بلھے شاہ: سوانح حیات

بلھے شاہ ایک پنجابی زبان صوفی شاعر تھے۔

بلھے شاہ
بلھے شاہ: ابتدائی زندگی, زندگی, شاعری
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1680ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اچ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 22 اگست 1757ء (76–77 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قصور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فلسفی ،  مصنف ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

بلھے شاہ کا اصل نام عبد اللہ شاہ ہے۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ 3 مارچ 1680ء (1091ھ) میں مغلیہ سلطنت کے عروج میں اوچ گیلانیاں میں پیدا ہو ئے۔۔ کچھ عرصہ یہاں رہنے کے بعد قصور کے قریب پانڈومیں منتقل ہو گئے۔ان کے والد سخی شاہ محمد درویش مسجد کے امام تھے اور مدرسے میں بچوں کو پڑھاتے تھے۔ بلّہے شاہ نے والد سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ بعد قصور جا کر قرآن، حدیث، فقہ اور منطق میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ قرآن ناظرہ کے علاوہ گلستان بوستان بھی پڑھی اور منطق، نحو، معانی، کنز قدوری،شرح وقایہ، سبقاء اور بحراطبواة بھی پڑھا۔ شطاریہ خیالات سے بھی مستفید ہو ئے۔ ایک خاص سطح تک حصولِ علم کے بعد ان پر انکشاف ہوا کہ دنیا بھر کے علم کو حاصل کر کے بھی انسان کا دل مطمئن نہیں ہو سکتا۔ سکونِ قلب کے لیے صرف اللہ کا تصور ہی کافی ہے۔ اسے اپنی ایک کافی میں یوں بیان کیا۔علموں بس کر او یار۔اکّو الف تیرے درکار وہ خود سیّد زادے تھے لیکن انھوں نے شاہ عنایت کے ہاتھ پر بیعت کی جو ذات کے آرائیں تھے اس طرح بلّہے شاہ نے ذات پات، فرقے اور عقیدے کے سب بندھن توڑ کر صلح کل کا راستہ اپنایا۔ مرشد کی حیثیت سے شاہ عنایت کے ساتھ ان کا جنون آمیز رشتہ ان کی مابعد الطبیعیات سے پیدا ہوا تھا۔ وہ پکے وحدت الو جودی تھے، اس لیے ہر شے کو مظہر خدا جانتے تھے۔ مرشد کے لیے انسان کامل کا درجہ رکھتے تھے۔ مصلحت اندیشی اور مطابقت پذیری کبھی بھی ان کی ذات کا حصہ نہ بن سکی۔ ظاہر پسندی پر تنقید و طنز ہمہ وقت ان کی شاعری کا پسندیدہ جزو رہی۔ انھوں نے شاعری میں شرع اور عشق کو ایک لڑی میں پرو دیا اور عشق کو شرع کی معراج قرار دیاان کے کام میں عشق ایک ایسی زبردست قوت بن کر سامنے آتا ہے جو شرع پر چل کر پیغام حسینیت کو فروغ دیتا ہے اور یزیدیت کو ہمیشہ کے لیے شکست دیتا ہے بلّہے شاہ نے پیار محبت کے پیغام کو فروغ دیا عربی فارسی میں عالم ہونے کے باوجود انھوں نے سرائکی کو ذریعۂ اظہار بنایا تاکہ عوام سے رابطے میں آسکیں۔ ۔

زندگی

بلھے شاہ مغلیہ سلطنت کے عالمگیری عہد کی روح کے خلاف رد عمل کانمایاں ترین مظہر ہیں۔ ان کا تعلق صوفیاء کے قادریہ مکتب فکر سے تھا۔ ان کی ذہنی نشو و نما میں قادریہ کے علاوہ شطاریہ فکر نے بھی نمایاں کردار ادا کیا تھا۔ اسی لیے ان کی شاعری کے باغیانہ فکر کی بعض بنیادی خصوصیات شطاریوں سے مستعار ہیں۔ ایک بزرگ شیخ عنایت اللہ قصوری، محمد علی رضا شطاری کے مرید تھے۔ صوفیانہ مسائل پر گہری نظر رکھتے تھے اور قادریہ سلسلے سے بھی بیعت تھے اس لیے ان کی ذات میں یہ دونوں سلسلے مل کر ایک نئی ترکیب کا موجب بنے۔ بلھے شاہ انہی شاہ عنایت کے مرید تھے۔

