تاتارستان: روسی وفاق کی ایک اکائی

تاتارستان روسی وفاق کی ایک اکائی ہے جو ایشیا اور یورپ کے مابین کوہ اورال کی مغربی ڈھلوان پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ تقریباً 70 ہزار مربع کلومیٹر ہے اور آبادی تقریباً چالیس لاکھ ہے۔ تاتارستان کا دار الحکومت مشہور تاریخی شہر قازان ہے۔

جمہوریہ
Республика Татарстан
دیگر نقل نگاری
 • تاتاریТатарстан Республикасы
جمہوریہ تاتارستان
پرچم
جمہوریہ تاتارستان
قومی نشان
ترانہ:
تاتارستان: جغرافیہ, محل وقوع, لوگ
متناسقات: 55°33′N 50°56′E / 55.550°N 50.933°E / 55.550; 50.933
ملکروس
وفاقی ضلعوولگا
اقتصادی علاقہوولگا
پایہ تختقازان
حکومت
 • مجلسریاستی کونسل
 • صدررستم منیخانوف
رقبہ
 • کل68,000 کلومیٹر2 (26,000 میل مربع)
رقبہ درجہ44واں
آبادی (2010ء کی مردم شماری)
 • کل3,786,488
 • تخمینہ (2018)حوالہproperty (خطاء تعبیری: غیر تسلیم شدہ لفظ "property"۔خطاء تعبیری: غیر تسلیم شدہ لفظ "property"۔%)
 • درجہ8واں
 • کثافت56/کلومیٹر2 (140/میل مربع)
 • شہری75.4%
 • دیہی24.6%
منطقۂ وقتproperty (UTC+property)
آیزو 3166 رمزRU-TA
License plates16, 116, 716
سرکاری زبانیںروسی; تاتاری
ویب سائٹhttp://tatarstan.ru/eng/
تاتارستان: جغرافیہ, محل وقوع, لوگ
تاتارستان کا نقشہ
تاتارستان: جغرافیہ, محل وقوع, لوگ

تاتارستان دو لفظ سے مل کر بنا ہے، تاتار (ایک قوم ہے) اور ستان (فارسی لفظ اور لاحقہ ہے، جس کے معنی زمین کے ہیں)۔

تاتارستان میں انسانی آبادی کے ابتدائی نقوش آٹھویں صدی قبل مسیح میں ملتے ہیں، جو بلغاریوں کی حکومت کے قیام کے بعد شروع ہوئی۔ پھر تیرہویں صدی میں وہاں منگول قابض ہو گئے۔ تاتارستان میں اسلامی تاریخ کی ابتدا سنہ 922 عیسوی سے پہلے کی ہے، جب وہاں مشہور عالم اور سیاح احمد بن فضلان اپنے مشہور دینی اور سیاسی سفر کے دوران میں روس پہنچے۔ ان کے ساتھ تقریباً پانچ ہزار افراد تھے، جنہیں عباسی خلیفہ مقتدر باللہ نے بلغار کی اسلامی مملکت قائم کرنے سے قبل شاہ جعفر بن عبد اللہ کی دعوت پر بھیجا تھا۔

جغرافیہ

تاتارستان کی سرزمین کسی بیرونی ملک سے متصل نہیں بلکہ وہ مشرقی یورپ کے میدانی علاقے میں روسی اتحاد کے وسط میں واقع ہے اور 57 انتظامی اکائیوں پر مشتمل ہے۔ تاتارستان وسطی روس کے مرکزی دریائے وولگا شریان پر ایک اہم مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔

تاتارستان روس میں تیل کی پیداوار کے اہم ترین علاقوں میں سے ایک ہے اور یہیں سے پٹرول لائن مشرقی یورپ کو جاتی ہے جو "دوستی لائن" کہلاتی ہے۔ تاتارستان کی زمین میں متعدد معدنیات اور زراعتی وسائل وافر ہیں جن کی بنا پر وہاں کے باشندوں کا معیار زندگی خصوصاً روس کے دیگر علاقوں سے بہتر ہے۔ علاوہ ازیں تاتارستان بھرپور پانی، جنگل اور زرخیز مٹی کی وجہ سے روس کا اہم صنعتی مرکز بھی مانا جاتا ہے۔ تاتارستان جس خطہ میں واقع ہے وہ خطہ سوویت اتحاد پر نازی حملہ اور لینن گراڈ کے محاصرہ کے دوران میں سوویتی صنعتوں کا مرکز تھا۔

