شاہ رخ خان (تلفظ ؛ پیدائش 2 نومبر، 1965ء)، جنہیں اکثر غیر رسمی طور پر ایس آركے (SRK) نام سے پُکارا جاتا ہے، ہندی فلموں کے مشہور اداکار ہیں۔ اکثر میڈیا میں انھیں بالی وڈ کا بادشاہ، کنگ خان اور رومانس کنگ ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے۔ شاہ رخ خان نے رومانوی ڈراما فلم سے لے کر ہنگامہ خیز جیسے انداز میں 60 سے زائد ہندی فلموں میں اداکاری کی ہے۔
شاہ رخ خان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 2 نومبر 1965ء (59 سال) نئی دہلی |
رہائش | ممبئی |
شہریت | بھارت |
قد | 5 فٹ 8 انچ (1.73 میٹر) |
مذہب | اسلام |
زوجہ | گوری خان (1991-تاحال) |
اولاد | آریان خان ، سہانا خان ، ابرام خان |
والد | تاج محمد خان |
والدہ | لطیف فاطمہ |
مناصب | |
یونیسف کے خیر سگالی سفیر | |
آغاز منصب 2013 | |
عملی زندگی | |
مادر علمی | قومی ڈراما اسکول جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی یونیورسٹی |
پیشہ | ٹیلی ویژن میزبان ، اداکار ، منظر نویس ، فلم ساز ، رقاص |
شعبۂ عمل | cinematography |
اعزازات | |
دادا صاحب پھالکے ایوارڈ (2024) ٹائم 100 (2023) کرسٹل ایوارڈ (2018) لیجن آف آنر (2014) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:چک دے! انڈیا ) (2008) افسر برائے فنون و مراسلہ (2007) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:سودیس ) (2005) فنون میں پدم شری (2005) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:دیوداس ) (2003) فلم فئیر تنقیدی اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:محبتیں ) (2001) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:کچھ کچھ ہوتا ہے ) (1999) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:دل تو پاگل ہے فلم ) (1998) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:دل والے دلہنیا لے جائیں گے ) (1996) فلم فئیر اعزاز برائے بہترین منفی اداکاری (برائے:انجام ) (1995) فلم فئیر تنقیدی اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:کبھی ہاں کبھی ناں ) (1995) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:بازی گر ) (1994) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین نیا اداکار (برائے:دیوانہ (1992ء فلم) ) (1993) | |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
انھوں نے مشہور ٹی وی پروگرام کون بنے گا کروڑ پتی کی میزبانی کے فرائض بھی سر انجام دئے۔ ہندی فلم انڈسٹری میں ان کی خدمات کے لیے انھوں نے تیس نامزدگیوں میں سے چودہ فلم فیئر اعزاز جیتے ہیں۔ وہ اور دلیپ کمار ہی ایسے دو اداکار ہیں جنھوں نے فلم فیئر بہترین اداکار کا اعزاز آٹھ بار جیتا ہے۔ 2005ء میں بھارت کی حکومت نے انھیں بھارتی سنیما میں کام کے لیے پدم شری سے نوازا۔ شاہ رخ خان ریڈ چلیز انٹرٹینمنٹ پروڈکشن کمپنی اور انڈین پریمیئر لیگ کی ٹیم کولکاتا نائٹ رائیڈرز کے مالک بھی ہیں ۔ویلتھ ریسرچ فرم ویلتھ ایکس کے مطابق کنگ خان پہلے سب سے امیر بھارتی اداکار بن گئے ہیں۔ فرم نے اداکار کی کل جایداد کا اندازہ ₹3660 کروڑ روپے لگایا ہے۔
