فقہ رضاعت

رضاعت رضع سے بنا ہے رضاع یا رضاعۃ (پہلے حرف پر زیر ہو یا زبر دونوں صحیح ہے) بمعنی پستان چوسنا ہے لیکن فقہ میں شیر خوار اگر شیر خوارگی کی عمر میں کسی بھی محرم یا نا محرم عورت کا دودھ پیے یا وہ عورت اسے دودھ پلائے (یعنی ارضاع) دونوں کا عمل رضاعت کہلاتا ہے۔

قرآن میں بیان

وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ ۚ وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَا تُضَارَّ وَالِدَةٌ بِوَلَدِهَا وَلَا مَوْلُودٌ لَهُ بِوَلَدِهِ ۚ وَعَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِكَ ۗ فَإِنْ أَرَادَا فِصَالًا عَنْ تَرَاضٍ مِنْهُمَا وَتَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا ۗ وَإِنْ أَرَدْتُمْ أَنْ تَسْتَرْضِعُوا أَوْلَادَكُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِذَا سَلَّمْتُمْ مَا آتَيْتُمْ بِالْمَعْرُوفِ ۗ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ترجمہ: اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں یہ (حکم) اس شخص کے لیے ہے جو پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہے اور دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق باپ کے ذمے ہوگا کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی (تو یاد رکھو کہ) نہ تو ماں کو اس کے بچے کے سبب نقصان پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے اور اسی طرح (نان نفقہ) بچے کے وارث کے ذمے ہے اور اگر دونوں (یعنی ماں باپ) آپس کی رضامندی اور صلاح سے بچے کا دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں اور اگر تم اپنی اولاد کو دودھ پلوانا چاہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ تم دودھ پلانے والیوں کو دستور کے مطابق ان کا حق جو تم نے دینا کیا تھا دے دو اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے

نیز

احادیث میں بیان

غیر محرم کو دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوجاتی ہے لیکن احادیث میں دودھ کی مقدار اور رضاعت کی عمر کا تعین کیا گیاہے۔

حضرت عائشہ کہتی ہیں،کان فيما أنزل القرآن عشر رضعات معلومات يحر من ثم نسخن بخمس معلومات۔ قرآن میں یہ حکم نازل کیا گیا تھا کہ دس بار دودھ پینا جبکہ اس کے پینے کا یقین ہو جائے نکاح کو حرام کردیتا ہے پھر یہ حکم پانچ مرتبہ یقینی طور پر دودھ پینے سے منسوخ ہو گیا۔ (صحیح مسلم کتاب الرضاع باب التحریم بخمس رضعات:1452)

حضرت عائشہ ہی سے دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: لا تحرم المصتہ ولا لمصتان ’’ایک دفعہ اور دو دفعہ دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔‘‘ (صحیح مسلم کتاب الرضاع:1450)

حضرت اُم سلمٰہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: ’’صرف وہی رضاعت حرمت ثابت کرتی ہے جو انتڑیوں کو کھول دے اور وہ د ودھ چھڑانے کی مدت سے پہلے ہو۔‘‘ (سنن ترمذی:1152)

ابن عباس سے مروی ہے: لا رضاع إلا فی الحولين ’’کوئی رضاعت معتبر نہیں سوائے اس رضاعت کے جو دو سال کے دوران ہو۔‘‘ (مصنف عبد الرزاق:3؍1390)

مندرجہ بالا روایات سے معلوم ہوا کہ دو سال کی عمر میں جب بچہ پیٹ بھر کر جس سے انتڑیاں تر ہوجائیں پانچ دفعہ دودھ پی لے تو رضاعت ثابت ہو جائے گی۔

