بنیادی طور پر مغربی ایشیا ، شمالی افریقہ ، قرن افریقا اور مغربی بحر ہند کے جزیروں (بشمول اتحاد القمری) میں عرب دنیا میں آباد ہے۔

قرآن، توریت اور بائبل کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ عرب حضرت نوح علیہ السلام کے صاحبزادے سام کی اولاد میں سے ہیں۔

طبقات

عربوں کو تین طبقوں میں تقسیم کیا گیا ہے:

  1. عرب بائدہ
  2. عرب عاربہ
  3. عرب مستعربہ

عرب بائدہ

یہ عرب کے وہ پرانے باشندے ہیں جن کا اب نام و نشان نہیں رہا۔ ان میں عاد، ثمود، جدیس، طسم، عمالقہ، اُ میم، جُرہم اور جاسم شامل ہیں۔ ان میں سے اکثر اللہ سبحانہ و تعالٰیٰ کے عذاب کا شکار ہو کر ہلاک ہوئے ۔

یہ قدیم عرب لوگ ہیں جو اس ملک میں آباد تھے.. ان میں قوم عاد و ثمود اوران کے علاوہ عمالقہ ' طسم ' جدیس ' امیم وغیرہ بھی اہم ہیں.. ان لوگوں نے عراق سے لے کر شام اور مصر تک سلطنتیں قائم کرلی تھیں.. بابل اور اشور کی سلطنتوں اور قدیم تمدن کے بانی یہی لوگ تھے..

یہ قومیں کیسے صفحہ ھستی سے مٹ گئیں اس کے متعلق تاریخ ہمیں تفصیل سے کچھ بتانے سے قاصر ہے.. لیکن اب بابل ' مصر ' یمن اور عراق کے آثار قدیمہ سے انکشافات ھورھے ہیں اور کتابیں لکھی جارھی ہیں.. جبکہ قوم عاد و ثمود کے حوالے سے قرآن مجید ہمیں بتاتا ہے کہ یہ قومیں اللہ کی نافرمانی اور سرکشی میں جب حد سے بڑھ گئیں تو ان کو عذاب الہی نے گھیر لیا اور یہ نیست و نابود ھوگئیں..

عرب عاربہ

یہ یمن اور اس کے قرب و جوار کے باشندے ہیں اور بنو قحطان کہلاتے ہیں۔ بنو جرہم اور بنو یعرب انہی کی شاخیں ہیں۔ بنو یعرب میں سے عبد ِ شمس جو سبائی کے نام سے مشہور ہے یمن کے تمام قبیلوں کا جد امجد ہے۔ اسی نے یمن کا مشہور شہر معارب بسایا تھا اور وہاں تین پہاڑیوں کے درمیان میں ایک بہت بڑا بند باندھا تھا۔ اس بند میں بہت سے چشموں کا پانی آ کر جما ہوتا تھا جس سے بلند مقامات کے کھیتوں اور باغوں کو سیراب کیا جاتا تھا۔

یہ بند کچھ مدت بعد کمزور ہو کر ٹوٹ گیا تھا جس سے سارے ملک میں بہت بڑا سیلاب آ گیا تھا اس سیلاب کا ذکر قرآن کریم میں بھی آ یا ہے اور عرب کی کہانیوں اور شعروں میں بھی جا بجا موجود ہے۔ اس سیلاب سے تباہ ہو کر یمن کے اکثر خاندان دوسرے مختلف مقامات پر جا بسے تھے۔

عرب عاربہ کو بنو قحطان بھی کہا جاتا ہے.. یہ حضرت نوح علیہ سلام کے بیٹے سام بن نوح کی اولاد سے ہیں اور یہ لوگ قدیم عرب (عاد ثمود وغیرہ) کی تباھی اور جزیرہ نما عرب سے مٹ جانے کے بعد یہاں آباد ھوئے..