خان کے والدین پٹھان قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ دادا جان محمد افغانستان کے رہنے والے پٹھان تھے۔ ان کے والد کا نام تاج محمد خان تھا ایک مجاہد آزادی تھے۔ ان کی والدہ لطیفہ فاطمہ جنرل شہاب الدین خان کی بیٹی تھیں۔ خان کے والد ہندوستان کی تقسیم سے پہلے پشاور کے قصہ خوانی بازار سے دہلی منتقل ہوئے۔ حالانکہ ان کی ماں کا تعلق راولپنڈی سے تھا۔ شاہ رخ کے والد نے ہندوستان کی تحریک آزادی میں بھی حصہ لیا اور بہت سے کاروبار کیے جن میں چائے کی دکان بھی شامل تھی۔ شاہ رخ کے والد تقسیم کے بعد دہلی اور پھر حیدرآباد آ گئے جہاں ان کی ملاقات شاہ رخ کی والدہ لطیف فاطمی سے ہوئی۔ دہلی کے انڈیا گیٹ کے قریب چہل قدمی کرتے ہوئے تاج محمد خان نے ایک کار حادثے میں زخمی لطیف فاطمہ کو نہ صرف ہاسپٹل لے گئے بلکہ خون کا عطیہ دے کر جان بچائی۔ 1959ء میں دونوں کی شادی ہوئی۔ پہلے شاہ رخ کی بڑی بہن شہناز پیدا ہوئیں، جنھیں پیار سے لالہ رخ پکارا جاتا ہے۔ اس کے بعد شاہ رخ خان 9 نومبر 1965ء میں نئی دلی میں پیدا ہوئے۔ شاہ رخ اپنے والدین کے ساتھ راجندر نگر (نئی دہلی) میں رہتے تھے۔ ان کے والد کے کئی کاروبار تھے۔ شاہ رخ 5 سال منگلور میں بھی رہے جہاں ان کے نانا افتخار احمد بندرگاہ پر چیف انجینئر کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔
شاہ رخ خان نے ابتدائی تعلیم دہلی کے سینٹ کولمبیا اسکول سے حاصل کی۔ اسکول کے زمانے ہی سے وہ کھیل اور تھیٹر کے فن میں ماہر تھے۔ اسکول کی طرف سے ان کو "سوورڈ آف آنر" سے نوازا گیا جو ہر سال سب سے قابل اور ذہین طالب علم اور کھلاڑی کو دیا جاتا تھا، اس کے بعد ہنس راج کالج میں داخلہ لیا جہاں سے معاشیات کی ڈگری لی اور پھر اسلامیہ یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ 1980ء میں شاہ رخ کے والد کینسر کی وجہ سے فوت ہو گئے۔ 1991ء میں والدہ کا سایہ بھی سر سے اٹھ گیا۔ والدین کی موت کے غم میں بہن لالہ رخ نیم پاگل ہوگئیں شاہ رخ نے بہن کی ذمہ داری اپنے سر لے لی۔ اپنے ماں باپ کے انتقال کے بعد شاہ رخ خان 1991ء میں دہلی سے بمبئی منتقل ہو گئے ۔
شاہ رخ نے ممبئی آکر فلموں میں قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ان کی کالج کی لڑکی گوری جس سے وہ چھ سال سے محبت کرتے تھے ممبئی گئی تھی۔ ممبئی آتے ہی شاہ رخ نے 1991ء ہی میں گوری خان سے ان کی شادی ہوئی۔ گوری سکھ گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے تین بچے ہیں۔ ایک بیٹے آرین (پیدائش 1997ء) اور ایک بیٹی سہانا (پیدائش 2000ء) | اور بیٹے ابراہیم۔
شاہ رخ خان نے اداکاری کی تعلیم تھیٹر ڈائریکٹر بیری جان سے دہلی کے تھیٹر ایکشن گروپ (TAG)میں لی، سال 2007ء میں جان نے اپنے پرانے شاگرد کے بارے میں کہا،
"The credit for the phenomenally successful development and management of Shah Rukh's career goes to the superstar himself." (ترجمہ - شاہ رخ کے کیریئر کی غیر معمولی کامیابی کا سارا کریڈٹ اس ہی کو جاتا ہے ۔)
شاہ رخ خان نے اپنا کیریئر 1988ء میں دوردرشن کے سیریل "فوجی" سے شروع کیا جس نے كمانڈو ابھیمنیو رائے کا کردار ادا کیا ۔ اس کے بعد انھوں نے اور بہت سیریلز میں اداکاری جن میں اہم تھا 1989ء کا "سرکس"، جس سرکس میں کام کرنے والے افراد کی زندگی کو بیان کیا گیا تھا اور جس کی ہدایت عزیز مرزا نے کی تھی۔ اسی سال انھوں نے ارون دھتی رائے کی طرف سے لکھا انگریزی فلم "ان وچ اینی گیوز اٹ دوز ون " (In Which Annie Gives It Those Ones) میں ایک چھوٹا سا کردار ادا کیا۔ یہ فلم دہلی یونیورسٹی میں طالب علم کی زندگی پر مبنی تھی۔