رضاعت کا حکم

خیال رہے کہ دودھ کے رشتہ سے حرمت تو آئے گی مگر اس رشتہ سے میراث نہ ملے گی نیز اس رشتہ کی وجہ سے پردہ لازم نہ ہوگا اس کے ساتھ سفر و خلوت جائز ہوگا۔ سے مراد دو لوگوں کے بیچ بھائی بہن جیسا رشتہ قائم ہونا اس وجہ سے کہ انھوں نے ایک ہی عورت کا بچپن (شیرخوارگی) میں دودھ پیا ہو۔ اس ایک وجہ کے علاوہ ان لوگوں میں حقیقی ماں باپ بالکل الگ ہوں۔ اس رشتے کی وجہ سے اسلام میں دو افراد بھائی بہن قرار پاتے ہیں اور ان کے بیچ شادی بیاہ درست نہیں۔ وہ بچہ جس کی عمر دو یا ڈھائی سال سے کم ہو اس کا کسی عورت کا دودھ پینارضاعت کہلاتاہے۔

رضاعت کا ثبوت

رضاعت کا ثبوت دو عادل مردوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کی شہادت سے ہوتا ہے۔

عقبہ سے کہ انھوں نے ابو اھاب ابن عزیز کی بیٹی سے نکاح کیا تو ایک عورت آئی بولی کہ میں نے عقبہ کو اور جس سے انھوں نے نکاح کیا ہے اسے دودھ پلایا ہے تو اس سے عقبہ نے کہا کہ مجھے پتہ نہیں کہ تم نے مجھے دودھ پلایا ہے اور نہ تم نے مجھے اس کی خبر دی انھوں نے ابواہاب کے گھر والوں کے پاس بھیجا ان سے پوچھا وہ لوگ بولے ہم کو خبر نہیں کہ ہماری لڑکی کو اس نے دودھ پلایا ہے تو یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مدینہ سوار ہو کر پہنچے اور آپ سے پوچھا تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ نکاح کیسے ہو سکتا ہے حالانکہ یہ کہا گیا چنانچہ عقبہ نے اسے چھوڑ دیا اس نے دوسرے خاوند سے نکاح کر لیا(بخاری) اس حدیث کی بنا پر احناف بھی کہتے ہیں کہ صرف ایک عورت کی خبر پر عورت کو علاحدہ کردینا افضل ہے، مگر رضاعت کا ثبوت دو مرد یا ایک مرد دو عورتوں کی گواہی سے ہوگا، امام شافعی کے ہاں چار عورتوں کی گواہی سے بھی رضاعت ثابت ہوجاتی ہے،امام مالک کے ہاں دو عورتوں کی گواہی سے بھی رضاعت کا ثبوت ہوجاتا ہے، سیدنا عبد اﷲ ابن عباس کا فرمان تھا کہ ایک دائی کی خبر و قسم سے بھی رضاعت ثابت ہوجاتی ہے،مذہب احناف بہت قوی ہے،اس حدیث میں حرمت کا فتویٰ نہیں بلکہ تقویٰ و احتیاط کا مشورہ ہے، اسی لیے سرکار عالی نے دائی کو نہ بلایا نہ اس کے بیان لیے نہ کوئی اور ثبوت مانگا دائی کی خبر پر خبر سن کرعلیحدہ ہونے کا فرما دیاہے

رضاعت کی عمر

عورت کے دُودھ سے حرمت جب ثابت ہوتی ہے جبکہ بچے نے دو سال کی عمر کے اندر اس کا دُودھ پیا ہو، بڑی عمر کے آدمی کے لیے دُودھ سے حرمت ثابت نہیں ہوتی، نہ عورت رضاعی ماں بنتی ہے۔ احناف کے نزدیک اڑھائی سال(صاحبین کے نزدیک دو سال) کے اندرتھوڑا یازیادہ دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوجاتی ہے۔ جیسا کہ علامہ علاؤ الدین حصکفی فرماتے ہیں:بچہ کو دو برس تک دودھ پلایا جائے اس سے زیادہ کی اجازت نہیں۔ دودھ پینے والا لڑکا ہو یا لڑکی اور یہ جو بعض عوام میں مشہور ہے کہ لڑکے کو دو برس تک اور لڑکی کو ڈھائی برس تک پلا سکتے ہیں یہ صحیح نہیں یہ حکم دودھ پلانے کا ہے اور نکاح حرام ہونے کے لیے ڈھائی برس کا زمانہ ہے یعنی دو برس کے بعد اگرچہ دودھ پلانا حرام ہے مگر ڈھائی برس کے اندر اگر دودھ پلا دے گی، حرمت نکاح ثابت ہو جائے گی اور اس کے بعد اگر پیا تو حرمت نکاح نہیں اگرچہ پلانا جائز نہیں۔ یاد رہے کہ ہجری سِن کے حساب سے دو برس کے بعد بچّہ یابچّی کو اگرچہ عورت کا دودھ پلانا حرام ہے۔ مگر ڈھائی برس کے اندر اگر دودھ پلائے گی تو رضاعت (یعنی دودھ کارشتہ) ثابت ہو جائے گی۔

