پاکستان کی نوابی ریاستیں

پاکستان کی نوابی ریاستیں (Princely states of Pakistan) برطانوی راج کی سابقہ نوابی ریاستیں تھیں جنھوں نے تقسیم ہند کے بعد 1947ء اور 1948ء کے درمیان نئے ڈومنین پاکستان کے ساتھ الحاق کر لیا تھا۔

نوابوں کا اختیار

برصغیر سے اگست 1947ء میں قانون آزادی ہند 1947 کے تحت برطانیہ کی واپسی پر برطانوی راج کے تحت سینکڑوں نوابی ریاستیں ان تمام ماتحت اتحاد اور دیگر معاہدوں جو برطانوی راج کے ساتھ کیے گئے تھے سے مکمل آزاد ہو گئیں۔ وہ نو آزاد ریاستوں بھارت یا پاکستان میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کرنے کے لیے آزاد تھیں۔ بصورت دیگر ان کو یہ اختیار بھی تھا کہ وہ دونوں سے علاحدہ خود مختار ریاست کے طور پر رہیں۔

صرف دو نوابوں نے اگست 1947ء کو آزادی کے بعد پہلے مہینے میں پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔ لیکن مسلم اکثریتی آبادی کی ریاستوں میں سے زیادہ تر نے ایک سال کے اندر پاکستان کے ساتھ الحاق کر کیا۔ ریاست ہنزہ اور ریاست نگر سب سے آخری ریاستیں تھیں جنھوں نے 1974ء میں پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔

پاکستان کی نوابی ریاستیں

سوات

پاکستان کی نوابی ریاستیں 
ریاست سوات

والی سوات، مینگل عبد الودود کے اگست 1947ء میں پاکستان سے الحاق کرنے والے پہلے حکمران بنے۔ آخری والی مینگل جہاں زیب (1908-1987)، 1969 تک مکمل حکمرانی کرتے رہے جب پاکستان نے مقامی بے امنی کے بعد سوات کا انتظام سنبھال لیا۔

خیرپور

پاکستان کی نوابی ریاستیں 
ریاست خیرپور

عامر علی مراد دوم حکمران خیرپور نے 3 اکتوبر 1947ء کو پاکستان کے ساتھ الحاق کر لیا۔

بہاولپور

پاکستان کی نوابی ریاستیں 
ریاست بہاولپور

اس کے علاوہ 3 اکتوبر 1947ء کو کچھ تاخیر کے بعد بہاولپور کے نواب (یا امیر)، صادق محمد خان پنجم نے پاکستان سے الحاق کا اعلان کر دیا، یوں وہ پاکستان سے الحاق کرنے والے تیسرے حکمران بنے۔

چترال

پاکستان کی نوابی ریاستیں 
ریاست چترال

مہتار چترال مظفر الملک نے 15 اگست 1947ء کو پاکستان سے الحاق کا اعلان کر دیا تھا۔ تاہم رسمی طور پر الحاق 6 اکتوبر تک موخر کر دیا گیا تھا۔

ہنزہ

پاکستان کی نوابی ریاستیں 
ریاست ہنزہ

ہنزہ جموں و کشمیر کے شمال ایک چھوٹی بوابی ریاست تھی جو تکنیکی طور پر کشمیر کے مہاراجا کے ماتحت تھی۔ 3 نومبر 1947ء کو میر ہنزہ نواب محمد جمال خان (1912-1976) نے محمد علی جناح کو ایک تار بھیجا جس میں انھوں نے پاکستان اپنی ریاست کے پاکستان سے الحاق کی خواہش بیان کی۔ یہ عمل کشمیر کے 27 اکتوبر کو مہاراجا ہری سنگھ کے بھارت سے الحاق کے فیصلے کے ایک ہفتے بعد آیا جب کشمیر میں بھارتی افواج داخل ہو گئین۔ 25 ستمبر 1974ء کو مقامی مظاہروں کے بعد میر ہنزہ کی حکمرانی ختم کرتے ہوئے ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے وزیر اعظم ہنزہ کو شمالی علاقہ جات میں شامل کرتے ہوئے وفاقی حکومت کے تحت منطنق کر دیا۔

نگر

18 نومبر 1947ء کو نگر جو کشمیر کے شمال میں ایک اور چھوٹی وادی ریاست تھی جس میں ہنزہ کی زبان اور ثقافت مشترک تھی پاکستانسے الحاق کر لیا۔ [حوالہ درکار]

امب

31 دسمبر 1947ء کو نواب امب محمد فرید خان نے پاکستان سے الحاق کر لیا۔ 1969ء تک امب پاکستان کے اندر ایک خود مختار ریاست کے طور پر قائم رہی۔ نواب کی وفات کے بعد اسے شمال مغربی سرحدی صوبہ (موجودہ خیبر پختونخوا) میں شامل دیا گیا۔

پھلرا

پھلرا امب کے قریب ایک چھوٹی نوابی ریاست تھی جس کی آبادی 1947ء میں 7،000 افراد پر مشتمل تھی۔ اسے شمال مغربی سرحدی صوبہ (موجودہ خیبر پختونخوا) میں شامل دیا گیا۔

دیر

پاکستان کی نوابی ریاستیں 
ریاست دیر

نواب دیر جہان خان نے 1947ء میں پہلی کشمیر جنگ میں پاکستان کی حمایت میں اپنی اقواج کو بھیجا تھا، لیکن پاکستان سے الحاق 18 فروری 1948ء کو عمل میں آیا۔