قحطان حضرت نوح علیہ سلام کا پوتا تھا جس کے نام پر یہ لوگ بنو قحطان کہلائے.. پہلے پہل یہ لوگ یمن کے علاقے میں قیام پزیر ھوئے.. مشہور ملکہ سبا یعنی حضرت بلقیس کا تعلق بھی بنو قحطان کی ایک شاخ سے تھا.. پھر ایک دور آیا کہ بنو قحطان کو سرزمین عرب کے دوسرے علاقوں میں نقل مکانی بھی کرنا پڑی.. اس کی ایک وجہ تووہ مشہور سیلاب ہے جو "مارب بند " ٹوٹ جانے کی وجہ سے آیا جس کے نتیجے میں ان لوگوں کو جان بچانے کے لیے دوسرے علاقوں کا رخ کرنا پڑا.. اس سیلاب کا ذکر قرآن مجید میں بھی آیا ہے..

اور دوسری وجہ یہ کہ جب ان کی آبادی پھیلی تو مجبورا" ان کے مختلف قبائل کو یمن سے نکل کر اپنے لیے نئے علاقے ڈھونڈنا پڑے.. جس کے نتیجے میں یہ لوگ جزیرہ نما عرب کے طول و عرض میں پھیل گئے.. جبکہ کچھ قبائل شام و ایران اور عرب کے سرحدی علاقوں کی طرف بھی نکل گئے اور وھاں اپنی آبادیاں قائم کیں.. جبکہ ایک قبیلہ بنو جرھم مکہ کی طرف جا نکلا اور زم زم کے چشمے کی وجہ سے حضرت ابراھیم علیہ سلام کی زوجہ حضرت ھاجرہ رضی اللہ عنہا کی اجازت سے وھاں آباد ھوگیا..

بنو قحطان کا ہی ایک قبیلہ آزد کا سردار ثعلبہ اپنے قبیلہ کے ساتھ یثرب (مدینہ ) کی طرف آیا اور یہاں جو چند خاندان بنی اسرائیل کے رھتے تھے انھیں مغلوب کر لیا.. قلعے بنائے اور نخلستان لگائے.. اسی کی اولاد سے اوس اور خزرج مدینہ کے دو مشہور قبیلے تھے جن کا تاریخ اسلام میں بہت اونچا مقام ہے۔

قحطانی عرب کا اصل گہوارہ ملک یمن تھا۔ یہیں ان کے خاندان اور قبیلے مختلف شاخوں میں پھوٹے، پھیلے اور بڑھے۔ ان میں سے دو قبیلوں نے بڑی شہرت حاصل کی۔

(الف)حمیر۔ ۔ جس کی مشہور شاخیں زید الجمہور، قضاعہ اور سجا سک ہیں۔

(ب) کہلان۔ ۔ جن کی مشہور شاخیں ہمدان، انمار، طی، مذجج، کندہ، لخم، جذام، ازد، اوس، خزرج اور اولاد جفہ ہیں، جنھوں نے آگے چل کر ملک شام کے اطراف میں بادشاہت قائم کی اور آل غسّان کے نام سے مشہور ہوئے۔

عام کہلانی قبائل نے بعد میں یمن چھوڑ دیا اور جزیرۃ العرب کے مختلف اطراف میں پھیل گئے۔ ان کے عمومی ترک وطن کا واقعہ سیل عرم سے کسی قدر پہلے اس وقت پیش آیا جب رومیوں نے مصر و شام پر قبضہ کر کے اہل یمن کی تجارت کے بحری راستے پر اپنا تسلّط جما لیا اور برّی شاہراہ کی سہولیات غارت کر کے اپنا دباؤ اس قدر بڑھا دیا کے کہلانیوں کی تجارت تباہ ہو کر رہ گئی۔ کچھ عجب نہیں کہ کہلانی اور حمیری خاندانوں میں چشمک بھی رہی ہو اور یہ بھی کہلانیوں کے ترک وطن کا مؤثر سبب بنی ہو۔ اس کا اشارہ اس سے بھی ملتا ہے کہ کہلانی قبائل نے تو ترک وطن کیا لیکن حمیری قبائل اپنی جگہ برقرار رہے۔

