جے پور: بھارتی صوبہ راجستھان کا دار الحکومت

جے پور جسے 'گلابی شہر' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، بھارت میں راجستھان ریاست کا دار الحکومت ہے۔ عام طور پر یہ جے پور کے نام سے مشہور قدیم رجواڑے کا بھی دارالحکومت رہا ہے۔ اس شہر کے قیام 1728 میں ابےر کی مہاراجہ جيسه دوم نے کی تھی۔ جے پور اپنی خوش حال تعمیرات روایت، سرس - ثقافت اور تاریخی اہمیت کے لیے مشہور ہے۔

جے پور
(ہندی میں: जयपुर)
(انگریزی میں: Jaipur ویکی ڈیٹا پر (P1448) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جے پور: بھارتی صوبہ راجستھان کا دار الحکومت
 

تاریخ تاسیس 1727  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
انتظامی تقسیم
ملک جے پور: بھارتی صوبہ راجستھان کا دار الحکومت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دار الحکومت برائے
راجستھان (1727–)  ویکی ڈیٹا پر (P1376) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تقسیم اعلیٰ ضلع جے پور   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات 26°55′00″N 75°52′00″E / 26.916666666667°N 75.866666666667°E / 26.916666666667; 75.866666666667   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رقبہ
بلندی
آبادی
کل آبادی
مزید معلومات
جڑواں شہر
اوقات متناسق عالمی وقت+05:30   ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
گاڑی نمبر پلیٹ
RJ-14  ویکی ڈیٹا پر (P395) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رمزِ ڈاک
302001  ویکی ڈیٹا پر (P281) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فون کوڈ 141  ویکی ڈیٹا پر (P473) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جیو رمز 1269515  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جے پور: بھارتی صوبہ راجستھان کا دار الحکومت  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مغل راجپوت فنِ تعمیر کا نمونہ ہندوستانی ریاست راجستھان کا صدر مقام اور سب سے بڑا شہر،  جسے 18 نومبر  1727 کو  کچواھا  راجپوت خاندان کے مہاراجا  سوائے جے سنگھ ثانی نے بسایا اور اسی کی نسبت اس کا نام جے پور ہوا۔ جے سنگھ کا دور حکومت  1699 سے 1744  تک ہے۔ اندازہ  3 ملین کی آبادی والا یہ شہر  گلابی شہر بھی کہلاتا ہے۔ جس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ سوائے رام سنگھ کے دور میں  انگلستان کے ولی عہد پرنس آف ویلز جو بعد میں ایڈورڈ ہفتم کے لقب سے تخت نشیں ہوئے، جب یہاں آئے تو اظہار مسرت و استقبال کے لیے شہر کو گلابی رنگ دیا گیا۔ جو آج تک  برقرار رکھا گیا یہی رنگ اس کو بلاد العالم میں ممتاز کرتا ہے۔ اس سے پہلے جے سنگھ کا دار الخلافہ  جے پور سے گیارہ کلومیٹر دور  امبر نامی شہر تھا   جہاں سے کثرت آبادی، قلت آب اور دیگر وجوہات کی بنا پر  نقل مکانی کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے اس نے ایک نیا شہر بسانے کا فیصلہ کیا۔ شہر کی بنیاد رکھنے سے پہلے جے سنگھ نے ماہرین  فن تعمیرات   سے مشاورت کے ساتھ ساتھ اس فن پر دستیاب کتب سے بھی استفادہ کیا، بالآخر ایک برہمن بنگالی ماہرِ تعمیرات ودیادھر  چکرورتی  کو یہ ذمہ داری سونپی گئی جس نے ہندو فن تعمیر  واستو شاسترا کے اصولوں کے تحت    اس کا  نقشہ تیار کیا اور یوں جے پور ایک  شاہکار کی  حیثیت سے منصہ شہود پر آیا۔ جے سنگھ کو فلکیات، ریاضی اور مابعد الطبعیات سے گہری دلچسپی تھی اس کے ساتھ ساتھ وہ اسے دفاعی لحاظ سے بھی  مضبوط دیکھنا چاہتا تھا کیونکہ مرہٹوں کے ساتھ ہونے والی جنگوں کا اسے بخوبی اندازہ و تجربہ بھی تھا۔ ودیادھر  چکرورتی نے ان سب کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنا کام شروع کیا تھا۔ اس نے  اسے نو حصوں  میں منقسم کیا   ، دو میں سرکاری عمارات اور محلات ہیں باقی سات عوام الناس کی رہاش کے لیے مخصوص کیے گئے،  ایک مضبوط فصیل  اور اس میں سات دروازے رکھے اور تمام عمارات کے بیچوں بیچ یعنی وسط شہر میں شاہی محل تعمیر کیا۔ اور  جے سنگھ کے لیے ایک رصد گاہ بھی تعمیر کی۔ شہر کا بنیادی ڈھانچہ تقریبا چار سال میں مکمل ہو ا۔ شہر کی بنیادی صنعتیں  دھات اور سنگ مرمر تھیں۔ قدیم درسگاہوں میں سنسکرت کالج1865،  مدرسہ ہنری  1868 اور  لڑکیوں کا کالج 1867 شامل ہیں۔ عمارات میں راج محل،ہوا محل، قلعہ جے گڑھ، جنتر منتر، جل محل، البرٹ ہال میوزیم، گووند دیو جی مندر،لکشمی نرائن مندر، باغ رام نواس وغیرہ شامل ہیں۔ جے پور سیاحوں کے لیے بے پناہ کشش رکھتا ہے۔ 2008 میں اسے ایشیا کا ساتواں بڑا سیاحتی مرکز قرار دیا گیا تھا۔ شخصیات میں  حسرت جے پوری، اکبر جے پوری، مولوی محمد یوسف جے پوری قابل ذکر ہیں۔

حوالہ جات

Tags:

1728بھارتدارالحکومتراجستھان

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

السلام علیکممشت زنی اور اسلامسورہ یٰسزید بن حارثہانسانی جسماسم ضمیر اور اس کی اقسامفہرست گورنران پاکستانافغانستانمولوی عبد الحقعلم تجویدغالب کی مکتوب نگاریاردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریاتاشرف علی تھانویداوڑاسم ضمیرموسیٰعلم تاریخقرآنتفہیم القرآنمالک بن انسخاکہ نگاریانڈین نیشنل کانگریسموبائل فونسچل سرمستجغرافیہجبل احدخطبہ الہ آبادصحابیواقعہ افکعربی ادبسودسلجوقی سلطنتآدم (اسلام)گھوڑافرائضی تحریکجملہ کی اقسامجلال الدین سیوطیحلیمہ سعدیہجناح کے چودہ نکاتسیرت نبویپستانی جماعنکاحاردو محاورے بلحاظ حروف تہجیصبرkgmvuافلاطونداستان امیر حمزہاسم معرفہ (خاص)، اسم نکرہ (عام)سعودی عربیونسحد قذفنظریہاسمطنز و مزاحانارکلیقرآن اور جدید سائنسغزوہ بنی نضیرزین العابدینغار حرااحمد رضا خانحرب الفجارخلافت عباسیہivi27محمد تقی عثمانیوزن کی متروک اکائیاں (پاکستان)کلمہایلاءظہیر الدین محمد بابرسرمایہ داری نظامسیرت النبی (کتاب)اہل حدیثسلطنت عثمانیہ کے سلاطین کی فہرستاجتہادغزوات نبویاردو حروف تہجیہم جنس پرستیچینمسعود حسین خان کا نظریہ آغاز اردو🡆 More