اپنے والدین کی وفات کے بعد 1991ء میں خان نئی دہلی سے ممبئی آ گئے۔ بالی ووڈ میں ان کا پہلا کام "دیوانہ" فلم میں ہوا جو باکس آفس پر کامیاب رہی ۔ اس فلم کے لیے انھیں فلم فیئر کی طرف سے بہترین نوآموز اداکار کا ایوارڈ ملا۔ ان کی اگلی فلم تھی "مایا میم صاحب" جو کامیاب نہیں ہوئی۔
1993ء کی ہٹ فلم "بازیگر" میں ایک منفی کردار ادا کرنے کے لیے انھیں اپنا پہلا فلم فیئر بہترین اداکار ایوارڈ ملا۔ اسی سال میں فلم "ڈر" میں عشق کے جنوں میں پاگل عاشق کا کردار ادا کرنے کے لیے ان سرهايا گیا۔ اس سال میں فلم "کبھی ہاں کبھی نا" کے لیے انھیں فلم فیئر مبصرین(کریٹکس) بہترین اداکار کے ایوارڈسے بھی نوازا گیا۔ 1994ء میں خان نے فلم "انجام" میں ایک بار پھر جنونی اور نفسیاتی عاشق کا کردار ادا کیا اور اس کے لیے انھیں فلم فیئر بہترین منفی کردار کا ایوارڈبھی حاصل ہوا۔
1995ء میں انھوں نے آدتیہ چوپڑا کی پہلی فلم "دل والے دلہنیا لے جائیں گے" میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ فلم بالی وڈ کی تاریخ کی سب سے زیادہ کامیاب اور بڑی فلموں میں سے ایک مانی جاتی ہے۔ ممبئی کے کچھ سنیما گھروں میں یہ 20 سالوں سے چل رہی ہے۔ اس فلم کے لیے انھیں ایک بار پھر فلم فیئر بہترین اداکار ایوارڈ حاصل ہوا۔ اس فلم نے شاہ رخ خان کو بالی وڈ کا سپر سٹار بنا دیا۔
1995ء میں ان کی ایک اور فلم کرن ارجن بھی سپر ہٹ رہی۔ البتہ 1995ء میں ریلیز ہونے والی دیگر فلمیں اور سال 1996ء ان کے لیے ایک مایوس کن سال رہا چونکہ اس میں ان کی بہت ساری فلمیں ناکامی سے چوچار ہوئیں، جن میں زمانہ دیوانہ، گڈو، او ڈارلنگ یہ ہے انڈیا، تری مورتی، انگلش بابو دیسی میم، چاہت اور کوئلہ شامل ہیں، ان کی بعض فلمیں مثلاً آرمی اور رام جانے اوسط درجے کی رہیں۔
1997ء میں انھوں نے یش چوپڑا کی دل تو پاگل ہے، سبھاش گھئی کی پردیس اور عزیز مرزا کی يےس باس جیسی فلموں کے ساتھ کامیابی کی طرف پھر قدم بڑھایا۔ سال 1998ء میں کرن جوہر کی بطور ڈائریکٹر پہلی فلم کچھ کچھ ہوتا ہے اس سال کی سب سے بڑی ہٹ قرار پائی اور
شاہ رخ خان کو چوتھی بار فلم فیئر بہترین اداکار ایوارڈ حاصل ہوا۔ اسی سال انھیں منی رتنم کی فلم دل سے میں اپنے اداکاری کے لیے فلم مبصرین سے کافی تعریف ملی اور یہ فلم بھارت کے باہر کافی کامیاب رہی۔
1999ء کا سال ان کے لیے کچھ خاص فائدہ مند نہیں رہا چونکہ ان کی ایک صرف فلم، بادشاہ، ریلیز ہوئی جو اوسط درجے کی رہی۔ 2000ء میں آدتیہ چوپڑا کی محبتیں میں ان کے کردار کو شدید سے بہت تعریف ملی اور اس فلم کے لیے انھیں اپنا دوسرا فلم فیئر مبصرین بہترین اداکار ایوارڈ ملا۔ اس ہی سال آئی ان کی فلم جوش بھی ہٹ ہوئی۔ اس ہی سال میں خان نے جوہی چاولہ اور عزیز مرزا کے ساتھ مل کر اپنی خود کی فلم پروڈکشن كمپني، 'ڈريمز ان لمیٹڈ'، قائم کی۔ اس كمپني کی پہلی فلم پھر بھی دل ہے ہندوستانی، جس میں شاہ رخ خان اور جوہی چاولہ نے اداکاری کی، باکس آفس پہ جادو بکھیرنے میں کامیا ب نہ ہو سکی۔ کمل حسن کی فلم ہے رام میں بھی خان نے ایک معاون کردار ادا کیا جس کے لييے انھیں بہت سراہا گیا تاہم یہ فلم بھی ناکام ہی رہی۔ 2001ء میں شاہ رخ خان نے کرن جوہر کے ساتھ اپنی دوسری فلم کبھی خوشی کبھی غم کی جو ایک خاندانی کہانی تھی اور جس میں دیگر کئی معروف اداکار تھے۔ یہ فلم اس سال کی سب سے بڑی ہٹ فلموں کی فہرست میں شامل تھی۔ شاہ رخ خان کو اپنی فلم اشوکا،جو تاریخی شہنشاہ اشوک کی زندگی پر مبنی تھی، کے ليے بھی تعریف ملی لیکن یہ فلم بھی ناكام رہی۔ 