خانیت قلات

پاکستان کی نوابی ریاستیں 
خانیت قلات

خانیت قلات 15 اگست 1947ء سے 27 مارچ 1948ء تک آزاد ریاست کے طور پر قائم رہی اور اس کے بعد اس نے پاکستان کے ساتھ الحاق کر لیا۔ بلوچستان ریاستی اتحاد جنوب مغربی پاکستان کے علاقے میں 3 اکتوبر 1952ء اور 14 اکتوبر 1955ء کے درمیان موجود ریا۔ یہ اتحاد ریاست قلات، ریاست خاران، ریاست لسبیلہ اور ریاست مکران کے درمیان قائم ہوا اور اس کا دارالحکومت قلات شہر تھا۔ 14 اکتوبر 1955ء یہ خانیت ختم ہو گئی اور یہ مغربی پاکستان میں شامل ہو گئی۔

مکران

پاکستان کی نوابی ریاستیں 
ریاست مکران

21 مارچ 1948ء کو خاران، مکران اور لسبیلہ کے حکمرانوں نے اعلان کیا کہ وہ سب پاکستان کے ساتھ الحاق کر ریے ہیں۔ بلوچستان ریاستی اتحاد جنوب مغربی پاکستان کے علاقے میں 3 اکتوبر 1952ء اور 14 اکتوبر 1955ء کے درمیان موجود ریا۔ یہ اتحاد ریاست قلات، ریاست خاران، ریاست لسبیلہ اور ریاست مکران کے درمیان قائم ہوا اور اس کا دارالحکومت قلات شہر تھا۔ 14 اکتوبر 1955ء یہ خانیت ختم ہو گئی اور یہ مغربی پاکستان میں شامل ہو گئی۔

خاران

پاکستان کی نوابی ریاستیں 
ریاست خاران

21 مارچ 1948ء کو خاران، مکران اور لسبیلہ کے حکمرانوں نے اعلان کیا کہ وہ سب پاکستان کے ساتھ الحاق کر ریے ہیں۔ بلوچستان ریاستی اتحاد جنوب مغربی پاکستان کے علاقے میں 3 اکتوبر 1952ء اور 14 اکتوبر 1955ء کے درمیان موجود ریا۔ یہ اتحاد ریاست قلات، ریاست خاران، ریاست لسبیلہ اور ریاست مکران کے درمیان قائم ہوا اور اس کا دارالحکومت قلات شہر تھا۔ 14 اکتوبر 1955ء یہ خانیت ختم ہو گئی اور یہ مغربی پاکستان میں شامل ہو گئی۔

لسبیلہ

پاکستان کی نوابی ریاستیں 
ریاست لسبیلہ

21 مارچ 1948ء کو خاران، مکران اور لسبیلہ کے حکمرانوں نے اعلان کیا کہ وہ سب پاکستان کے ساتھ الحاق کر ریے ہیں۔ بلوچستان ریاستی اتحاد جنوب مغربی پاکستان کے علاقے میں 3 اکتوبر 1952ء اور 14 اکتوبر 1955ء کے درمیان موجود ریا۔ یہ اتحاد ریاست قلات، ریاست خاران، ریاست لسبیلہ اور ریاست مکران کے درمیان قائم ہوا اور اس کا دارالحکومت قلات شہر تھا۔ 14 اکتوبر 1955ء یہ خانیت ختم ہو گئی اور یہ مغربی پاکستان میں شامل ہو گئی۔

مزید دیکھیے

پاکستان کی انتظامی تقسیم

حوالہ جات

Tags:

پاکستان کی نوابی ریاستیں نوابوں کا اختیارپاکستان کی نوابی ریاستیں پاکستان کی نوابی ریاستیں مزید دیکھیےپاکستان کی نوابی ریاستیں حوالہ جاتپاکستان کی نوابی ریاستیں1947ء1948ءبرطانوی راجتقسیم ہندنوابی ریاستیںڈومنین پاکستان

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

بھارت میں اسلاممختصر القدوریمراۃ العروسبرصغیر اعدادی نظامسر سید احمد خان کے نظریات و تعلیماتنوح (اسلام)اہل تشیعمحکم و متشابہموسی ابن عمراناحمد بن حنبلیورویہودمحمد اقبالآدم (اسلام)سنن ترمذینواز شریفبچوں کی نشوونمانکاح متعہدو قومی نظریہواقعہ کربلامشکوۃ المصابیحصفحۂ اولایوب خانویکیپیڈیاغزوہ بدرصحابہ کی فہرستشیعہ اثنا عشریہہاروت و ماروتخدیجہ بنت خویلدتابوت سکینہحروف مقطعاتنمازمہدیمحمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچاابو طلحہ انصاریفسانۂ عجائبردیفپشتو حروف تہجیڈپٹی نذیر احمدآئین پاکستان 1956ءابن تیمیہدبری جماعدراوڑی زبانیںمقام تنعیمارکان اسلامقریشجہیزابن حجر عسقلانیحلقہ ارباب ذوقلغوی معنیضرب المثلپستانی جماعحسین بن منصور حلاجپشتو زبانبرصغیرمیں مسلم فتحتاج الدین زریں رقممرزا فرحت اللہ بیگكتب اربعہاسم معرفہذو القرنینریختہمسجد اقصٰیوادیٔ سندھ کی تہذیبحقوق العبادمحمد ضیاء الحقفیصل آبادقرآن میں ذکر کردہ ناموں کی فہرستقصیدہقیام پاکستان کے وقت پیش آنے والی ابتدائی مشکلاتنبوتسیدنجاستلعل شہباز قلندرمحمد مکہ میںچیناردو ناول نگاروں کی فہرستعصمت چغتائی🡆 More