برطانوی سیاست دان۔ لارڈ رنڈولف چرچل کا بڑا لڑکا۔ چرچل کی ماں جینی امریکی یہودی تھی۔ ہیرو اور سنڈھرسٹ میں تعلیم پائی۔ ہندوستان کی شمال مغربی سرحد اور پھر جنوبی افریقا میں سپاہی اور اخباری نمائندہ رہا۔ بوئروں کی جنگ میں گرفتار ہوا۔ مگر بچ نکلا۔ 1901ء میں پہلی بار پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہوا۔ اور مختلف عہدوں پرفائز رہا۔
جناب محترم ،سر | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
ونسٹن چرچل | |||||||
(انگریزی میں: Winston Churchill) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائشی نام | (انگریزی میں: Winston Leonard Spencer Churchill) | ||||||
پیدائش | 30 نومبر 1874ء | ||||||
وفات | 24 جنوری 1965ء (91 سال) ہائیڈ پارک گیٹ | ||||||
وجہ وفات | سکتہ | ||||||
طرز وفات | طبعی موت | ||||||
رہائش | ڈبلن | ||||||
شہریت | مملکت متحدہ متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ (–12 اپریل 1927) | ||||||
استعمال ہاتھ | بایاں | ||||||
جماعت | کنزرویٹو پارٹی (1900–1904) لبرل پارٹی (1904–1924) کنزرویٹو پارٹی (1924–1964) | ||||||
رکن | امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون ، رائل سوسائٹی ، آرڈر آف گارٹر | ||||||
عارضہ | ہکلاہٹ | ||||||
زوجہ | کلیمینٹین چرچل (12 ستمبر 1908–24 جنوری 1965) | ||||||
والد | لارڈ رنڈولف چرچل | ||||||
بہن/بھائی | جیک چرچل | ||||||
مناصب | |||||||
رکن مملکت متحدہ 27ویں پارلیمان | |||||||
رکن مدت 1 اکتوبر 1900 – 1 مئی 1904 | |||||||
منتخب در | مملکت متحدہ عام انتخابات 1900ء | ||||||
پارلیمانی مدت | ستائیسویں پارلیمان مملکت متحدہ | ||||||
رکن مملکت متحدہ 27ویں پارلیمان | |||||||
رکن مدت 1 مئی 1904 – 8 جنوری 1906 | |||||||
پارلیمانی مدت | ستائیسویں پارلیمان مملکت متحدہ | ||||||
رکن مملکت متحدہ28ویں پارلیمان | |||||||
رکن مدت 12 جنوری 1906 – 16 اپریل 1908 | |||||||
منتخب در | مملکت متحدہ عام انتخابات 1906ء | ||||||
پارلیمانی مدت | اٹھائیسویں پارلیمان مملکت متحدہ | ||||||
رکن مملکت متحدہ28ویں پارلیمان | |||||||
رکن مدت 9 مئی 1908 – 10 جنوری 1910 | |||||||
پارلیمانی مدت | اٹھائیسویں پارلیمان مملکت متحدہ | ||||||
رکن مملکت متحدہ 29ویں پارلیمان | |||||||
رکن مدت 15 جنوری 1910 – 28 نومبر 1910 | |||||||
منتخب در | مملکت متحدہ عام انتخابات 1910ء | ||||||
پارلیمانی مدت | انتیسویں پارلیمان مملکت متحدہ | ||||||
رکن مملکت متحدہ 30ویں پارلیمان | |||||||
رکن مدت 3 دسمبر 1910 – 25 نومبر 1918 | |||||||
منتخب در | مملکت متحدہ عام انتخابات دسمبر 1910ء | ||||||
پارلیمانی مدت | تیسویں پارلیمان مملکت متحدہ | ||||||
ریکٹر | |||||||
برسر عہدہ 1914 – 1918 | |||||||
در | ایبرڈین یونیورسٹی | ||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | ہیعرو اسکول رائل ملٹری کالج، سینڈہرسٹ | ||||||
پیشہ | سیاست دان ، صحافی ، مصور ، مورخ ، آپ بیتی نگار ، منظر نویس ، سوانح نگار ، ریاست کار ، فوجی افسر ، مصنف | ||||||
مادری زبان | برطانوی انگریزی | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی ، فرانسیسی | ||||||
ملازمت | جامعہ ایڈنبرگ | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
وفاداری | مملکت متحدہ ، متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ | ||||||
شاخ | برطانوی فوج ، رسالہ | ||||||
عہدہ | کیڈٹ (–1895) میجر (1905–) کیپٹن (جنوری 1902–1905) | ||||||
لڑائیاں اور جنگیں | پہلی جنگ عظیم ، محاصرہ مالاکنڈ ، دوسری جنگ عظیم | ||||||
اعزازات | |||||||
گرینڈ کراس آف دی آرڈر آف دی وائیٹ لائن (2014) فریڈم اعزاز (1958) نوبل انعام برائے ادب (1953) تمغا البرٹ (1945) کمپینین آف آنر (1922) آرڈر آف ایلی فینٹ آرڈر آف دی وائیٹ لائن رائل سوسائٹی فیلو آرڈر آف میرٹ کانگریشنل گولڈ میڈل ملکہ الزبیتھ دوم تاجپوشی تمغا شاہ جارج ششم تاجپوشی تمغا | |||||||
نامزدگیاں | |||||||
نوبل انعام برائے ادب (1953) نوبل انعام برائے ادب (1952) نوبل انعام برائے ادب (1951) نوبل انعام برائے ادب (1950) نوبل امن انعام (1950) نوبل انعام برائے ادب (1949) نوبل انعام برائے ادب (1948) نوبل انعام برائے ادب (1946) نوبل امن انعام (1945) | |||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
