سونیا گاندھی: بھارتی سیاست دان اور کانگریس کی سربراہ

سونیا گاندھی (ولادت: 9 دسمبر 1946ء لوسیانا، اطالیہ) ایک اطالوی نژاد بھارتی سیاست دان، انڈین نیشنل کانگریس کی صدر اور نہرو گاندھی خاندان کی ایک رکن ہیں۔ ان کی شادی سابق وزیر اعظم بھارت راجیو گاندھی سے ہوئی۔ 1998ء میں ان کے شوہر کے قتل کے 7 برس بعد ان کو انڈین نیشنل کانگریس کا صدر بنایا گیا، اس عہدے پر وہ 19 برس (16 دسمبر 2017ء تک) رہیں۔ اسی عرصہ میں کانگریس بھارتی سیاست میں مرکزی جماعت کی حیثیت سے سامنے آئی۔

سونیا گاندھی
(اطالوی میں: Sonia Gandhi ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سونیا گاندھی: ابتدائی حالات, سیاسی سفر, ذاتی زندگی
 

مناصب
صدر انڈین نیشنل کانگریس   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
14 مارچ 1998  – 16 دسمبر 2017 
سونیا گاندھی: ابتدائی حالات, سیاسی سفر, ذاتی زندگی سیتارام کیسری  
راہُل گاندھی   سونیا گاندھی: ابتدائی حالات, سیاسی سفر, ذاتی زندگی
صدر انڈین نیشنل کانگریس   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
10 اگست 2019  – 17 اکتوبر 2022 
سونیا گاندھی: ابتدائی حالات, سیاسی سفر, ذاتی زندگی راہُل گاندھی  
ملیکارجن کھرگے   سونیا گاندھی: ابتدائی حالات, سیاسی سفر, ذاتی زندگی
رکن راجیہ سبھا   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آغاز منصب
3 اپریل 2024 
معلومات شخصیت
پیدائش 9 دسمبر 1946ء (78 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لوسیانا   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش 10 جنپت   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سونیا گاندھی: ابتدائی حالات, سیاسی سفر, ذاتی زندگی اطالیہ (–اپریل 1983)
سونیا گاندھی: ابتدائی حالات, سیاسی سفر, ذاتی زندگی بھارت (13 اپریل 1983–)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت انڈین نیشنل کانگریس   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات راجیو گاندھی (1969–1991)  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد راہُل گاندھی ،  پرینکا گاندھی   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان نہرو گاندھی خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کیمبرج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اطالوی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اطالوی ،  ہندی ،  انگریزی ،  فرانسیسی ،  ہسپانوی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سونیا گاندھی: ابتدائی حالات, سیاسی سفر, ذاتی زندگی
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ان کی ولادت ویچینسا کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک مسیحی کاتھولک کلیسیا خاندان میں ہوئی۔ علاقائی اسکول میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے کیمبرج چلی گئیں جہاں ان کی ملاقات راجیو گاندھی سے ہوئی۔ راجیو سے ان کی شادی 1968ء میں ہوئی۔ بھارت میں منتقل ہونے کے بعد انھوں نے بھارتی شہریت حاصل کی اور اپنی ساس اندرا گاندھی کے ساتھ نئی دہلی میں رہائش اختیار کی۔ اندرا گاندھی اس وقت بھارت کی وزیر اعظم تھیں۔ ان تمام خاندانی اثر و رسوخ کے باوجود سونیا گاندھی نمود و نمائش اور عوام کی نظر سے دور ہی رہتی تھیں۔ حتی کہ اس وقت بھی جب ان کے شوہر بھارت کے وزیر اعظم تھے۔

