عام باشندگان عرب اسماعیل کی دعوت و تبلیغ کے نتیجے میں دین ابراہیمی کے پیرو تھے۔ لیکن رفتہ رفتہ انھوں نے دین کا ایک حصہ بھلا دیا لیکن توحید کے شعائر ابھی ان میں باقی تھے۔ حتی کہ عمرو بن لحی منظر عام پر آیا۔
بنو خزاعہ کے سردار عمرو بن لحی کی پرورش دینی لحاظ سے ہوئی تھی۔ لہذا لوگ اس کے پیروکار بننے لگے۔ عمرو بن لحی نے ملک شام کے سفر کے دوران لوگوں کو بتوں کی پوجا کرتے پایا۔ چونکہ یہ انبیاء کرام کی سرزمین تھی لہذا عمرو نے یہ عمل برحق جانا۔ وہ اپنے ساتھ ہبل بت لے آیا اور اسے خانہ کعبہ کے اندر نصب کر دیا۔ چونکہ عمرو بن لحی کو دینی پیشوا مانا جاتا تھا لہذا اہل مکہ اور پھر بقیہ عرب باشندگان نے بت پرستی اختیار کر لی۔ عرب بتوں کو خدا کے برگزیدہ بندے اور اس کے تحت کام کرنے والے قرار دے کر ان کی عبادت کرنے لگے، وہ ان سے مرادیں مانگتے اور سمجھتے کہ وہ خدا ہی کی طرح ان کے مددگار ہیں۔
ہبل انسان کی شکل میں تھا۔ اس کو اہل مکہ سب سے بڑا اور اہم بت سمجھنے لگے۔ ہبل کا دایاں ہاتھ ٹوٹا ہوا تھا۔ قریش مکہ نے وہ سونے کا بنوا کر لگا دیا۔
ہبل کے علاوہ عرب کے قدیم بتوں میں سے منات ہے۔ یہ مشلل میں رکھا گیا تھا۔ پھر طائف میں لات اور اس کے بعد وادئ نخلہ میں عزیٰ نامی بت وجود میں آیا۔ یہ تینوں عرب کے بڑے بت تھے۔ اس کے بعد حجاز کے ہر خطے میں بت اور بت پرستی و شرک نے قدم جما لیے۔
بخاری شریف کی حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اہل عرب قوم نوح کے بتوں کی پوجا کرتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ عمرو بن لحی کے تابع ایک جن تھا۔ اس نے عمرو بن لحی کو جدہ میں دفن قوم نوح کے بتوں یعنی ود، سواع، يغوث، یعوق اور نسر کے بارے میں بتایا۔ چنانچہ عمرو بن لحی ان بتوں کو نکال لایا اور حج کے ایام میں انھیں مختلف قبائل کے حوالے کیا۔ یوں ہر قبیلے اور ہر گھر کا اپنا اپنا بت ہو گیا۔
مسجد حرام میں بیت اللہ کے گرد 360 بت رکھے گئے تھے۔۔ ان بتوں کو فتح مکہ کے موقع پر پاش پاش کر دیا گیا۔
صحیح بخاری میں عبداللہ بن مسعود کا بیان ہے کہ فتح مکہ کے دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کعبے کے بتوں پر (ہاتھ میں پکڑی ہوئی چھڑی سے ) ضرب لگا رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ
جآء الحق وزھق الباطل ان الباطل کان زھوقا (اور اعلان کر دو کہ حق آگیا اور باطل مٹ گیا، باطل تو مٹنے ہی والا ہے۔) (81:17)
جآء الحق ومایُبدءُ الباطل ومایُعید (کہو حق آگیا ہے اور اب باطل کے کیے کچھ نہیں ہو سکتا۔) (49:34)
اور ہر ایک بت اوندھے منہ گر جاتا تھا۔
ابو یعلیٰ میں ہے کہ ہم رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ مکہ میں آئے، بیت اللہ کے گرد 360 بت تھے جن کی پوجا کی جاتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فوراً حکم دیا کہ ان سب کو اوندھے منہ گرا دو اور پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی۔
This article uses material from the Wikipedia اردو article عرب میں بت پرستی, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.