شاعری

اپنی شاعری میں وہ مذہبی ضابطوں پر ہی تنقید نہیں کرتے بلکہ ترکِ دنیا کی مذمت بھی کرتے ہیں اور محض علم کے جمع کر نے کو وبالِ جان قرار دیتے ہیں۔ علم کی مخالفت اصل میں ” علم بغیر عمل“ کی مخالفت ہے۔ اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو احساس ہوتا ہے کہ بلھے شاہ کی شاعری عالمگیری عقیدہ پرستی کے خلاف رد عمل ہے۔ ان کی زندگی کا بیشتر حصہ چونکہ لاقانونیت، خانہ جنگی، انتشار اور افغان طالع آزماؤں کی وحشیانہ مہموں میں بسر ہوا تھا، اس لیے اس کا گہرا اثر ان کے افکار پر بھی پڑا۔ ان کی شاعری میں صلح کل، انسان دوستی اور عالم گیر محبت کا جو درس ملتا ہے ،وہ اسی معروضی صورت حال کے خلاف رد عمل ہے۔

نمونہ کلام

پڑھ پڑھ کتاباں علم دیاں توں نام رکھ لیا قاضی
ہتھ وچ پھڑ کے تلوار نام رکھ لیا غازی
مکے مدینے گھوم آیا تے نام رکھ لیا حاجی
او بھلیا حاصل کی کیتا؟ جے توں رب نا کیتا راضی

انتقال

بلھے شاہ کا انتقال بعمر 77 سال 22 اگست 1757ء میں قصور میں ہوا اور یہیں دفن ہوئے۔ ان کے مزار پر آج تک عقیدت مند ہر سال ان کی صوفیانہ شاعری گا کر انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ تاریخِ وصال کے بارے میں مختلف اقوال ہیں۔بقول تذکرہ اولیائے پاکستان ،1181ھ ہے۔آپ کا مزار مبارک " قصور" ریلوے روڈ پر زیارت گاہِ خاص و عام ہے۔آپ کاعرس ہرسال شمسی ماہ بھا دوں میں جو چاند نظر آئے اس کی 11،12 تاریخ کو قصور میں منعقد ہوتا

ان کے کلام کے بارے میں

بیرونی روابط

حوالہ جات

Tags:

بلھے شاہ ابتدائی زندگیبلھے شاہ زندگیبلھے شاہ شاعریبلھے شاہ انتقالبلھے شاہ ان کے کلام کے بارے میںبلھے شاہ بیرونی روابطبلھے شاہ حوالہ جاتبلھے شاہپنجابی زبان

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

ایمان (اسلامی تصور)ابو ذر غفاریاسم ضمیر اور اس کی اقسامنہرو رپورٹمحمد بن قاسم کا سندھ پر حملہدریائے سندھعربی زبانسی آر فارمولاتاریخ پاکستان کا خط زمانی (1947ء – حال)جغرافیہآئین ہندحروف کی اقساماہل سنتایشیامذہبعمرانیاتپاکستان کے رموز ڈاکامہات المؤمنینمحاورہہند بنت عتبہقریشعرب قبل از اسلامقیامت کی علاماتتشہدپطرس بخاریفسانۂ عجائببانگ درامحمد فاتحعلا الدین پاشاسنگٹھن تحریکگوتم بدھفہرست ممالک بلحاظ آبادیسعد بن ابی وقاصکھوکھرعباس بن علینظیر اکبر آبادیقوم سباغزوہ حنیناجزائے جملہحیاتیاتآیت مباہلہعائشہ بنت ابی بکرپولیوام سلمہبرطانوی ہند کی تاریخشوالاوقات نماززکاتاصناف ادبیعلی بن عبید طنافسیمحمد حسین آزادسورہ المنافقونسورہ الرحمٰنبنو نضیرخطبہ حجۃ الوداعآزاد کشمیرخلفائے راشدینجنگ یرموکبدھ متسب رسعبد القدیر خانواقعہ افکزمین کی حرکت اور قرآن کریمابو الحسن علی حسنی ندویموسیٰچوسربنی اسرائیلفیض احمد فیضخلافت امویہ کے زوال کے اسبابعبد القادر جیلانیحکومت پاکستاناردو ادب کا دکنی دورکتب احادیث کی فہرستعبد اللہ بن مسعودراجندر سنگھ بیدیسعد الدین تفتازانیغار حرا🡆 More