شوہر راجیو گاندھی کے قتل کے بعد سونیا گاندھی کو کانگریس کے ارکان نے جماعت میں مدعو کیا اور منصب صدارت کی پیشکش کی جسے انھوں نے قبول نہیں کیا۔ 1997ء میں انھوں نے سیاست میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا اورتاحال وہ سیاست میں سرگرم ہیں۔ 1998ء میں ان کو صدر انڈیں نیشنل کانگریس بنایا گیا۔ انھوں نے جماعت کی صدارت کے اس انتخاب میں جیتیندر پرساد کو شکست دی تھی۔ ان کی صدارت میں کانگریس 2004ء میں حکومت میں آئی۔ حالانکہ یہ اتحادی حکومت تھی جس میں مرکزی اور دائیں باوز کی جماعتیں شامل تھیں۔ یہ اتحاد متحدہ ترقی پسند اتحاد کہلایا۔ 2009ء میں دوبارہ اس اتحاد نے کامیابی حاصل کی اور گذشتہ کی طرح اس بار بھی سونیا گاندھی نے وزارت عظمی کا عہدہ قبول نہیں کیا۔ حالانکہ انھوں نے نیشل اڈوائزری کونسل کی صدارت بحسن و خوبی انجام دی۔

اپنی سیاسی زندگی میں انھوں کئی منصوبے اور اڈوائزری کونسل بنائے جن میں حقوق پرمبنی منصوبے شامل ہیں جیسے 2005ء میں قانون حق معلومات، تحفظ کھانا کا قانون اور 2005ء ہی میں ایم جی نرے گا وغیرہ کے قوانین منظور کرائئے۔ بوفورس سکینڈل اور نیشنل ہیرالڈ معاملہ میں ان کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ ان کا غیر ملکی ہونا بھی بحث اور تنقید کا موضوع رہا ہے۔ یو پی اے حکومت کے دوسرے نصف میں صحت کے مسائل کی وجہ سے سونیا گاندھی کی سیاست میں فعالیت کم ہو گئی اور 2017ء میں انھوں نے یو پی اے کی صدارت سے بھی استعفی دے دیا۔ لیکن جماعت کی پارلیمانی کمیٹی کی صدر بنی رہیں۔ حالانکہ انھوں نے کبھی کوئی حکومتی عہدہ نہیں سنبھالا مگر ان کو ملک کی سب سے طاقتور سیاست دان مانا جاتا رہا ہے۔ اور اکثر ان کو دنیا کی طاقتور ترین خواتین میں شمار کیا جاتا رہا ہے۔

ابتدائی حالات

سونیا گاندھی: ابتدائی حالات, سیاسی سفر, ذاتی زندگی 
Sonia Gandhi's birthplace, 31, Contrada Maini (Maini street)، لوسیانا، Italy (the house on the right)

سونیا مائنو کی ولادت 9 دسمبر 1946ء کو سٹیفانو اور پاولا ماینو کے گھر ویچینسا، وینیٹو، اطالیہ کے 30 کلومیٹر دور لوزیانا نامی گاؤں میں ہوئی۔ ان کا بچپن تورینو کے قریب اورباسانو نامی قصبہ میں گذرا اور انھوں نے کاتھولک کلیسیا مذہب اختیار کیا۔ انھوں نے کاتھولک اسکول میں ہی بنیادی تعلیم حاصل کی ، ان کی بچپن کی ایک استادہ سسٹر ماریہ ان کے بارے میں کہتی ہیں “ وہ بچپن سے ہی محنتی لڑکی تھی جو اتنا ہی پڑھتی تھی جتنی ضرورت ہوتی تھی۔“

اسٹیفانو اوربیسانو میں ایک معمار تھے۔ انھوں نے دوسری جنگ عظیم میں ہٹلر کے ساتھسوویت افواج کے خلاف جنگ لڑی تھی۔وہ بینیٹو موسولینی اور نیشنل فاسسٹ پارٹی کے بہت وفادار تھے۔ سونیا کی بڑی بہن کا نام نادیہ نام تھا۔ ان کے والد کی وفات 1983ء میں ہوئی۔ سونیا کی بہنیں ہیں جو ماں کے ساتھ اوربیسانو میں مقیم ہیں۔