باب ادب | |||||||
درستی - ترمیم |
درہ دانیال کی مہم کی ناکامی کے بعد سیاست سے کنارہ کش ہو گیا۔
1936ءتا 1938ء وزیر اعظم چیمبرلین کی ہٹلر کو خوش کرنے کی پالیسی کی بڑی شدومد سے مخالفت کی جس کے سبب دوبارہ سیاست کے افق پر ابھرا۔ دوسری جنگ عظیم کے شروع ہونے پر ناطم امارات بحری کی حیثیت سے کابینہ میں شامل ہوا۔ اور مئی 1940ء میں وزیر اعظم بنا۔ جنگ کے بعد 1945ء لیبر پارٹی بر سر اقتدار آئی تو قائد حزب اختلاف منتخب ہوا۔ اور اس دوران میں سوویت یونین اور اس کے مغربی اتحادیوں کے مابین مناقشت کے بیج بوئے۔ سوویت یونین کے بارے میں "آہنی پردہ" کی اصطلاح اسی کی ایجاد ہے۔ اکتوبر 1951ء کے انتخابات میں قدامت پسند پارٹی کو دوبارہ منظم کیا۔ اکتوبر 1951ء کے انتخابات میں قدامت پسند پارٹی کی جیت ہوئی۔ تو دوبارہ وزیر اعظم بنا اور 1955ء میں پیرانہ سالی کے سبب ریٹائر ہو گیا۔
ونسٹن چرچل اعلٰی درجے کا مدبر لیکن انتہائی قدامت پرست سیاست دان تھا۔ دوسری جنگ عظیم میں جرمنی کے شکست میں اس کی مدبرانہ سوچ نے اہم کردار ادا کیا۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اگر چرچل نہ ہوتا تو شاید آج دنیا کی تاریخ کچھ اور ہوتی۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد اس نے مغربی طاقتوں کو سوویت یونین کو ختم کرنے پر اکسایا لیکن امریکی صدر روزویلٹ نے، عالمی رائے عامہ کے خوف سے اس کی سخی سے مخالفت کی۔ آخر دم تک برطانوی نوآبادیوں کی آزادی کی مخالفت کرتا رہا۔ مصوری سے خاص شغف تھا۔ کئی کتابوں کا مصنف ہے۔ جن میں تاریخ جنگ عظیم دوم دو جلدوں کی صورت میں شائع ہو چکی ہے۔ 1953ء میں اسے ادب کا نوبیل انعام دیا گیا۔
’’V‘‘یعنی وکڑی کا نشان بھی چرچل ہی کی دین ہے۔
چرچل سخت متعصب شخص تھا، فلسطینی قوم کو اپنے ملک فلسطین سے بے دخل کرنے اور امریکی مقامی باشندوں کے مغربی استحصال پر چرچل کا بیان:
"I don't admit that the dog in the manger has the final right to the manger, even though he may have lain there for a very long time. I don't admit, for instance, that a great wrong has been done to the Red Indians of America, or the black people of Australia. I don't admit that a wrong has been done to those people by the fact that a stronger race, a higher grade race, or, at any rate, a more worldly-wise race, to put it that way, has come in and taken their place."
1943کے بنگال کے قحط کے بارے میں ونسٹن چرچل نے کہا تھا
Talking about the Bengal famine in 1943, Churchill said: “I hate Indians. They are a beastly people with a beastly religion. The famine was their own fault for breeding like rabbits.”
چرچل نے پشتون قبائل کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی منظوری دی تھی۔
ہندوستان کی آزادی سے پہلے چرچل نے یہ بیان دیا تھا۔
"Indians are fit to be ruled, they can never be rulers, if we leave them to rule themselves the country will disintegrate in less than 20 years"۔
“If independence is granted to India, power will go to the hands of rascals, rogues, freebooters; all Indian leaders will be of low caliber and men of straw. They will have sweet tongues and silly hearts. They will fight amongst themselves for power and India will be lost in political squabbles. A day will come when even air and water will be taxed in India.”
اسلام کے بارے میں اس نے کہا تھا کہ
“How dreadful are the curses which Mohammedanism lays on its votaries! Besides the fanatical frenzy, which is as dangerous in a man as hydrophobia in a dog, there is this fearful fatalistic apathy. The effects are apparent in many countries. Improvident habits, slovenly systems of agriculture, sluggish methods of commerce, and insecurity of property exist…”
پیش نظر صفحہ مصنف،شاعر یا ڈراما نگار کی سوانح عمری سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |
پیش نظر صفحہ نوبل انعام یافتگان سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |
This article uses material from the Wikipedia اردو article ونسٹن چرچل, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.