جن کہلانی قبائل نے ترک وطن کیا ان کی چار قسمیں کی جا سکتی ہیں۔

1۔ ازد۔ ۔ انھوں نے اپنے سردار عمران بن عمرو مزیقیاء کے مشورے پر ترک وطن کیا۔ پہلے تو یہ یمن ہی میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے رہے اور حالات کا پتہ لگانے کے لیے آگے آگے ہراول دستوں کو بھیجتے رہے لیکن آخر کار شمال کا رخ کیا اور پھر مختلف شاخیں گھومتے گھماتے مختلف جگہ دائمی طور پر سکونت پزیر ہو گئیں۔ اس کی تفصیل درج ذیل ہے۔

ثعلبہ بن عمرو: اس نے اولاً حجاز کا رخ کیا اور ثعلبیہ اور ذی وقار کے درمیان اقامت اختیار کی۔ جب اس کی اولاد بڑی ہو گئی اور خاندان مضبوط ہو گیا تو مدینہ کی طرف کوچ کیا اور اسی کو اپنا وطن بنا لیا۔ اسی ثعلبہ کی نسل سے اوس اور خزرج ہیں جو ثعلبہ کی صاحبزادے حارثہ کے بیٹے ہیں۔

حارثہ بن عمرو: یعنی خزاعہ اور اس کی اولاد۔ یہ لوگ پہلے سرزمین حجاز میں گردش کرتے ہوئے مرّا الظہران میں خیمہ زن ہوئے، پھر حرم پر دھاوا بول دیا اور بنو جرہم کو نکال کر خود مکہ میں بو دو باش اختیار کر لی۔

عمران بن عمرو: اس نے اور اس کی اولاد نے عمان میں سکونت اختیار کی اس لیے یہ لوگ ازد عمان کہلاتے ہیں۔

نصر بن ازد: اس سے تعلق رکھنے والے قبائل نے تہامہ میں قیام کیا۔ یہ لوگ ازد شنوءۃ کہلاتے ہیں۔

جفنہ بن عمرو: اس نے ملک شام کا رخ کیا اور اپنی اولاد سمیت وہیں متوطن ہو گیا۔ یہی شخص غسّانی بادشاہوں کا جدّ اعلیٰ ہے۔ انھیں آل غسّان اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان لوگوں نے شام منتقل ہونے سے پہلے حجاز میں غسّان نامی ایک چشمے پر کچھ عرصہ قیام کیا تھا۔

2- لخم و جذام۔ ۔ ۔ ۔ ۔ انھی لخمیوں میں نصر بن ربیعہ تھا جو حیرہ کے شاہان آل منذر کا جدّ اعلیٰ ہے۔

3- بنو طی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس قبیلے نے بنو ازد کے ترک وطن کے بعد شمال کا رخ کیا اور اجاء اور سلمیٰ نامی دو پہاڑیوں کے اطراف میں مستقل طور پر سکونت پزیر ہو گیا۔ یہاں تک کے یہ دونوں پہاڑیاں قبیلہ طی کی نسبت سے مشہور ہو گئیں۔

4- کندہ۔ ۔ ۔ ۔ یہ لوگ پہلے بحرین۔ ۔ موجودہ الاحساء۔ ۔ میں خیمہ زن ہوئے، لیکن مجبوراً وہاں سے دستکش ہو کر حضر الموت گئے مگر وہاں بھی امان نہ ملی اور آخرکار نجد میں ڈیرے ڈالنے پڑے۔ یہاں ان لوگوں نے ایک عظیم الشّان حکومت کی داغ بیل ڈالی، مگر یہ حکومت پائیدار ثابت نہیں ہوئی اور اس کے آثار جلد ہی ناپید ہو گئے۔

کہلان کے علاوہ حمیر کا بھی صرف ایک قبیلہ قضاعہ ایسا ہے۔ ۔ اور اس کا حمیری ہونا بھی مختلف فیہ ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جس نے یمن سے ترک وطن کر کے حدود عراق میں بادیۃ السماوہ کے اندر بود و باش اختیار کی۔ (1)

عرب مستعربہ

یہ حجاز اور نجد وغیرہ کے باشندے ہیں اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں ہیں۔ ان میں بہت سے قبیلے ہیں جن میں، ربیعہ اور مُضَر مشہور ہیں۔ مُضَر ہی کی ایک شاخ قریش بھی ہے جس میں نبی عربی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا تعلق ہے۔ عربِ مستعربہ کو، بنو عدنان بھی کہتے ہیں۔

سرزمین عرب پر سب سے آخر میں آباد ھونے والے بنو اسمائیل تھے.. انہی کو عرب مستعربہ بھی کہا جاتا ہے.. حضرت ابراھیم علیہ سلام نے اللہ کے حکم پر اپنی زوجہ حضرت ھاجرہ اور شیرخوار بیٹے حضرت اسمائیل علیہ سلام کو مکہ کی بے آب و گیاہ وادی میں لا بسایا.. اور خود واپس چلے گئے..