13 سال کی عمر میں سونیا کا اسکوم مکمل ہو گیا؛ ان کے حتمی رپورٹ کارڈ درج ہے“ ذہین، محنتی اور ----ہائی اسکول میں اساتذہ کا نام روشن کریں گی۔ “ان کو ہوائی جہاز مضیف بننے کا شوق تھا۔ 1964ء میں کیمبرج میں انھوں نے انگریزی زبان کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے بیل ایجوکیشنل ٹرسٹ میں داخلہ لیا۔ اس کے اگلے ان کی ملاقات ایک مطعم میں راجیو گاندھی سے ہوئی جہاں وہ پارٹ ٹائم بطور ویٹر کام کررہی تھیں۔ اس وقت ان کا داخلہ جامعی کیمبرج کے ٹرینیٹی کالج، کیمبرج انجینیرنگ میں ہو گیا تھا۔ اس حوالہ سے ٹائمز لندن خبر دیتا ہے “ محترمہ گاندھی 1965ء میں کیمبرج کے ایک زبان کے اسکول میں 18 سال کی طالبہ تھیں جہاں ان کی ملاقات ایک خوبصورت انجیرنگ کے طالبعلم سے ہوئی“ دونوں نے 1965ء میں شادی کرلی، ان ی شادی ہندو رسم و رواج کے مطابق ہوئی اور اس کے بعد وہ اپنی ساس اور وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے ساتھ رہنے کے لیے بھارت منتقل ہوگئیں۔و272

سونیا گاندھی کو دو اولادیں ہوئیں۔بیٹا راہل گاندھی 1970ء میں جنمے اور بیٹی پرینکا گاندھی کی پیدائش 1972ء میں ہوئی۔ نہرو گاندھی خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود سونیا اور راجیو نے سیاست سے الگ رہنے کا فیصلہ کیا۔ راجیو بحییثیت پائلٹ ایک طیارہ کی کمپنی میں کام کرتے تھے جبکہ سونیا نے خاندان کی دیکھ ریکھ کی۔ انھوں نے اپنی ساس اندرا گاندھی کے ساتھ کافی عرصہ گزارا۔ راجیو نے ا982ء میں سیاست میں قدم رکھا جب ان کے بڑے بھائی سنجے گاندھی کی 23 جون 1977ء کو ایک طیارہ حادثہ میں وفات ہو چکی تھی۔ سونیا اس کے بعد بھی خاندان میں مشغول رہیں اور عوام کی نظروں سے دور رہیں۔

سیاسی سفر

وزیر اعظم کی اہلیہ

سونیا گاندھی: ابتدائی حالات, سیاسی سفر, ذاتی زندگی 
President Ronald Reagan, Sonia Gandhi, First Lady Nancy Reagan and Prime Minister Rajiv Gandhi, during a state dinner for Prime Minister Gandhi. جون 1985.

بھارت کی عوامی زندگی میں دخل اندازی اس وقت شروع ہوئی جب اندرا گاندھی کی وفات ہوئی اور راجیو گاندھی وزیر اعظم بنے۔ بحیثیت اہلیہ وزیر اعظم انھوں نے سرکاری مہمانوں کی ضیافت کی اور ان کے ساتھ سرکاری اسفار پر گئیں۔ 1984ء میں انھوں نے اپنے شوہر کی سالی مینکا گاندھی کے خلاف مہم میں حصہ لیا جو امیٹھی میں راجیو گاندھی کے خلاف لڑ رہی تھیں۔ دفتر مین راجیو گاندھی کے پانچ سال مکمل ہونے کے بعد بوفورس اسکینڈل سامنے آیا، ایک اطاوی تاجر اوٹاویو قواٹروچی کا نام بھی سامنے آیا جو سونیا گاندھی کا دوست بتایا جاتا تھا اور ا س کو وزیر اعظم کے رسمی گھر تک رسائی حاصل تھی۔ بی جے پی نے یہ الزام لگایا کہ ووٹر لسٹ میں ان کا نام شہریت لینے سے قبل ہی آگیا تھا۔ سابق کانگریس رہنما اور سابق صدر بھارت پرنب مکھرجی کا کہنا ہے کہ محترمہ سونیا گاندھی نے 27 اپریل 1983ء کو اطلاوی سفارت خانہ کو اطالوی پاسورٹ جمع کروادیا تھا۔ 1992ء تک اطالوی قانون دوہری شہریت کی اجازت نہیں دیتا تھا۔ اسی لیے 1983ء میں بھارتی شہریت لینے کے بعد انھوں نے خود ہی اطالوی شہریت کھو دی تھی۔