محل وقوع

تاتارستان مشرقی یورپی میدانی علاقے کے مرکز میں ماسکو سے 8 سو کلومیٹر دور مشرق میں واقع ہے۔ یہ دریائے وولگا اور دریائے کاما کے درمیان اور مشرق میں کوہ اورال پہاڑی سلسلے تک پھیلا ہوا ہے ۔

لوگ

تاتارستان کے زیادہ تر لوگ تاتاری قومیت کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں اور ان کی آبادی 20 لاکھ سے زیادہ ہے اور یہ کل آبادی کا 53 فیصد ہیں۔ تقریبا 39 فیصد آبادی یعنی 10 لاکھ لوگ روسی قومیت کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ساڑھے 3 فیصد چواش ،0.5 فیصد ماری اور 0.64فیصد ادمرت بھی تاتارستاں میں رہتے ہیں اور تاتاری زبان بولتے ہیں۔ اس کے علاوہ قازق، ازبک، باشقیر، لزگین، یوکرینی اور آذربائیجانی (آذری) بھی آباد ہیں ۔

مذہب

تاتارستان کی تاتاری آبادی کا مذہب اسلام ہے اور زیادہ تر لوگ سنی ہیں لیکن شیعہ بھی خاصی تعداد میں آباد ہیں اور ایک چھوٹی سی اقلیت کیراشین تاتار آرتھوڈکس مسیحی ہیں۔ روسی زیادہ تر آرتھوڈکس مسیحی ہیں جب کہ ان میں کچھ تعداد میں مسلمان بھی ہیں ۔

تاریخ

آج کے تاتارسان کی سرحدوں میں سب سے پہلی معلوم ریاست وولگا بلغاریہ تھی، جو 700ء سے 1238ء تک قائم رہی۔ وولگا بلغاروں کی ریاست ایک ترقی یافتہ تاجر ریاست تھی۔ جس کے تجارتی تعلقات اندرونی یوریشیا، مشرق وسطی اور بحیرہ بالٹک کے علاقوں سے تھے۔ اس ریاست نے اپنی آزادی کو کیویائی روس، قپچاق اور خزاری سلطنت دے دباؤ کے باوجود برقرار رکھا۔ تاتارستان میں اسلام ابن فضلان کے اس علاقے میں 922ء میں سفر کے دوران بغداد کے مبلغین کے ذریعے پہنچا۔ وولگا بلغاریہ کو منگول فوجوں نے 1230ء کی دہائی کے آخر میں فتح کیا۔ وولگا بلغاریہ کے باشندے، منگول فاتح باتوخان کی قائم کی ہوئی ریاست " اردوئے زریں " کے ترکی- منگول سپاہیوں اور آبادکاروں کے ساتھ گھل مل گئے، جو قپچاق زبان بولتے تھے اور وولگا بلغار بھی قپچاق تاتار زبان بولنے لگے اور وولگا تاتار کے نام سے پکارے جانے لگے۔ ایک دوسرے نظریے کے مطابق اس عرصے میں کوئی نسلی تبدیلی نہیں ہوئی بلکہ بلغار صرف قپچاقی -تاتار زبان بولنے لگے۔ 1430ء میں یہ علاقہ دوبارہ " خانان قازان" کی شکل میں آزاد ریاست بن گیا اور اس کا صدرمقام قازان دریائے وولگا کے کنارے بلغاروں کے پرانے دار الحکومت بلغار شہر کے کھنڈر سے 170 کلومیٹر شمال میں بنایا گیا۔ تاتارستان کو 1550ء میں زار روس ایوان چہارم ( روسی میں ایوان گروزنی یعنی ایوان خوفناک) کی فوجوں نے فتح کیا اور 1552ء میں قازان کا سقوط عمل میں آیا۔ اس کے ساتھ ہی روسیوں نے مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ دیے، تاتاری مسلمانوں کی آبادی کے تیسرے حصے کو تہ تیغ کر دیا، کچھ کو بزور شمشیر مسیحی بنا لیا گیا۔ قازان شہر میں گڑجے بنا دیے گئے اور اس علاقے کی تمام مساجد کو گرا دیا گیا اور روسی حکومت نے مساجد کی تعمیر پر پابندی لگا دی۔ زار روس ایوان چہارم نے تاتار مسلمانوں کے نشان ہلال کو گرجا گھروں میں صلیب کے نیچے یا پیروں میں لگانے کا حکم دیا اور اس کو مسلمانوں پر مسیحیوں کی فتح کا نشان قرار دیا۔ آج بھی روس کے تمام پرانے اور بہت سے نئے گرجا گھروں میں صلیب کے نیچے چاند دیکھا جا سکتا ہے۔ اور یہاں کے رہنے والے اکثر تاتاری مسلمانوں کو صلیب کے نیچے چاند لگانے کی وجہ معلوم نہیں کیونکہ روسیوں نے تاریخ کو مسخ کر کے پیش کیا ہے۔ تاتارستان کے علاقے اور سائبیریا میں 15ویں صدی کے وسط سے 20 ویں صدی کے وسط تک دسیوں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا، لیکن تاریخ اس کے بارے میں خاموش ہے اور مقامی مسلمان بھی اس سے بے خبر ہیں کیونکہ روسی سلطنت اور سویت اتحاد نے ان حقاق کو دنیا کی نظروں سے چھپا کے رکھا ہے۔ اب اس بارے میں یہاں کے مقامی مسلمانوں میں شعور بے دار ہو رہا ہے اور یہاں سے چھَپنے والے ان کے چند ایک اخبارات مین ان اس بارے میں حقائق شائع ہو رہے ہیں۔ تاتارستان کے کریملن میں قائم مسجد شہید کر کے یہاں گرجا قائم کر دیا گیا اور تاتارستان میں مساجد تعمیر کرنے پر پابندی 18ویں صدی تک رہی اور اس پابندی کو ملکہ کیتھرین دوم نے ختم کیا اور پہلی مسجد 1770ء -1766ء میں کیتھرائن دوم کی سرپرستی میں بنائی گئی۔ سویت اتحاد کے خاتمے کے بعد تاتارستان ایک نیم خود مختار جمہوریہ بنا تو قازان شہر کی کریملن میں قل شریف مسجد دوبارہ تعمیر کر دی گئی ۔

