مکالمہ (انگریزی: Dialogue یا dialog) تحریر یا گفتگو کے دوران ایسی بات چیت کو کہتے ہیں، جو دو افراد کے درمیاں ہو یا کسی ادبی تصنیف یا ڈرامے کے صورت میں اسٹیج پر پیش کیا جائے۔ بیانیہ یا فلسفانہ گفتگو کی شروعات مغربی ادب اور روایات کے مطابق سقراط کے مکالموں سے ہوئی جن کی ترویج افلاطوں نے کی، لیکن اس سے پہلے ہندوستانی ادب میں بھی مکالمہ موجود تھے۔
بیسویں صدی میں میخائیل باختں، پائلو فریری، مارٹن بوبر اور ڈیوڈ بوھم جیسے دانشوروں نے مکالمہ کو فلاسافیکل صنف ماننا شروع کیا۔ مکالمہ کی مختلف خصوصیات پر بات کرتے انھوں نے مکالمہ کو مجموعی تصور کا ایسا عمل کہا، جو کثیر جہتی، متحرک اور سیاق و سباق پر مبنی ہو اور جس سے مفہوم واضع ہو۔ تعلیمدان فریری اور راموں فلیچا نے تعلیم کے میدان میں ایسے نظریے اور طریق کار وضع کیے، جن کی مدد سے مساواتی مکالمہ کو ایک تدریسی اوزار یا طریق کار کے طور پر استعمال کیا جائے۔
مکالمہ لاطینی زبان کے لفظ διάλογος سے لیا گیا، جس کا انگريزی تلفظ Dialogos ہے اور اردو مفہوم: بات چیت۔ جو دو لاطنیی الفاظ (διά انگریزی: dia مفہوم: کے ذریعے اور λόγος انگریزی logos مفہوم: بات چیت یا سبب) کا مرکب ہے۔ مکالمہ کا لفظ سب سے پہلے افلاطون نے استعال کیا۔
خیالات کی منتقلی | ||||||
|
This article uses material from the Wikipedia اردو article مکالمہ, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.