عرب کے زمانۂ جاہلیت میں امن و امان کے قیام کے لیے کیا جانے والا ایک معاہدہ جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بھی شرکت کی تھی جب آپ کی عمر مبارک 20 سال تھی۔
یہ معاہدہ حرب فجار کے بعد قریش اور بنی قیس کے درمیان ذي القعدة سنہ 590ء میں طے پایا۔ معاہدے میں تمام قبائل نے مل کر عہد کیا کہ:
محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس معاہدے میں شرکت کی کیونکہ یہ امن و امان کا معاہدہ تھا۔ اس لیے آپ اس کو بہت پسند فرماتے تھے۔ آپ کے نزدیک اس معاہدے کی اتنی اہمیت تھی کہ زمانۂ رسالت میں بھی اس کا تذکرہ کرتے ہوئے فخر محسوس کرتے کہ اس معاہدے کے مقابلے میں مجھ کو سرخ رنگ کے اونٹ بھی دیے جاتے تو میں نہ لیتا اور اگر اب بھی شرکت کے لیے بلایا جائے تو میں اسے قبول کروں گا۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو امن و امان کس قدر پسند تھا جبکہ وہ قبائلی دور تھا۔ اس معاہدے کا نام حلف الفضول اس لیے رکھا گیا کہ بنو جرہم کے تین سرداروں نے پہلے بھی اس نوعیت کا ایک معاہدہ کرنے کی کوشش کی تھی
اس تاریخی معاہدہ کو حلف الفضول اس لیے کہتے ہیں کہ قریش کے اس معاہدہ سے بہت پہلے مکہ میں قبیلہ جرہم کے سرداروں کے درمیان بھی بالکل ایسا ہی ایک معاہدہ ہوا تھا۔ اور چونکہ قبیلۂ جرہم کے وہ لوگ جو اس معاہدہ کے محرک تھے ان سب لوگوں کا نام فضل تھا یعنی
معاہدہ حلف الفضول عبد اللہ بن جدعان التيمي القرشي کے گھر پر ہوا تھا جوقریش کے سردار تھے اور اس کا مقصد اتحاد و میل ملاپ کی فضا پیدا کرنا تھا۔
This article uses material from the Wikipedia اردو article حلف الفضول, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.