ایک قرآنی اصطلاح، دو لوگوں یا گروہوں کی خود کو حق پر ثابت کرنے کے لیے اللہ سے ایک دوسرے کے خلاف بد دعا کرنا۔
تاریخ | اکتوبر 631 |
---|
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ (مباہلے والی) آیت:
﴿نَدْعُ اَبْنَآءَ نَا وَاَبْنَآءَ کُمْ﴾
اور (مباہلے کے لیے) ہم اپنے بیٹے بلائیں تم اپنے بیٹے بلاؤ۔ (اٰل عمران: 61)
نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین (رضی اللہ عنہم اجمعین) کو بلایا اور فرمایا:
((اَللّٰھُمَّ ھٰؤ لا أھلي))
اے اللہ! یہ میرے اہل (بیت) ہیں۔
(صحیح مسلم: 32/2404 وترقیم دارالسلام: 6220)
اصل مباہلہ کا لفظ اھل کے وزن پر مادہ "بہل" سے آزاد کرنے اور کسی چیز سے قید و بند اٹھانے کے معنی میں ہے۔ اور اسی وجہ سے جب کسی حیوان کو آزاد چھوڑتے ہیں تا کہ اس کا نوزاد بچہ آزادی کے ساتھ اس کا دودھ پی سکے، اسے "باھل" کہتے ہیں اور دعا میں "ابتھال" تضرع اور خداوند متعال پر کام چھوڑنے کو کہتے ہیں۔
ایک دوسرے پر نفرین کرنا تا کہ جو باطل پر ہے اس پر اللہ کا غضب نازل ہواور جو حق پر ہے اسے پہچانا جائے، اس طرح حق و باطل کی تشخیص کی جائے۔ مباہلے کا عمومی مفہوم یہ بیان کیا جاتا ہے۔
” | دو مد مقابل افراد آپس میں یوں دعا کریں کہ اگر تم حق پر اور میں باطل ہوں تو اللہ مجھے ہلاک کرے اور اگر میں حق پر اور تم باطل پو ہو تو اللہ تعالی تجھے ہلاک کرے۔ پھر یہی بات دوسرا فریق بھی کہے۔] | “ |
سورۃ آل عمران کی آیت 61 کو مفسرین آیت مباہلہ کہتے ہیں، کیونکہ اس میں مباہلہ کا ذکر آیا ہے۔ آیت کا ترجمہ
” پھر اے حبیب! تمہارے پاس علم آ جانے کے بعد جو تم سے عیسی کے بارے میں جھگڑا کریں تو تم ان سے فرما دو:آو ہم اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عورتوں کو اور اپنی جانوں کو اور تمہاری جانوں کو (مقابلے میں) بلا لیتے ہیں پھر مباہلہ کرتے ہیں اور جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالتے ہیں۔ “ (ترجمہ کنزالعرفان، مفتی محمد قاسم)
مباہلہ ایک مشہور واقعہ ہے جسے سیرت ابن اسحاق اور اور تفسیر ابن کثیر میں تفصیل سے لکھا گیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نجران کے مسیحیوں کی جانب ایک فرمان بھیجا، جس میں یہ تین چیزیں تھیں اسلام قبول کرو یا جزیہ ادا کرو یا جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ۔ مسیحیوں نے آپس میں مشورہ کر کے شرجیل،جبار بن فیضی وغیرہ کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ ان لوگوں نے آکر مذہبی امور پر بات چیت شروع کر دی، یہاں تک کہ حضرت عیسی کی الوہیت ثابت کرنے میں ان لوگوں نے انتہائی بحث و تکرار سے کام لیا۔ اسی دوران وحی نازل ہوئی جس میں اوپر ذکر کردہ آیت بھی نازل ہوئی جس میں مباہلہ کا ذکر ہے۔
اس آیت کے نزول کے بعد نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنے نواسوں حسن اور حسین اپنی بیٹی سیدہ فاطمہ زہرا اور دامادحضرت علی کو لے کے گھر سے نکلے، دوسری طرف مسیحیوں نے مشورہ کیا کہ اگر یہ نبی ہیں تو ہم ہلاک ہو جاہیں گے۔ اور ان لوگوں نے جزیہ دینا قبول کر لیا۔ اسی واقعہ کی نسبت سے شعیہ اوراکثر سنی بھی پنجتن پاک کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں، جس سے سلفی حضرات اختلاف کرتے ہیں۔
اس دن 24 ذوالحجہ کو کچھ ممالک میں، خاص کر کہ ایران میں عید مباہلہ منائی جاتی ہے۔
قرآن کی اس آیت مباہلہ سے ثابت ہوتا ہے کہ مباہلہ صرف کافر کے ساتھ ہو سکتا لیکن احادیث میں حضرت ابن مسعود رض سے رویت بھی ملتی ہے جس میں مباہلے کو مسلمان سے مباح ہونے کا ذکر ہے۔ سنن نسائی صیحح حدیث نمبر 3552
This article uses material from the Wikipedia اردو article مباہلہ, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.