رضاعت اور ائمہ

امام شافعی کے ہاں پانچ گھونٹ دودھ پینا حرمت رضاعت پیدا کرتا ہے اور امام ابو عبید ابوثور،داؤد کے ہاں تین گھونٹ سے حرمت ثابت ہوجاتی ہے ان لوگوں کی دلیل یہ حدیث ہے (ایک بار یا دو بار دودھ پینا حرام نہیں کرتا)ہمارے امام ابو حنیفہ کے ہاں مطلقًا دودھ پینا حرمت رضاعت پیدا کرتا ہے خواہ کتنا ہی پیئے ایک گھونٹ یا آدھا یا زیادہ بشرطیکہ شیر خوارگی کی مدت میں ہو۔ یہ مدت اکثر علما کے ہاں دو سال کی عمر ہے امام ابو حنیفہ کے ہاں ڈھائی سال کی عمر امام ابو حنیفہ کی دلیل قرآن پاک کی آیت ہے:وَاُمَّہٰتُکُمُ الّٰتِیۡۤ اَرْضَعْنَکُمْ آیتہ کریمہ میں ارضعن مطلق ہے تین یا پانچ گھونٹ کی اس میں قید نہیں،نیز قرآن کریم میں ہے "وَاَخَوٰتُکُمۡ مِّنَ الرَّضٰعَۃِ مِّنَ الرَّضٰعَۃِ"یہاں بھی رضاعت مطلق ہے اور یہ حدیث خبر واحد ہے جس سے قرآنی مطلق کو مقید نہیں کرسکتے نیزعائشہ کی حدیث ہے'جو عورتیں ولادت (نسب) سے حرام ہیں، وہ رضاعت سے حرام ہیں۔ یہاں بھی رضاعت مطلق ہے غرض کہ آیت اور حدیث امام ابو حنیفہ کی دلیل ہے

فقہ جعفری میں رضاعت خاص شرطوں سے پیدا ہوتی ہے۔ جو مندرجہ ذیل ہیں۔

  • دودھ زندہ عورت کا پئے۔
  • دودھ میں کوئی چیز مخلوط نہ ہو۔ مثلا نوک پستان پر زخم ہونے کی وجہ سے ساتھ خون شامل نہ ہو۔
  • شیرخوار دو سال قمری سے بڑا نہ ہو۔ اگر ایک دن بھی بڑا ہو یا بلکہ اگر دس بار دودھ پی کر دو سال کا مکمل ہو جائے اور پھر پانچ یا آٹھ بار پلا بھی دیا جائے تو رضاعت نہیں آئے گی۔
  • شیر خوار ایک دن رات میں جی بھر کر متواتر دودھ پئے جو اس طرح سے ہو کہ اس سے شیرخوار کی ہڈیاں مضبوط ہوں اور اس کا گوشت بن جائے۔ یہ15 سے 18 یا زیادہ بار دودھ پینے سے ہو سکتا ہے۔
  • بچہ اس دوران یہ دودھ قے (الٹی) نہ کر دے۔
  • اس دن رات میں صرف اسی ایک عورت کا دودھ ہی پئے دیگر کسی اور عورت کے دودھ یا کسی اور کھانے یا پینے کا خلل بیچ میں نہ ہو۔
  • صرف پستان سے اپنے منہ سے ہی دودھ چوسے۔ پستان کو دبا کر بچے کے منہ میں ٹپکانے یا کسی اور طریقے سے دودھ پلانے سے رضاعت پیدا نہیں ہو گی۔
  • عورت کا دودھ ایک شوہر سے ہی پیدا ہوا ہو۔
  • عورت کا دودھ حلال عمل سے پیدا ہوا ہو۔

