ہالووین

ہالووین (Halloween) امریکا میں منایا جانے والا ایک تہوار ہے جس میں گلی کوچوں، بازاروں، سیرگاہوں اور دیگر مقامات پر جابجا ڈراؤنے چہروں اور خوف ناک لبادوں میں ملبوس چھوٹے بڑے بھوت اور چڑیلیں چلتی پھرتی دکھائی دیتی ہیں۔ اکثر گھروں کے باہر بڑے بڑے کدو پِیٹھے نظر آتے ہیں جن پر ہیبت ناک شکلیں تراشی گئی ہوتی ہیں اور ان کے اندر موم بتیاں جل رہی ہوتی ہیں۔ کئی گھروں کے باہر ڈراؤنے ڈھانچے کھڑے دکھائی دیتے ہیں اور ان کے قریب سے گزریں تو وہ ایک خوف ناک قہقہہ لگا کر دل دہلا دیتے ہیں۔

ہالووین
Halloween
ہالووین
jack-o'-lantern، one of the symbols of Halloween representing the souls of the dead
عرفیتہالوین
آل ہالوین
آل ہالوز ایوز
آل سینٹ' ایوز
منانے والےWestern Christians and many non-Christians around the world
اہمیتFirst day of Allhallowtide
تقریباتTrick-or-treating، costume parties، making jack-o'-lanterns, lighting bonfires, divination، apple bobbing، visiting haunted house attractions
رسوماتChurch services, prayer، روزہ، and vigils
تاریخ31 اکتوبر
تکرارسالانہ
منسلکTotensonntag، Blue Christmas، Thursday of the Dead، Samhain، Hop-tu-Naa، Calan Gaeaf، Allantide، Day of the Dead، یوم اصلاح کلیسیا، آل سینٹس ڈے، Mischief Night (cf۔ vigils)
ہالووین

کاروباری مراکز میں بھی یہ مناظر اکتوبر شروع ہوتے ہی نظر آنے لگتے ہیں۔ 31 اکتوبر کو جب تاریکی پھیلنے لگتی ہے اور سائے گہرے ہونا شروع ہو جاتے ہیں تو ڈراؤنے کاسٹیوم میں ملبوس بچوں اور بڑوں کی ٹولیاں گھر گھر جا کر دستک دیتی ہیں اور trick or treat کی صدائیں بلند کرتی ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یا تو ہمیں مٹھائی دو، ورنہ ہماری طرف سے کسی چالاکی کے لیے تیار ہو جاؤ۔ گھر کے مکین انھیں ٹافیاں اور میٹھی گولیاں دے کر رخصت کر دیتے ہیں۔

ابتدا

کہا جاتا ہے کہ امریکا میں ہالووین کی ابتدا 1921ء میں شمالی ریاست منیسوٹا سے ہوئی اور اس سال پہلی بار شہر کی سطح پر یہ تہوار منایا گیا۔ پھر رفتہ رفتہ دو ہزار سال پرانا یہ تہوار امریکا کے دوسرے قصبوں اور شہروں تک پھیل گیا اور پھر اس نے قومی سطح کے بڑے تہوار اور ایک بہت بڑی کاروباری سرگرمی کی شکل اختیار کرلی۔

تاریخ

تاریخ دانوں کا کہنا ہے ہالووین کا سراغ قبل از مسیح دور میں برطانیہ کے علاقے آئرلینڈ اور شمالی فرانس میں ملتا ہے جہاں کیلٹک قبائل ہر سال 31 اکتوبر کو یہ تہوار مناتے تھے۔ ان کے رواج کے مطابق نئے سال کا آغاز یکم نومبر سے ہوتا تھا۔ موسمی حالات کے باعث ان علاقوں میں فصلوں کی کٹائی اکتوبر کے آخر میں ختم ہوجاتی تھی اور نومبر سے سرد اور تاریک دنوں کا آغاز ہو جاتا تھا۔ سردیوں کو قبائل موت کے ایام سے بھی منسوب کرتے تھے کیونکہ اکثر اموات اسی موسم میں ہوتی تھیں۔

قبائل کا عقیدہ تھا کہ نئے سال کے شروع ہونے سے پہلے کی رات یعنی 31 اکتوبر کی رات کو زندہ انسانوں اور مرنے والوں کی روحوں کے درمیان موجود سرحد نرم ہوجاتی ہے اور روحیں دنیا میں آکر انسانوں، مال مویشیوں اور فصلوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ روحوں کو خوش کرنے کے لیے کیلٹک قبائل 31 اکتوبر کی رات آگ کے بڑے بڑے الاؤ روشن کرتے تھے، اناج بانٹتے تھے اور مویشیوں کی قربانی دیتے تھے۔ اس موقع پر وہ جانوروں کی کھالیں پہنتے اور اپنے سروں کو جانوروں کے سینگوں سے سجاتے تھے۔

