ایجاب وقبول: نکاح کے وقت دولہا دولہن کا ایک دوسرے کو قبول کرنا ایجاب و قبول کہلاتا ہے
نکاح کی دو بنیادی شرطیں(رکن) ہیں :
ایجاب و قبول اور ان کے صحیح ہونے کی شرائط نکاح ایجاب و قبول کے ذریعہ منعقد ہوتا ہے اور ایجاب و قبول دونوں ماضی کے لفظ کے ساتھ ہونے چاہئیں (یعنی ایسا لفظ استعمال کیا جائے جس سے یہ بات سمجھی جائے کہ نکاح ہو چکا ہے)
ایجاب و قبول کے وقت عاقدین ( دولہا دولہن) میں سے ہر ایک کے لیے دوسرے کا کلام سننا ضروری ہے خواہ وہ بالاصالۃ ( یعنی خود) سنیں خواہ بالوکالۃ ( یعنی ان کے وکیل سنیں) اور خواہ بالولایۃ سنیں (یعنی ان کا ولی سنے) ایجاب و قبول کے وقت دو گواہوں کی موجودگی نکاح صحیح ہونے کی شرط ہے دونوں ایجاب و قبول کے الفاظ کو ایک ساتھ مجلس میں سنیں اور سن کر یہ سمجھ لیں کہ نکاح ہو رہا ہے گو ان الفاظ کے معنی نہ سمجھیں۔
ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں جن کا قصد کرنا بھی قصد ہے اور ہنسی مذاق میں منہ سے نکالنا بھی قصد ہے نکاح طلاق رجعت
This article uses material from the Wikipedia اردو article ایجاب و قبول, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.