صدر کانگریس

سونیا گاندھی: ابتدائی حالات, سیاسی سفر, ذاتی زندگی 
Sonia Gandhi as Leader of Opposition, meeting with the صدر روس ولادیمیر پیوٹن during latter's State visit to India in اکتوبر 2000.

1991ء میں راجیو گاندھی کے قتل کے بعد سونیا گاندھی نے وزیر اعظم بننے سے منع کر دیا تھا تب پارٹی نے پی وی نریسہماراؤ کو پارٹی کا لیڈر اور وزیر اعظم بنا دیا۔ اگلے چند برسوں تک کانگریس پر قسمت مہربان نہیں رہی کیونکہ لگاتار انتخابات میں شکست مل رہی تھی اور موجودہ صدر سیتارام کیسری کے خلاف متعدد سینیر لیڈر جیسے مادھو راو سندھیا، راجش پائلٹ، نارائن دت تیواری، ارجن سنگھ، ممتا بنرجی، جی کے موپانار، پی چدمبرم اورجینتی نٹراجن نے محاذ کھول دیا تھا اور ان میں سے کئی نے تو پارٹی ہی چھوڑ دی تھی اور اس طرح کانگریس کئی پارٹیوں میں بٹ گئی۔

پارٹی کی خستی حالی کو دیکھتے ہوئے انھوں نے بحیثیت ایک عام رکن انھوں نے 1997ء کلکتہ کے اجلاس میں پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 1998ء مٰں پارٹی کی صدر بن گئیں۔

مئی 1999ء میں پارٹی کے تین سینئر لیڈر شرد پوار، پی اے سنگما اور طارق انور نے ان کے وزیر اعظم بننے کے حق کو چیلینج کیا کیونکہ وہ ہند نذاد نہیں تھیں، جوابی طور پر سونیا نے استعفی کی پیشکش کردی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ تینوں کو پارٹی سے بے دخل کر دیا گیا اور انھوں نے راشٹروادی کانگریس پارٹی کے نام سے ایک نئی جماعت تشکیل دی۔ 1999ء میں وہ بیلاری، کرناٹک اور امیٹھی انتخاب لڑیں۔ دونوں جگہ ان کو کامیابی ملی مگر انھوں نے اپنے لیے امیٹھی کو منتخب کیا۔ بیلاری سے انھوں نے بی جے پی کی بہت سینئر لیڈر ششما سوراج کو چکست دی تھی۔

لیڈر حزب اختلاف

1999ء میں 13ویں لوک سبھا میں ان کو قائد حزب اختلاف چنا گیا۔ جب اٹل بہاری واجپائی کے زیر قیادت این ڈی اے کی حکومت بنی تو سونیا گاندھی کو لیدر حزب اختلاف چنا گیا۔ انھوں نے اپنے اس عہدہ کا استعمال کرتے ہوئے 2003ء میں این ڈی اے کی حکومت کے خلاف نو کانفیڈینس موشن کا اعلان کیا۔