جب آٹھویں صدی میں ان علاقوں میں مسیحیت کا غلبہ ہوا تو اس قدیم تہوار کو ختم کرنے کے لیے پوپ بونی فیس چہارم نے یکم نومبر کو ’تمام برگزیدہ شخصیات کا دن‘ قرار دیا۔ یہ دن اس دور میں ’آل ہالوز ایوز‘ کہلاتا تھا جو بعد ازاں بگڑ کر ہالووین بن گیا۔ کلیسا کی کوششوں کے باوجود ہالووین کی اہمیت کم نہ ہو سکی اور لوگ یہ تہوار اپنے اپنے انداز میں مناتے رہے۔

امریکا دریافت ہونے کے بعد بڑی تعداد میں یورپی باشندے یہاں آکر آباد ہوئے۔ وہ اپنے ساتھ اپنی ثقافت اور رسم و رواج اور تہوار بھی لے کر آئے۔ کہا جاتا ہے کہ شروع میں ہالووین میری لینڈ اور جنوبی آبادیوں میں یورپی تارکین وطن مقامی طور پر چھوٹے پیمانے پر منایا کرتے تھے۔ انیسویں صدی میں بڑے پیمانے پر یورپ سے لوگ امریکا آکر آباد ہوئے جن میں ایک بڑی تعداد آئرش باشندوں کی بھی تھی۔ ان کی آمد سے اس تہوار کو بڑا فروغ اور شہرت ملی اور اس میں کئی نئی چیزیں بھی شامل ہوئیں جن میں، ٹرک آر ٹریٹ، خاص طور پر قابل ذکر ہے، جو آج اس تہوار کا سب سے اہم جزو ہے۔

انیسویں صدی کے آخر تک امریکا میں ہالووین پارٹیاں عام ہونے لگیں جن میں بچے اور بڑے شریک ہوتے تھے۔ ان پارٹیوں میں کھیل کود اور کھانے پینے کے ساتھ ساتھ ڈراؤنے کاسٹیوم پہنے جاتے تھے۔ اس دور کے اخباروں میں اس طرح کے اشتہار شائع ہوتے تھے جن میں ایسے بہروپ دھارنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی تھی جنہیں دیکھ کر لوگ دہل جائیں۔

دور جدید میں

بیسویں صدی میں

1950ء کے لگ بھگ ہالووین کی حیثیت مذہی تہوار کی بجائے ایک ثقافتی تہوار کی بن گئی جس میں دنیا کے دوسرے حصوں سے آنے والے تارکینِ وطن بھی اپنے اپنے انداز میں حصہ لینے لگے۔ رفتہ رفتہ کاروباری شعبے نے بھی ہالووین سے اپنا حصہ وصول کرنے کے لیے نت نئے کاسٹیوم اور دوسری چیزیں مارکیٹ میں لانا اور ان کی سائنسی بنیادوں پر مارکیٹنگ شروع کردی۔ یہاں تک کہ اب ہالووین اربوں ڈالر کے کاروبار کا ایک بہت بڑا ثقافتی تہوار بن چکا ہے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

Tags:

ہالووین ابتداہالووین تاریخہالووین دور جدید میںہالووین مزید دیکھیےہالووین حوالہ جاتہالووینتہوارریاستہائے متحدہ امریکا

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

پاکستان کے خارجہ تعلقاتمدینہ منورہمشت زنیاسرار احمدبینظیر بھٹوجناح-ماؤنٹ بیٹن مذاکراتایرانپاکستانی روپیہتراجم قرآن کی فہرستپاکستان مسلم لیگ (ن)نیلسن منڈیلاسعودی عربتبع تابعینمتواتر (اصطلاح حدیث)مسیحیتبنو نضیرسچل سرمستابراہیم (اسلام)غزالیوزیراعظم پاکستانعبد اللہ بن مسعودمحبتیوم آزادی پاکستانآدم (اسلام)بلال ابن رباحاوقات نمازعمر بن خطابحرب الفجارعدتآئین ہندپطرس بخاریرفع الیدینختم نبوتحقوق العبادکائناتاکبر الہ آبادیغلام عباس (افسانہ نگار)فرائضی تحریکصدام حسینخالد بن ولیدخارجیاردو ادبفصاحتمعاذ بن جبلاصناف ادبرابطہ عالم اسلامیخلافت علی ابن ابی طالببدھ متمسجد اقصٰیلفظپاکستانی ناولاسلام میں جماعقرآن اور جدید سائنسایجاب و قبولپنجاب کے اضلاع (پاکستان)اردو زبان کے مختلف نامحنظلہ بن ابی عامرعقیقہپاکستان قومی کرکٹ ٹیمقوم عادسلسلہ کوہ ہمالیہمحمد بن قاسمفقہ حنفی کی کتابیںدہشت گردیقانون اسلامی کے مآخذکرکٹقرآن میں مذکور خواتینتشبیہنکاحہند بنت عتبہشملہ وفدانا لله و انا الیه راجعونزبانکیبنٹ مشن پلان، 1946ءتعویذیحیی بن زکریاسورہ الحجراتاختلاف (فقہی اصطلاح)🡆 More