2002 ء میں خان نے سنجے لیلا بھنسالی کی ٹریجڈی اور رومانوی فلم دیوداس میں اہم کردار ادا جس کے لیے انھیں ایک بار پھر فلم فیئر بہترین اداکار ایوارڈ دیا گیا۔ یہ شرت چندر چٹوپادھيائے کے ناول دیوداس (ناول) پر مبنی تیسری ہندی فلم تھی۔ اگلے سال شاہ رخ خان کی دو فلمیں ریلیز ہوئیں، چلتے چلتے اور کل ہو نہ ہو | چلتے چلتے ایک اوسط ہٹ ثابت ہوئی، لیکن کل ہو نہ ہو، جو کرن جوہر کی تیسری فلم تھی، علاقائی اور بین الاقوامی دونوں باکس آفس میں كامياب رہی۔ اس فلم میں شاہ رخ خان نے ایک دل کے مریض کا کردار ادا کیا جو مرنے سے پہلے اپنے ارد گرد خوشی پھیلانا چاہتا ہے اور اس اداکاری کے لیے انھیں سرهايا بھی گیا۔
2004ء خان کے لیے ایک اور اہم سال رہا۔ اس سال کی ان کی پہلی فلم تھی فرح خان ہدایت میں ہوں نا، جس میں شاہ رخ خان بھی شریک پروڈیوسرتھے، یہ فلم باکس آفس پر ایک بڑی ہٹ ثابت ہوئی۔ ان کی اگلی فلم تھی یش چوپڑا كی ویر زارا جو اس سال کی سب سے کامیاب فلم تھی اور جس سے شاہ رخ خان کو اپنے اداکاری کے لیے بہت ایوارڈ اور بہت تعریف ملی۔ جنوری 2013ء ان کی تیسری فلم تھی اشوتوش گوواركر ہدایت سوادیس جو ناظرین کو سینما گھروں میں لانے میں کامیاب نہ ہو سکی لیکن اس میں شاہ رخ خان کے بھارت واپس آئے ایک تارکین وطن بھارتی کے کردار کو سرهايا گیا اور شاہ رخ خان نے اپنا چھٹا فلم فیئر بہترین اداکار ایوارڈ جیتا۔
سنہ 2005ء میں ان کی واحد فلم پہیلی (جو امول پالیكر کی طرف سے ہدایت کردہ تھی )، باکس آفس پر ناکام رہی۔ لیکن اس میں شاہ رخ خان کی اداکاری کو سرهايا گیا۔ 2006ء میں خان ایک بار پھر کرن جوہر کی فلم کبھی الوداع نہ کہنا میں آئے، جس میں بھی کئی معروف اداکار شامل تھے۔۔ اس فلم نے بھارت میں تو کامیابی حاصل کی ہی، ساتھ ہی ساتھ یہ بیرون ملک سب سے زیادہ کامیاب ہندی فلم بھی بن گئی۔ اسی سال شاہ رخ خان نے 1978ء کی ہٹ فلم ڈان کی ریمیک ڈان میں بھی اداکاری کی جو ایک بڑی ہٹ ثابت ہوئی ۔
2007ء میں شاہ رخ خان کی دو فلمیں آئی ہے - چک دے! انڈیا اور اوم شانتی اوم۔ چک دے! انڈیا میں خان بھارتی خاتون ہاکی ٹیم کے کوچ کے کردار میں نظر آتے ہیں جن کا مقصد بھارت کو ورلڈ کپ دلوانا تھا، اس کردار کی لیے شاہ رخ خان کو خاصی تعریف ملی ہی ہے ساتھ ہی ساتھ یہ فلم ایک بڑی ہٹ بھی ثابت ہوئی ہے۔ شاہ رخ خان 2007ء کی دوسری فلم اوم شانتی اوم میں بھی نظر آئے یہ فرح خان کی شاہ رخ خان کے ساتھ دوسری فلم ہے۔ اس میں خان نے دوہرا کردار ادا کیا | پہلا کردار اوم ایک جونیئر آرٹسٹ ہے اور ایک حادثے میں مارا جاتا ہے اور دوسرا ایک نامی گرامی اداکار اوم کپور کا ہے۔ یہ فلم بھی 2007ء کی ایک کامیاب فلم تھی۔
شاہ رخ خان کے لیے 2008ءسال کی ابتدا کچھ زیادہ اچھی نہیں رہی ان کا ٹی وی شو’ کیا آپ پانچویں پاس سے تیز ہیں‘، تقریباً فلاپ ہی تھا لیکن سال کے آخر میں ان کی فلم ’رب نے بنا دی جوڑی‘ باکس آفس پر کامیاب رہی۔ فلموں کے تجارتی تجزیہ نگار امود مہرہ کے مطابق ’رب نے بنا دی جوڑی نے‘ ہندستان اور غیر ممالک میں نوے کروڑ روپے کا بزنس کیا۔ 2009ء میں شاہ رخ خان کی ہوم پروڈکشن کی ایک فلم ’بلو‘ آئی جو انھوں نے تیئس کروڑ روپیوں کے بجٹ کے ساتھ بنائی تھی لیکن فلم باکس آفس پر اپنا جادو نہیں دکھا سکی۔ شاہ رخ خان اورعرفان خان کی دوستی پربنی فلم ’بلو‘ ملیا لم فلم کا ری میک تھی۔ یہی فلم تمل زبان میں بھی بنائی گئی جس میں مرکزی کردار رجنی کانت نے ادا کیا تھا۔