یاد رہے کہ اس وقت نہ مکہ کی آبادی تھی اور نہ خانہ کعبہ کا وجود.. خانہ کعبہ ویسے تو حضرت آدم علیہ سلام کے وقت تعمیر ھوا مگر خانوادہ ابراھیم علیہ سلام کی ھجرت کے وقت وہ تعمیر معدوم ھوچکی تھی اور پھر بعد میں جب حضرت اسمائیل علیہ سلام کی عمر 15 سال کی تھی تو حضرت ابراھیم علیہ سلام مکہ تشریف لائے تھے اور ان دونوں باپ بیٹے نے مل کر اللہ کے حکم پر اور حضرت جبرائیل علیہ سلام کی راھنمائی اور نگرانی میں خانہ کعبہ کو انہی بنیادوں پر ازسر نو تعمیر کیا جن پر کبھی حضرت آدم علیہ سلام نے بنایا تھا

عرب کون؟

اسلام میں اس امر کی تشریح تو نہیں کی گئی کہ عرب کون ہے تاہم قرآن مجید میں ارشاد باری تعالٰی ہے:

"کسی عربی کو عجمی (غیر عرب) پر برتری حاصل نہیں لیکن تقوی کی بدولت" حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی احادیث سے علم ہوتا ہے کہ وہ شخص عربی ہے جو عربی زبان بولتا ہے۔

جینیاتی طور پر عربی وہ شخص ہے جس کے آبا و اجداد جزیرہ نما عرب یا صحرائے شام میں رہتے تھے۔

سیاسی طور پر وہ شخص عربی کہلاتا ہے جو کسی ایسے ملک کا باشندہ ہے جہاں عربی قومی زبان ہے یا ملک عرب لیگ کا رکن ہے۔

مذہب

عربوں کی اکثریت کا مذہب اسلام ہے اور مسیحی اقلیت میں ہیں جبکہ عرب یہودی بھی پائے جاتے ہیں۔ عرب مسلمان سنی، شیعہ، علوی اسماعیلی اور دیگر فرقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ عرب مسیحی مشرق گرجوں سے تعلق رکھتے ہیں جن میں کوپٹک، میرونائٹ، گریک آرتھوڈوکس اور گریک کیتھولک شامل ہیں۔

ظہور اسلام سے قبل اکثر عرب بت پرستی کرتے تھے اور ان کے بڑے بتوں میں ہبل، لات، منات اور عزی شامل تھے۔ چند قبائل مسیحیت اور یہودیت کو مانتے تھے تاہم چند حنیف بھی تھے جو توحید کے قائل تھے۔

آج کل عربوں کی اکثریت سنی اسلام کو مانتی ہے اور شیعہ بحرین، جنوبی عراق، سعودی عرب سے ملحق علاقوں، جنوبی لبنان، شام کے علاقوں، شمالی یمن، جنوبی ایران اور اومان کے باطنی علاقوں میں ہیں۔