جدید دور

تاتارستان 19ویں صدی عیسوی میں یہودیت اور صوفی اسلام کا مرکز بنا اور تاتاری مقامی مذہبی روایات کی وجہ سے پوری روسی سلطنت میں دوسرے لوگوں سے دوستانہ تعلقات کی وجہ جانے جاتے تھے۔ لیکن 1917ء کے انقلاب روس یا کیمونسٹ انقلاب کے بعد مذہب پسندوں کو دبا دیا گیا۔ 1918ء سے 1920ء کی روسی خانہ جنگی دے دوران تاتار قوم پرستوں نے " ایدل اورال " کے نام سے ایک آزاد ریاست قائم کرنے گی کوشش کی۔ جس میں انھیں عارضی کامیابی ملی، کیونکہ انقلاب میں کامیابی ملنے کے بعد بالشویکوں نے اس ریاست کو ختم کر دیا اور 27 مئی 1920 ء کو تاتار خودمختار سویت جمہوریہ کے قیام کا اعلان کیا، جب کہ وولگا تاتاروں کی اکثریت اس ریاست کی حدود سے باہر تھی ۔

آج کا تاتارستان

تاتارستان 1553ء سے، روسی سلطنت کے اس پے قبضے سے 1917ء کے انقلاب روس تک روسی سلطنت میں شامل رہا اور 1917ء سے 1990ء تک سویت اتحاد میں روسی سویت وفاقی سوشلسٹ جمہوریہ میں ایک خودمحتار جمہوریہ کے طور پر شامل رہا۔ 30 اگست 1990ء کو تاتارستان نے اپنی آزادی کا اعلان کیا اور 1992ء میں وفاق روس سے آزادی کے لیے ریفرینڈم کروایا گیا، جس میں 62 فیصد لوگوں نے آزادی کے حق میں ووٹ دیا۔ 15 فروری 1994ء میں تاتارستان کی حکومت او روسی وفاقی حکومت کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ہوئے، جس کی رو سے تاتارستان دوسرے ملکوں کے ساتھ اقتصادی تعلقات قائم کر سکتا ہے۔ یہ معاہدہ وفاق روس کی طرف سے تاتارستان کی آزادی کو عارضی طور پر ماننے کے مترادف ہے، کیونکہ اس معاہدے میں تاتارستان کے اقتدارِ اعلیٰ کو تسلیم کیا گیا ہے ۔