2010ء میں مائی نیم اِز خان منظر عام پر آئی، جس میں شاہ رخ خان کے ساتھ کاجول نے اداکاری کی۔ فلم مائی نیم از خان میں شاہ رخ نے رضوان خان نامی ایک ایسے مسلمان شخص کا کردار نبھایا ہے جو ایسپرجر سنڈروم کا شکار ہے اور جس کی زندگی امریکا پر ہوئے 11 ستمبر کے حملوں کے بعد بدل جاتی ہے۔ یہ فلم علاقی اور عالمی اعتبار سے سپر ہٹ ثابت ہوئی۔ اس فلم نے 200 کروڑ روپے کا بزنس کیا۔
اسی سال شاہ رخ خان کا موم سے بنا مجسمہ نیویارک کے مادام تساؤ میوزیم میں سجا یا گیا ہے۔ اس سے قبل اس میوزیم میں بالی وڈ کے تین ستاروں امیتابھ بچن، سلمان خان اور بالی وُڈ اداکارہ اور سابق مس ورلڈ ایشوریہ رائے کے مجسمے رکھے گئے تھے۔
سال 2011ء میں شاہ رخ خان کی کرینہ کپور کے ساتھ 24 ملین ڈالر کے بڑے بجٹ سے بنائی گئی فلم ’’را ون‘‘ اور پریانکا چوپڑا کیے ساتھ ’’ڈان 2‘‘، ریلیز ہوئی۔ یہ دونوں فلمیں کامیاب رہیں اور اس سال کی ٹاپ فلموں میں باڈی گارڈ، ریڈی اور سنگھم کے بعد چوتھے اور پانچویں نمبر پر شاہ رخ خان کی فلمیں ’’ڈان 2‘‘اور ’’راون ‘‘ رہیں۔ ان دونوں فلموں کی کامیابی کے ساتھ شاہ رخ خان پہلی مرتبہ دو سو کروڑ کلب میں داخل ہو گئے۔
سال 2012ء میں شاہ رخ خان نے یش راج بینر کی فلم ’جب تک جان ‘میں کترینہ کیف اور انوشکا شرما کے ساتھ کام کیا تھا۔ جب تک ہے جان کو شائقین نے بے حد سراہا، فلم میں شاہ رخ کی اداکاری کے بھی خوب چرچے ہوئے اور لوگوں نے بھی جم کے داد دی، اس فلم نے 241 کروڑ کا بزنس کیا۔ یہ فلم کنگ خان کی کام یابیوں کی فہرست میں ایک سودمند اضافہ ثابت ہوئی۔ ’’را۔ ون‘‘ اور ’’ڈان ٹو‘‘ کے بعد وہ تیسری بار ’’دو سو کروڑ کلب‘‘ کا حصہ بنے۔
2013ء میں بننے والی فلم ’’چنائی ایکسپریس‘‘ نے نہ صرف ملک میں بلکہ بیرون ملک موجود پرستاروں کو بھی محظوظ کیا ہے۔ شاہ رخ خان کی فلم چنائی ایکسپریس کی رفتار سارے ریکارڈ توڑتے ہوئے 423کروڑ کا بزنس کیا۔ یہ فلم شاہ رخ خان کی ابتک کی سب سے زیادہ کامیاب فلم ہے اور سب سے زیادہ کمائی کرنے والی بھارتی فلموں کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔
2014ء میں شاہ رخ خان کی فلم ہیپی نیو ایئر نے باکس آفس پر ریکارڈ توڑنے کا سلسلہ جاری رکھا، اس فلم کی ہدایت کار فرح خان ہیں جبکہ شاہ رخ خان نے پروڈیوسر کے فرائض بھی انجام دیے ہیں۔ دونوں اس سے قبل ‘میں ہوں ناں’ اور ‘اوم شانتی اوم’ جیسی کامیاب فلمیں بنا چکے ہیں۔ فلم کی کہانی ‘چھ ناکام’ لوگوں کے گرد گھومتی ہے جو زندگی کی جانب سے ملنے والے ایک موقع کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس فلم نے 383 کروڑ کا بزنس کیا اور اس سال پی کے بعد دوسری اور خود شاہ رخ خان کے کیرئیر کی دوسری سب سے زیادہ کمائی والی فلم قرار پائی۔
شاہ رخ خان ان دنوں تین فلموں ''دل والے''، ''رئیس'' اور ''فین'' میں مصروف ہیں۔ ان تین فلموں کے علاوہ شاہ رخ خان ہدایت کار آنند ایل رائے (جو تنو ویڈ منو اور راجچھنا جیسی فلمیں بنا چکے ہیں) کی نئی فلم میں دیپکا پڈکون کے ساتھ اور ہدایت کار گوری شنڈے اور کرن جوہر نے اپنی اگلی پروڈکشن فلم میں عالیہ بھٹ کے ساتھ کام کریں گے ۔
شاہ رخ خان کو حکومت فرانس کی جانب سے آرڈر ڈیس آرٹس اور ڈیس لیٹرز (نائٹ آف آرٹس اور لیٹرز) اور نائٹ آف لیجن آف آنر اعزاز عطا کیا کیا۔
شاہ رخ خان کے ایوارڈز کی مکمل فہرست کے لیے دیکھیے شاہ رخ خان کے اعزازات