2004ء کے عام انتخابات اور اس کے بعد

2004ء کے عام انتخابات میں سونیا گاندھی نے قومی سطح پر مہم شروع کی اور این ڈی اے کے ‘‘انڈیا شائننگ‘‘ اعلان کے جواب میں عام آدمی کا نعرہ دیا۔ انھوں نے بی جے پی پر ضرب لگاتے ہوئے سوال کیا کہ انڈیا کس کے لیے چمک رہا ہے۔ انتخابات میں رائے بریلی نششت سے اپنے سب سے نزدیکی حریف سے ان کو 200,000 کے فرق سے جیت حاصل ہوئی این ڈی اے کی اس غیر متوقع شکست کے بعد یہ امید کی جارہی تھی کہ وہ اگلی وزیر اعظم ہوں گی اور 16 مئی کو بالاتفاق 15 جماعت کے اتحاد کی صدارت کا ذمہ ان کو سونپ دیا گیا اور یہ اتحاد متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) کہلایا۔

شکست خوردہ این ڈی اے نے ان کے غیر ملکی ہونے کا الزام لگایا اور بہت واویلا مچایا۔ ششما سوراج نے تو یہاں تک کہ دیا کہ اگر سونیا وزیر اعظم بنیں تو وہ سر منڈوا لیں گی اور ریت پر سوئیں گی۔

این ڈی اے نے دعوی کیا تھا سونیا گاندھی کو وزیر اعظم بننے سے روکنے کے لیے قانونی دلائل موجود تھے۔ انھوں نے دلیل کے طور پر ایکٹ 1955ء کے جزء 5 کا حوالہ دیا مگر بھارتی عدالت عظمیٰ نے تمام دلائل کو مسترد کر دیا۔

صدر یو پی اے

23 مارچ 2006ء کو انھوں نے آفس آف پرافٹ تنازع کے پیش نظر لوک سبھا سے استعفی دے دیا اور ساتھ ہی نیشل ایڈوائزری کونسل سے بھی سبکدوش ہوگئیں۔ اسی سال حکومت آفس آف پرافٹ پر ایک بل پیش کرنے جا رہی تھی۔ 2006ء میں دوبارہ رائے بریلی سے 400,000 کے فرق سے کامیاب ہوئیں۔ نیشل ایڈوائزری کونسل اور یو پی اے کی صدر ہونے حیثیت سے انھوں نے قومی دیہی ملازمت گارنٹی قانون 2005ء اور قانون حق معلومات، 2005ء کو قانونی شکل دینے میں اہم کردار نبھایا۔ 2 اکتوبر 2007ء کو، موہن داس گاندھی کے یوم پیدائش کے موقع پر، جو عالمی یوم عدم تشدد کے طور پر منایا جاتا ہے، انھوں نے اقوام متحدہکو خطاب کیا۔ 15 جولائی 2007ء کو اقوام متحدہ نے 2 اکتوبر کو عالمی یوم عدم تشدد کے طور پر منانے کا قانون منظور کیا تھا۔ ان کی زیر قیادت 2009ء میں کانگریس کی قیادت والی یو پی اے کو فیصلہ کن جیت ملی اور اکیلی کانگریس کو 206 نشستیں ہاتھ لگیں۔ منموہن سنگھ وزیر اعظم منتخب کیے گئے۔ اور سونیا گاندھی تیسری بار رکن پارلیمان بنیں۔

2013ء میں وہ لگاتار 15 برسوں تک کانگریس کی صدارت کرنے والی پہلی صدر بن گئیں۔ اسی سال سونیا گاندھی نے عدالت عظمی کے انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 377 کی تائید پر اظہار ناراضی جتایا اور ایل کی بی ٹی کے حقوق کی تائید کی۔ 2014ء کے عام انتخابات میں رائے بریکی کی نششت ان کے ہی نام رہی البتہ کانگریس اور یو پی اے نے اپنی تاریخ کی سب سے بڑی شکست کا سامنا کیا جہاں کانگریس کو محض 44 اور یو پی اے کو کل ملا کر 59 نششتیں مل پائیں۔ جب راہل گاندھی کے بارے خبریں آرہی تھیں کہ وہ کانگریس کے صدر بن سکتے ہیں، بھارتیہ مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر سیتارام ییچوری نے سونیا کو ان پر ترجیح دی۔ 16 دسمبر 2017ء کو راہل نے کانگریس کے 49 ویں صدر کی حیثیت سے عہدہ سنبھالا۔