رشتے کی حرمت کی خصوصیت

اگر کسی لڑکے یا لڑکی نے اپنی خالہ یا اسی طرح کسی دودھ پلا رہی عورت کا دُودھ پیا ہے، تو اس کا نکاح اس خالہ یا خاتون کی کسی لڑکی یا لڑکے سے نہیں ہو سکتا، اس کے علاوہ دونوں بہنوں یا اسی طرح کے سن رسیدہ رشتے داروں کی اولاد کے رشتے آپس میں ہو سکتے ہیں۔

رضاعت کے طبی فوائد

طبی طور پر یہ مشہور ہے کہ رضاعت کے بہت سے فوائد ہیں اوراس میں بچے کی نشو و نما میں بہت زيادہ فائدہ ہے۔

شوہر کا بیوی کے پستان چوسنا

اس بارے میں مذہبی احکام یہی ہیں کہ یہ رضاعت ثابت نہیں ہوگی کیونکہ نصوص میں رضاعت کے لیے دو سال کا ہونا اور کم از کم پانچ مرتبہ پیٹ بھر کر دودھ پینا شرط ہے اور یہ وہ صورت نہیں ہے۔ لہٰذا شوہر کے اپنی بیوی کا پستان منہ میں ڈالتے وقت دودھ کی محدود مقدار سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

Tags:

فقہ رضاعت قرآن میں بیانفقہ رضاعت احادیث میں بیانفقہ رضاعت رضاعت کا حکمفقہ رضاعت رضاعت کا ثبوتفقہ رضاعت رضاعت کی عمرفقہ رضاعت رضاعت اور ائمہفقہ رضاعت رشتے کی حرمت کی خصوصیتفقہ رضاعت رضاعت کے طبی فوائدفقہ رضاعت شوہر کا بیوی کے پستان چوسنافقہ رضاعت مزید دیکھیےفقہ رضاعت حوالہ جاتفقہ رضاعت

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

کشتی نوحیہودیتخیبر پختونخواسورہ الحشرموسم بہار ( بچوں کے لیے مضمون )پاکستان میں 2024ءانسانی جسمسید احمد خانبدعت (اسلام)الانفالمصوتے اور مصمتےابو الاعلی مودودیاکبر الہ آبادیاسم مصدرخط نستعلیقاقوام متحدہ کی غیر خود حکمرانی علاقوں کی فہرستامیر تیمورآئین پاکستانسب رسہند آریائی زبانیںمولوی عبد الحقراجپوتانا لله و انا الیه راجعونپاکستان کے اضلاععبد الشکور لکھنویایوب خانسورہ الحدیدفہرست ممالک بلحاظ رقبہتاریخ پاکستانعمرانیاتکیبنٹ مشن پلان، 1946ءفردوسیقلعہ لاہورآئیندار العلوم دیوبندرموز اوقافعربی زبانمخدوم بلاولسعدی شیرازیسلسلہ نقشبندیہلاہورابو طالب بن عبد المطلببھارتعمار بن یاسرعبد الستار ایدھیام حبیبہ رملہ بنت ابوسفیاندار العلوم ندوۃ العلماءپاکستان کی آب و ہوااردو زبان کے مختلف نامحیدر علی آتشولی دکنیبادشاہی مسجدعباسی خلفا کی فہرستبینظیر بھٹوثموداسم علماسماعیل (اسلام)حسین بن علیمیاں محمد بخشاہل سنتابو عیسیٰ محمد ترمذیسائمن کمشنسنگٹھن تحریکمحمد حسین آزاداصحاب صفہحرفغزوہ بنی قینقاعبیعت الرضوانجنگ جملابوبکر صدیقفاعلبسم اللہ الرحمٰن الرحیمسیرت النبی (کتاب)بابر اعظممسجدابلیساردو ہندی تنازعاسلام میں مذاہب اور شاخیں🡆 More