طلاق کا لفظی معنی ترک کرنا یا چھوڑ دینا ہے، اسلامی فقہ میں اس سے مراد 2 گواہوں کی موجودگی میں اپنی بیوی (منکوحہ) کو قید نکاح سے آزاد کرنے کا اعلان کرنا ہے، عام ازدواجی زندگی کی اصطلاحات میں بھی اس سے مراد میاں بیوی کے نکاح کی تنسیخ ہے۔
طلاق کے حوالے سے مختلف علما نے اس کی مختلف اقسام بیان کی ہیں۔ محمد اکبر کے مطابق اس کی 6 درج ذیل اقسام ہیں۔
اہل تشیع میں طلاق دینا ایک انتہائی قبیح کام سمجھا جاتا ہے۔ اس کی اقسام کچھ مختلف ہیں۔ اہل تشیع میں طلاق کی کئی تقسیم بندیاں ہیں۔ [حوالہ درکار]
زوجہ کو زوجیت سے خارج کرنے کا نام طلاق ہے۔ اور چونکہ طلاق بڑا سخت معاملہ ہے۔ لہذا نہایت اچھی طرح اور ٹھنڈے دل سے سوچ سمجھ کر طلاق کا اقدام کیا جائے۔ پاک دامن عورت کے طلاق پرعرش الہی کانپ اٹھتا ہے۔ اور خداوند عالم کے نزدیک حلال امور میں طلاق سے زیادہ ناگوار کوئی چیز نہیں ہے جب زن و شوہر کی نااتفاقی و ناچاقی بالکل اصلاح کے قابل نہ رہے۔ اور بجز علیحدگی کے اور کوئی چارہ کار نہ ہو تو طلاق ضروری ہو جاتی ہے۔ اور خصوصا جب کہ عورت اپنی علیحدگی کے لیے جائز خواہش بھی رکھتی ہو تو شوہر کا طلاق پر آمادہ نہ ہونا ظلم عظیم اور عورت کے لیے بڑی مصیبت ہے۔
رجعی طلاق وہ ہے جس میں عدت ہوتی ہے اور عدت کے دوران شوہر اپنی طلاق کو کالعدم قرار دے کر رجوع کر سکتا ہے۔
This article uses material from the Wikipedia اردو article اسلام میں طلاق, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.