پاکستان اور جنوبی ایشیا کے خطہ میں تصوف کی ایک تاب ناک تاریخ رہی ہے جو تقریباً ہزار برس پر محیط ہے۔ اور پاکستان کے طول و عرض میں موجود ہزاروں مزارات اور خانقاہیں اس طویل تاریخ کا ثبوت ہیں۔
پاکستان میں دو طرح کا تصوف نظر آتا ہے۔ پہلا تصوف وہ ہے جو عوامی حلقوں میں خوب مقبول ہے۔ اس تصوف میں پیروں اور صوفیوں سے تعلق قائم کیا جاتا اور ان سے مرادیں مانگی جاتی ہیں۔ چنانچہ پاکستان کے بیشتر قصباتی عوام کسی پیر سے مربوط ہوتے اور اس سے مرادیں مانگنے میں یقین رکھتے ہیں۔ جبکہ دوسرا تصوف ذرا علمی نوعیت کا حامل ہے جو فی الحال تعلیم یافتہ طبقوں اور شہری عوام میں مقبول ہے۔ اس تصوف کے معتقدین عہد وسطیٰ کے صوفیا مثلاً غزالی، احمد سرہندی اور شاہ ولی اللہ وغیرہ کی تحریروں سے متاثر ہیں۔
پاکستان میں تصوف و صوفیا کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ وہاں کے عوام ہر شب جمعہ کو کسی مزار میں جمع ہوتے ہیں نیز ان پیروں کے سالانہ عرسوں کا بھی خوب اہتمام کیا جاتا ہے۔ بعض اجتماعات میں سماع اور صوفی رقص بھی ہوتے ہیں۔ بیشتر قدامت پسند علما ان اجتماعات پر نکیر کرتے ہیں، ان کا خیال ہے کہ اس طرح کے اجتماعات اور رسوم پیغمبر اسلام اور ان کے صحابہ کی تعلیمات سے متصادم ہیں۔
سینٹر فار اسلامک ریسرچ کولابوریشن اینڈ لرننگ کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2005ء سے اب تک پاکستان کے ان مزارات پر انتیس دہشت گردانہ حملے ہو چکے ہیں جن میں 560 افراد زخمی اور لقمہ اجل ہوئے۔ ان حملوں کا سرا ممنوع دہشت گرد تنظیموں سے جا ملتا ہے۔
سنہ 2017ء میں داعش نے مزار سیہون شریف پر خود کش دھماکا کروایا تھا۔
عہد حاضر میں معین الدین چشتی کا مزار غیر مسلم اور مسلم دونوں کا مرجع ہے۔ اس مزار پر ہر سال ہزاروں مسلمان و غیر مسلم سیاح آتے ہیں۔ عشق نوری سلسلہ اسی چشتی سلسلہ کی ایک ارتقا یافتہ شکل ہے جو 1960ء کی دہائی میں لاہور پاکستان میں وجود میں آیا۔
سلسلہ نور بخشیہ سلسلہ گلگت بلتستان کے خطہ بلتستان میں رائج ہے اور سلسلہ عالیہ نوربخشیہ کے موجودہ پیر طریقت حضرت الحاج سید محمد شاہ نورانی مدظلہ العالی ہیں۔ آپ اپنے پیشرو سید عون علی عون المومنین ؒ کی 1991ء میں رحلت کے پیریت کے منصب پر فائز ہوئے۔ آپ کو اپنے پیشرو سید عون علی عون المومنین اور پیرطریقت حضرت سید محمد شاہ زین الاخیار کی وصیت اور ہدایات کے مطابق منصب پیریت پر فائز کیا گیا۔
This article uses material from the Wikipedia اردو article پاکستان میں تصوف, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.