خاندانی قبیلہ خاندان جد امجد ذیلی قبائل حوالہ
كنانہ عدنانی خندف مِن مضر قریش (القُرشی)، بنی لیث (اللیثی)، بنی الدئل (الدؤلی)، بنو مالك بن كنانہ، بنی ضمرہ (الضمْری)، بنی فراس (الفِرَاسیّ)
هوازن عدنانی قیس عیلان مِن مضر بنی عامر بن صعصعہ (العامری)، ثقیف (الثقفی)، بنی هلال بن عامر بن صعصعہ (الهلالی)، بنو سعد بن بكر بن هوازن (السعدی)، بنو نصر بن معاویہ بن بكر بن هوازن (النصری)، بنو عقیل بن كعب بن عامر بن صعصعہ (العقیلی)، بنی كلاب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ (الكلابی)، بنو نمیر بن عامر بن صعصعہ (النمیری)، بنو جشم بن معاویہ بن بكر بن هوازن، بنی سلول بن صعصعہ بن معاویہ (السلولی)، بنو جعدہ بن كعب بن عامر بن صعصعہ (الجعدی)، بنو قُشَیر بن كعب بن عامر بن صعصعہ (القُشَیری)، بنی كعب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ (الكعبی)
تمیم عدنانی خندف مِن مضر بنو عمرو بن تمیم (العمروی)، بنو سعد بن زید مناہ بن تمیم (السعدی)، بنو حنظلہ بن زید مناہ بن تمیم (الحنظلی)
بكر بن وائل عدنانی ربیعہ من نزار بن معد بنو شیبان (الشیبانی)، بنو ذهل (الذهلی)، بنو حنیفہ (الحنفی)
الأزد قحطانی كهلان مِن سبأ الأوس والخزرج (الأوسی والخزرجی)، خزاعہ (الخزاعی)، غسان (الغسانی)، بارق (البارقی)، غامد (الغامدی)، زهران (الزهرانی)، رجال الحجر (بللحمر، بللسمر، بنی عمرو، بنی شہر) (الاحمری، الاسمری، العمری، الشهری)، بلقرن (القرنی)
غطفان عدنانی قیس عیلان مِن مضر بنو عبس (العبسی)، بنو ذبیان (الذُبْیانی)، بنو فزارہ (الفَزَارِیّ)، بنو مرہ بن عوف (المُرّی)، بنو أشجع بن ریث (الأَشْجعی)، بنو بغیض بن ریث بن غطفان (البَغِیضیّ)
مذحج قحطانی كهلان مِن سبأ بنو الحارث بن كعب، شمران (الشمرانی)، مراد، عنس (العنسی)، الزبید
عبد القیس عدنانیہ ربیعہ مِن نزار بن معد بنو شیبان (الشیبانی)، الجرِمی، البكری
قضاعہ اختلاف ہے یاعدنانی یاقحطانیہیں معد بن عدنان أو حمیر مِن سبأ مهرہ، بلی، جهینہ، قبیلہ نهد، عذرہ (العذری)

حوالہ جات

Tags:

عرب قوم طبقاتعرب قوم عرب کون؟عرب قوم مذہبعرب قوم حوالہ جاتعرب قومجزیرہ نما عرب

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

نور الدین زنگیشبلی نعمانیعمر بن خطابوہابیتصفحۂ اولکالم نگاردیوبندی مکتب فکرالفوز الکبیر فی اصول التفسیرحاتم طائیتزکیۂ نفسرموز اوقافالنساءاہل سنتبھارتاخوت فاؤنڈیشنمجید امجدجادووحییروشلمحیا (اسلام)جغرافیہ پاکستانکاغذی کرنسیزمین کی حرکت اور قرآن کریمابوبکر صدیقجنگلاسلام میں بیوی کے حقوقاہل بیتوجودیتمامون الرشیدرباعیحلف الفضولثقافتسورہ الحجراتحماسصلاح الدین ایوبیاسم ضمیربدراسلام میں انبیاء اور رسولمنافقنکاح متعہحرب الفجاراندلسدیوبندی جامعات و مدارس کی فہرستہجرت مدینہعقیدہ طحاویہضمنی انتخاباتبازنطینی سلطنتپشتون قبائللوط (اسلام)سنگٹھن تحریکجلال الدین رومیفلسطینی قوماسلاماحمد سرہندیعشرہ مبشرہتحقیقغسل (اسلام)مومن خان مومنمرزا غلام احمدرضاعت (فقہ)اصحاب کہفانسانی جسممحمد تقی عثمانیابن عربیالتوبہرافضیشاہ عبد العزیز دہلویسلطنت عثمانیہ کے سلاطین کی فہرستکنایہسورہ بقرہتھیلیسیمیاغلام عباس (افسانہ نگار)جدول گنتیابو داؤدعلم تجویدفیصل آبادعلی ہجویرییزید بن معاویہعدالت عظمیٰ پاکستان🡆 More