شاہ رخ خان کو سینما انڈسٹری میں نمایاں خدمات سر انجام دینے پر اور فلم انڈسٹری میں ان کی شراکت کے لیے کئی اعزازات مل چکے ہیں۔ انھوں نے تیس نامزدگیوں میں سے چودہ فلم فیئر ایوارڈ جیتے ہیں۔ وہ اور دلیپ کمار ہی ایسے دو اداکار ہیں جنھوں نے ساتھ فلم فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ آٹھ بار جیت لیا ہے۔ 2013 ء میں جنوبی ہند کے تقریبِ ایوارڈ ‘‘سالانہ وجے ایوارڈز ’’میں شاہ رخ خان لو شیوالیر سیواجی گنیشن ایوارڈ دیا گیا تھا۔ 2014ء میں شاہ رخ خان کو سالانہ وجے ایوارڈز میں انٹرٹینر آف انڈین سینما ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اسی سال بھارتی سینما کی ترقی کے لیے ان کی شاندار خدمات پر ایشین ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ اس کے علاوہ وہ اپسرا فلم ایوارڈز، ایشین فلم ایوارڈز، سی این این آئی بی این انڈین آف دا ائیر ایوارڈز، گلوبل انڈین فلم ایوارڈ، آئیفا ایوارڈ، سینسئی ویور چوائس ایوارڈ، اسکرین ایوارڈز، اسٹار ڈسٹ ایوارڈز، اسٹار سب سے فیوریٹ کون ایوارڈ، زی سنے ایوارڈ سمیت انڈیا کا تقریباً ہر فلمی آرکنائزیشن کا ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں، البتہ انھوں نے ابھی تک نیشنل فلم ایوارڈ حاصل نہیں کیا ہے۔
بالی ووڈ کنگ خان شاہ رخ صرف پردہ سکرین پر ہی ایوارڈ نہیں سمیٹ رہے، بلکہ ان کی سماجی خدمات کے اعتراف میں عالمی ادارے یونیسکو نے بھی انھیں بچوں کی تعلیم اور دوسرے سماجی کاموں میں خدمات انجام دینے پر پیرامڈ کون مارنو ایوارڈ سے نوازا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لگ بھگ ڈیڑھ کروڑ سے زائد مداحوں کی طرف سے پیروی کیے جانے والے کنگ خان کے فلاحی کاموں میں بھارت کے دیہی علاقوں میں شمسی توانائی کی فراہمی کا منصوبہ، ممبئی اسپتال میں بچوں کے لیے وارڈ قائم کرنا اور سونامی سے تباہ شدہ علاقوں کے لیے امدادی فنڈ مہیا کرنا شامل ہے۔
2005ء میں ہندوستان کی حکومت نے انھیں بھارتی سنیما کے فی ان کی شراکت کے لیے پدم شری سے نوازا۔
2015ء میں شاہ رخ خان کو حکومت فرانس کی جانب سے آرڈر ڈیس آرٹس اور ڈیس لیٹرز (نائٹ آف آرٹس اور لیٹرز) اور نائٹ آف لیجن آف آنر اعزاز عطا کیا کیا۔
شاہ رخ خان کی فن کی خدمات کا اعتراف عالمی سطح پر بھی کیا گیا اور متعدد بین الاقوامی یونیورسٹیز نے اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگریوں سے بھی نوازا ہے۔ بالی وڈ کے سپر اسٹار شاہ رخ خان کو برطانیہ کی قدیم ترین اسکاٹش تعلیمی ادارے ایڈنبرا یونیورسٹی کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا ہے۔ شاہ رخ خان کو ناصرف یونیورسٹی آف بیڈ فورڈ شائر کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری مل چکی ہے بلکہ وہ واحد بالی ووڈ اداکار ہیں جنہیں ”ییلے یونیورسٹی نے”چھب” فیلوشپ سے بھی نوازا ہے شاہ رخ کو 2008 میں امریکی جریدے نیوز ویک نے دنیا کے 50 بااثرترین شخصیات میں شامل کیا تھا۔
|
|
بالی ووڈ کنگ خان شاہ رخ صرف پردہ سکرین پر ہی ایوارڈ نہیں سمیٹ رہے، بلکہ ان کی سماجی خدمات کے اعتراف میں عالمی ادارے یونیسکو نے بھی انھیں بچوں کی تعلیم اور دوسرے سماجی کاموں میں خدمات انجام دینے پر پیرامڈ کون مارنو ایوارڈ سے نوازا ہے۔
شاہ رخ خان کے فن کا اعتراف عالمی سطح پر بھی کیا گیا اور متعدد بین الاقوامی یونیورسٹیز نے انھیں اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگریوں سے بھی نوازا ہے۔ شاہ رخ خان کو نہ صرف یونیورسٹی آف بیڈ فورڈ شائر کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری مل چکی ہے بلکہ وہ واحد بالی ووڈ اداکار ہیں جنہیں ”ییلے یونیورسٹی نے”چھب” فیلوشپ سے بھی نوازا ہے۔ شاہ رخ کو 2008 ءمیں امریکی جریدے نیوز ویک نے دنیا کے 50 بااثرترین شخصیات میں شامل کیا تھا۔