قدرتی وسائل

تاتارستان معدنی اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، اس کے قدرتی وسائل میں تیل، قدرتی گیس، جسپم اور کئی دوسرے معدنیات شامل ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق تاتارستان کے تیل کے ذخائر ایک ارب ٹن سے زیادہ ہیں ۔

معیشت

تاتارستان، وفاق روس کے امیر علاقوں میں سے ایک ہے۔ اس کی بنیادی وجہ اس کی تیل کی صنعت ہے۔ 1960ء کی دہائی میں تاتارستان ،سویت اتحاد کا سب سے زیادہ تیل مہیا کرنے والاعلاقہ تھا۔ صنعتی مصنوعات تاتارستان کی جی ڈی پی کا 45 فیصد پیدا کرتیں ہیں۔ بہت زیادہ ترقی یافتہ صنعتو‍ں میں پیٹرو کیمیکل اور ہیوی ٹرک (کماز) بنانے کی صنعت ہے۔ 2006ء میں تاتارستان کی جی ڈی پی 24 ارب امریکی ڈالر تھی۔ ریاست کا آمد ورفت کا نظام بہت جدید ہے، جس میں سڑکیں، شاہراہیں، ریلوے لائنیں ( راہ آہن) اور جہازرانی کے قابل دریا - دریائے وولگا (تاتاری زبان: ایدل)، دریائے کاما(تاتاری:چلمان)، دریائے ویئاتکا (تاتاری: نوفرت) اور دریائے بیلائیا ( تاتاری: آغ ایدل) اور تیل و گیس کی پائپ لائنیں شامل ہیں۔ تاتارستان کے علاقوں سے گیس کی بڑی بڑی پائپ لائنیں گذرتی ہیں، جن کے ذریعے گیس اورنگوئے اور یامبرگ سے مغربی روس اور یورپ کے بہت سے علاقوں کو پہنچائی جاتی ہے اور اس کے علاوہ بڑی بڑی پائپ لائنوں کے ذریعے تیل بھی روس کے علاقوں اور یورپ کو مہیا کیا جاتا ہے ۔

Tags:

تاتارستان جغرافیہتاتارستان محل وقوعتاتارستان لوگتاتارستان مذہبتاتارستان تاریختاتارستان جدید دورتاتارستان آج کا تاتارستان قدرتی وسائلتاتارستان معیشتتاتارستانایشیاروس کی وفاقی اکائیاںقازانکوہ اورالیورپ

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

فہرست ممالک بلحاظ رقبہٹیپو سلطانفقہوضواورخان اولاسم صفتاسلام میں انبیاء اور رسولسورہ فاتحہسیداقسام حجواقعہ کربلاالہدایہآئین پاکستانزمین کی حرکت اور قرآن کریممسجد نبویلغوی معنییاجوج اور ماجوجدرس نظامیبرطانوی ہند کی تاریخسرعت انزالکھوکھرحروف مقطعاتتوحیدپاکستان قومی کرکٹ ٹیممرزا محمد ہادی رسوامشفق خواجہعلم بدیعمیر انیساردو زبان کے مختلف نامعبد الرحمن السمیطاردو افسانہ نگاروں کی فہرستحمدنظریہقرآنی رموز اوقافجنگ صفینآدم (اسلام)قتل علی ابن ابی طالبفہرست پاکستان کے دریامحمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچافاطمہ جناحمسیحیتغزوہ بنی قریظہغالب کے خطوطگول میز کانفرنس (تحریک آزادی ہند)فعلاسم اشارہاصول الشاشیحسان بن ثابتنواز شریفبیعت الرضوانعمر بن خطابحدیث ثقلیناسماعیل (اسلام)گلگت بلتستانمحاورہخلافت راشدہفحش فلمجلال الدین محمد اکبرمحمد فاتحمغلیہ سلطنت کے حکمرانوں کی فہرستعشرہ مبشرہاسرار احمدخارجیاجماع (فقہی اصطلاح)احمد رضا خانایوان بالا پاکستانروزنامہ جنگانگریزی زبانپنجاب، پاکستاناردو شاعریعثمان بن عفانمجید امجدجماعت اسلامی پاکستانتدوین حدیثداستان امیر حمزہالطاف حسین حالی🡆 More