بریس لیانیدووچ پاسترناک (روسی: Бори́с Леони́дович Пастерна́к), نقل حرفی Boris Leonidovich Pasternak (پیدائش: 10 فروری، 1890ء - وفات: 30 مئی، 1960ء) روس کا نوبل انعام یافتہ شاعر، ناول نگار اور مترجم ہیں۔
بورس پاسترناک | |
---|---|
(روسی میں: Борис Леонидович Пастернак) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (روسی میں: Борис Исаакович Постернак) |
پیدائش | 29 جنوری 1890ء ماسکو |
وفات | 30 مئی 1960ء (70 سال) |
وجہ وفات | پھیپھڑوں کا سرطان |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | سلطنت روس سوویت اتحاد |
تعداد اولاد | |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ ماربورگ (1912–1912) ماسکو اسٹیٹ یونیورسٹی (–1913) |
پیشہ | مصنف ، شاعر ، مترجم ، ناول نگار ، ڈراما نگار ، پیانو نواز ، نثر نگار |
پیشہ ورانہ زبان | جرمن ، روسی |
شعبۂ عمل | نثر |
تحریک | مستقبلیت |
اعزازات | |
نوبل انعام برائے ادب (1958) | |
نامزدگیاں | |
نوبل انعام برائے ادب (1958) نوبل انعام برائے ادب (1957) نوبل انعام برائے ادب (1950) نوبل انعام برائے ادب (1949) نوبل انعام برائے ادب (1948) نوبل انعام برائے ادب (1947) نوبل انعام برائے ادب (1946) | |
دستخط | |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
بریس پاسترناک ماسکو، روسی سلطنت کے مہذب یہودی خاندان میں 10 فروری, 1890ء کو پیدا ہوئے۔ آپ کے والد "لیانید" ماسکو اسکول آف پینٹنگ میں پروفیسر اور لیو ٹالسٹائی کی کتابوں کے مصور تھے اور والدہ "روسا کافمان" کنسرٹ پیانوسٹ تھیں۔ پاسترناک کے والدین کا ماسکو کے مصنفین، موسیقاروں، شاعروں اور ناول نگاروں کے ہاں مستقل آنا جانا تھا جن میں مشہور روسی شاعر اور ڈراما نویس الکساندربلوک بھی شامل تھے جنھوں نے بعد میں پاسترناک کے فن پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ پاستر ناک کی پہلی محبت نباتیات اور دوسری موسیقی تھی۔ پاسترناک نے چھ سال موسیقی کی تعلیم حاص کی۔ 1909ء میں پاسترناک موسیقی کا کیرئیر چھوڑ کر ماسکو یونیورسٹی کے شعبۂ قانون میں داخل ہوئے اور جلد قانون چھوڑ کر فلسفہ میں تبادلہ کرالیا۔ بریس پاستر ناک 1912ء میں جرمنی چلے گئے اور ماربرگ یونیورسٹی میں فلسفہ کی تعلیم حاصل کی۔
پاستر ناک نے 1914ء سے 1917ء تک ماسکو کی کیمیکل ورکس میں کلرک کے طور پر خدمات انجام دیں۔
پاسترناک کی زندگی کا راستہ پیچیدہ اور پرتضاد تھا۔ انقلاب اکتوبر سے پہلے کے برسوں میں ان کی شاعری انتہائی داخلیت پسندانی تھی۔ ان کی تخلیقات پر عظیم انقلاب اکتوبر نے بڑا گہرا اثر ڈالا۔ حب الوطنی کی جنگ کے برسوں میں بریس پاسترناک محاذِ جنگ پر گئے اور انھوں نے بہت سی وطن دوستانہ نظمیں لکھیں جن میں وطن سے محبت اور فاشزم سے نفرت رچی بسی ہوئی ہے۔ پاسترناک نے جارجیائی شاعری کے تراجم کیے۔ اس کے علاوہ شیکسپیئر کے ڈراموں کے تراجم بھی کیے۔ نومبر 1957ء میں "ڈاکٹر ذواگو" اٹلی سے شائع ہوا۔ پاسترناک نے اپنی آخری مکمل کتاب "جب موسم صاف ہوتا ہے " 1959ء کے گرما میں لکھی۔
بریس پاستر ناک کی ادبی خدمات کے صلے میں 1958ء میں ادب کا نوبل انعام دیا گیا۔
روس کے عظیم ناول نگار اور شاعر بریس پاسترناک پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہو کر 30 مئی 1960ء کو ماسکو، سوویت یونین میں انتقال کر گئے۔
پیش نظر صفحہ مصنف،شاعر یا ڈراما نگار کی سوانح عمری سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |
پیش نظر صفحہ نوبل انعام یافتگان سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |
This article uses material from the Wikipedia اردو article بورس پاسترناک, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.