معاشیات میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد انھوں نے اپنے کیریئر کے آغاز 1980ء میں تھیٹر اور بہت ٹیلی ویژن سیریلز سے کیا جس میں فوجی اور سرکس قابل ذکر ڈرامے ہیں۔ 1992ء میں فلم دیوانہ سے اپنے فلمی کیئریر کا آغاز کیا جو ایک کامیاب فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم کے لیے انھیں فلم فیئر پہلا اداکاری ایوارڈ پیش کیا گیا۔ اس کے بعد انھوں نے کئی فلموں میں منفی کردار ادا جن میں ڈر (1993ء)، بازیگر (1993ء) اور ' 'انجام' '(1994ء) شامل ہے۔ وہ کئی قسم کی کردار میں نظر آئے اور مختلف-مختلف قسم کی فلموں میں کام کیا جن میں رومانوی، مزاحیہ، ایکشن فلمیں اور تاریخی ڈراما شامل ہیں۔
ان کی گیارہ فلموں نے دنیا بھر میں 1 بلین روپے کاروبار کیا ہے۔ خان کی کچھ فلمیں جیسے دلوالے دلہنیا لے جائیں گے (1995ء)، کچھ کچھ ہوتا ہے ' '(1998ء)، ' 'دیوداس' ' (2002ء)، ' 'چک دے! انڈیا (2007ء)، اوم شانتی اوم (2007ء)، رب نے بنا دی جوڑی (2008ء) اور را۔ون (2011ء ) اب تک کی سب سے زیادہ چلنے والی فلموں میں شمار رہی ہے اور دیگر مشہور فلموں میں کبھی خوشی کبھی غم (2001ء)، کل ہو نا ہو (2003ء)، ویر زارا (2006ء) شامل ہیں۔ اس وقت سے وہ کئی کامیاب فلموں کا حصہ رہے ہیں۔ اپنے فلمی کیئریر میں ابھی تک انھوں نے 7 فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیے ہیں۔
شاہ رخ خان کی مکمل فلموں کی فہرست کے لیے دیکھیے شاہ رخ خان کی فلموگرافی
|
|
|
|
شاہ رخ خان نے کئی فلموں میں اداکاری کے جوہردکھائے جنہیں فلم بینوں نے ناصرف بے حد پسند کیا بلکہ متعدد فلموں نے باکس آفس پر بزنس کے تمام ریکارڈ اپنے نام بھی کیے۔ بھارتی فلم انڈسٹری کے کنگ اور رومانوی ہیروشاہ رخ خان بالی ووڈ کے افق پر چمکتادمکتا ستارہ ہیں جن کا تذکرہ کیے بغیر فلمی دنیا کا تعارف ادھورا ہے۔ بالی ووڈ کے کنگ خان کانام فلم کی کامیابی اور ریکارڈ بزنس کی ضمانت سمجھا جاتا ہے اور انھوں نے یہ مقام پانے کے لیے کئی ناکامیوں کا سامنا بھی کیا ہے لیکن اس اتار چڑھاؤ کو کبھی خود پرغالب نہیں آنے دیا۔
شاہ رخ خان بالی وڈ کے کامیاب اداکاروں میں سے ایک ہیں جنھوں نے ایک کے بعد ایک ہٹ فلمیں دے کر بولی وڈ میں اپنا لوہا منوایا۔ بولی وڈ میں رومانس کا بادشاہ کا خطاب پانے والے شاہ رخ نے اپنی فلموں میں ایک سے بڑھ کر ایک اداکارہ کے ساتھ کام کیا جس میں کاجول، ایشوریا رائے، رانی مکھرجی، دپیکا پڈوکون، جوہی چاولہ اور مادھوری ڈکشت وغیرہ شامل ہیں۔
شاہ رخ خان کی ویسے تو ہر فلم ہی کامیاب ثابت ہوتی ہے لیکن کچھ خاص فلمیں ایسی ہیں جوآ ج بھی ان کے کامیاب کیرئیر میں سر فہرست ہوں گی جس میں ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘، ’دیوداس‘، ’دل تو پاگل ہے‘، ’ڈر‘، ’کل ہو نہ ہو‘، ’ویر زارا‘، ’چک دے انڈیا‘ وغیرہ شامل ہیں۔ اپنی بے مثال اداکاری پر انھوں نے بے شمار ایوارڈز حاصل کیے جن میں 14 فلم فیئر ایوارڈز بھی شامل ہیں۔ ہم نے بولی وڈ کنگ شاہ رخ کی مشہور فلموں کی فہرست میں چند درج ذیل ہیں۔
((((گلزار صاحب )))). شاہ رخ خان کے جیتے گئے فلمی ایوارڈز:
|
|}