2016ء کے بعد وہ سیاست سے الگ ہو گئی تھیں مگر 2018ء کے کرناٹک اسمبلی انتخابات میں انھوں نے انتخابی مہم میں حصہ لیا اور بیجاپور میں ریلی سے خطاب کیا اور وہاں کانگریس کو 5 میں 4 نششتوں پر کامیابی ملی اور کرناٹک میں وہ دوسری بری جماعت بن کر ابھری۔ انتخابات سے قبل جنتا دل ( سیکولر) کے ساتھ اتحاد بانے میں انھوں نے اپنا کردار ادا کیا۔ 2019 کے انتخابات میں کانگریس کی کراری شکست کے بعد راہل گاندھی نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفی دے دیا، جس کے بعد 10 اگست 2019ء کو کانگریس کی عاملہ نے سونیا گاندھی کو ایک بار پھر عہدہ صدارت پر فائز کر دیا اور اس طرح وہ ایک بار پھر سرگرم سیاست میں اتر گئیں ۔

ذاتی زندگی

سونیا گاندھی اندرا گاندھی کے بڑے بیٹے راجیو گاندھیکی بیوہ ہیں۔ ان کی دو اولادیں راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی ہیں۔ مارچ 2013ء میں دی گارڈین نے انھیں 50سالہ افراد میں سب سے اچھے ملبوسات استعمال کرنے والوں کی فہرست مین جگہ دی۔ بھارت کے عام انتخابات، 2014ء کے حلف نامہ میں انھوں نے بتایا کہ ان کی کل جمع پونجی 92.8 ملین روپئے ہے۔واضح ہو کہ گذشتہ انتخابات سے ہی 6گنا زیادہ تھا۔

حوالہ جات

حواشی

مآخذ

Tags:

سونیا گاندھی ابتدائی حالاتسونیا گاندھی سیاسی سفرسونیا گاندھی ذاتی زندگیسونیا گاندھی حوالہ جاتسونیا گاندھیاطالیہانڈین نیشنل کانگریسانڈین نیشنل کانگریس کے صدور کی فہرستبھارت کا وزیر اعظمراجیو گاندھیسیاست دانلوسیانانہرو گاندھی خاندان

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

فعل مضارعروزہ (اسلام)فقہ حنفی کی کتابیںراجپوتسورہ الحدیدکھوکھرابو الاعلی مودودیپاکستان قومی کرکٹ ٹیمچوسرالہدایہراجندر سنگھ بیدیاسمرائل چیلنجرز بنگلورعلم بدیعرباعیبلوچستاناردو ادب کا دکنی دوریہودیتہندو متاسم صفتکتب احادیث کی فہرستغزوہ بنی نضیرمسجد ضراراصناف ادبانگریزی زبانذوالفقار علی بھٹواردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریاتردیفخاکہ نگاریبنو امیہانسانی حقوقعید الفطراسلام میں مذاہب اور شاخیںاستعارہمرثیہمشفق خواجہشمس تبریزیدبری جماعانار کلی (ڈراما)آرائیںکرپس مشنعراقمطلعپاکستان کے خارجہ تعلقاتآئین پاکستانمسجد اقصٰیمہدیایمان (اسلامی تصور)معاذ بن جبلواقعہ افکجنگ جملقرآن کے دیگر ناممردانہ کمزوریلیاقت علی خانطاعوناحمد ندیم قاسمیشوالیروشلممحمد حسین آزادپاکستان کی زبانیںکراچیدرودفہرست گورنران پاکستانذرائع ابلاغزمین کی حرکت اور قرآن کریمقرآن میں انبیاءوہابیتنظمافلاطونایمان مفصلایوان بالا پاکستانقرآنی سورتوں کی فہرستشہاب نامہقرۃ العين حيدرشیزوفرینیامحبت🡆 More