شاہ رخ خان فلم نگر کے بادشاہ ضرور ہیں لیکن ان کی شروعات ٹیلی ویژن سے ہوئی تھی۔ ابتدا میں شاہ رخ چھوٹے موٹے ڈراموں اور ٹی وی سیریلس میں کام کرنے لگے تھے۔ 1988 میں انھوں نے ٹی وی سیریل ’’دل دریا‘ میں کام شروع کیا لیکن 1989 میں بنا سیریل ’’فوجی‘‘ پہلے منظر عام پر آ گیا۔ اس کے بعد شاہ رخ نے 1989 میں عزیز مرزا کی ٹی وی سیریل سرکس میں اہم رول دیا۔ شاہ رخ نے ایڈیٹ، امید، واگلے کی دنیا اور دوسرا کیول میں بھی مختصر رول کیے ہیں۔ انھوں نے انگریزی ٹی وی فلم "ان وچ اینی گیوز اٹ دوز ون " (In Which Annie Gives It Those Ones) میں ایک چھوٹا سا کردار ادا کیا۔ اس کے بعد شاہ رخ خان کو فلموں کی آفر ہوئی انھوں نے بیک وقت چار فلمیں (دل آشنا ہے، راجو بن گیا جنٹلمین، دیوانہ اور چمتکار )سائن کیں، جن میں دیوانہ پہلے ریلیز ہوئی۔ اس کے بعد شاہ رخ خان نے فلمی دنیا میں نام کمایا۔ شارخ خان نے اپنے سفر میں ایک اور سنگ میل اس وقت عبور کیا جب انھوں نے 2007ء میں وبارہ ٹی وی کی طرف واپس لوٹے اور ٹی وی میزبان کے طور اسٹار پلس کے گیم شو ”کون بنے گا کروڑ پتی“ کے تیسرے سیزن میں میزبان کے فرائض انجام دیے۔ اس کے علاوہ انھوں نے 2008ء میں ’’کیا آپ پانچویں پاس سے تیز ہیں“کوئز پروگرام اور 2011ء ”زور کا جھٹکا“ کی بھی میزبانی کی۔ 2014ء میں ٹی وی شو ’’دی گوٹ ٹیلنٹ ورلڈ انٹیج‘‘ اور2015ء شاہ رخ ایک ٹی وی شو ’انڈیا پوچھے گا سب سے شانڑاں کون؟ ‘ میں کام کیا۔
ٹی وی شوز کے علاوہ شاہ رخ خان کئی ایوارڈ شوز میں بھی میزبانی کرچکے ہیں، جن میں فلم فئیر ایوارڈز، آئیفا ایوارڈز، گلوبل انڈین فلم ایوارڈز، اسٹار اسکرین ایوارڈز، انڈین پریمئیر لیگ ایوارڈز، سہارا انڈین اسپورٹس ایوارڈز، کلرز اسکرن ایوارڈز، زی سنے ایوارڈز، لائف اوکے اسکرین ایوارڈز ۔
بالی وڈ کے میگا اسٹارشاہ رخ خان ” ڈریمز ان لمیٹڈ“ نامی پروڈکشن کمپنی کے شریک بانی بنے جبکہ موشن پکچرز اور ڈسٹری بیوشن کمپنی ’ریڈ چلییز انٹرٹینمنٹ‘ اور اینیمیٹد اسٹوڈیو ریڈ چیلیز کے سی ای او اور شریک چیئرمین بھی شاہ رخ خان ہی ہیں۔
فلم کے علاوہ کرکٹ کے میدان میں بھی شاہ رخ نے نام کمایا۔ انڈین پریمئر لیگ کی ٹیم ’کولکتہ نائٹ رائیڈرز‘ کے شریک مالک بن کر 2012ء میں ان کی ٹیم نے ”چنائے سپر کنگ “کو شکست دے کر آئی پی ایل ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔
نومبر 2015ء میں شاہ رخ خان نے بھارت میں بڑھتی عدم رواداری اور سیکیولر ازم کے فقدان پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ان باتوں کو قوم پرستوں کے آگے بدترین جرم قرار دیا۔ انھوں نے ادبی اور فلمی شخصیات کی ستائش کی جنھوں نے ان صورت حال میں انعامات واپس کیے اور ایسے قدم مستقبل میں اٹھانے کا ارادہ ظاہر کیا۔ شاہ رخ کے اس بیان سے شیو سینا اور کئی دائیں محاذ کی ہندو تنظیمیں مشتعل ہوگئ تھی۔ اسی کی وجہ سے شاہ رخ خان کی 2015ء میں جاری فلم دل والے کے خلاف ملک میں بڑے پیمانے احتجاج کیا گیا۔ مدھیہ پردیش کے تین شہروں بھوپال، اندور اور جبلپور میں یہ احتجاج کافی شدت اختیار کرگیا تھا۔ ممبئی کے دادر مال میں اس فلم کی نمائش کے خلاف پرزور احتجاج کر رہے شیوسینکوں کو پولیس کی جانب سے باہر نکالا گیا تھا۔ اس کے برعکس کرناٹک کے دکشن کنڑا کے ملٹی پلیکسوں اور تھیئٹروں سے اس فلم کی نمائش کو دائیں محاذ کے احتجاج کی وجہ سے روک دیا گیا۔
ویکی ذخائر پر شاہ رخ خان سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
This article uses material from the Wikipedia اردو article شاہ رخ خان, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.