کنوار پن

کنوار پن، بکارت یا دوشیزگی لفظی طور پر وہ کیفیت ہے جس میں کوئی عورت یا آدمی صنف مخالف کے ساتھ جنسی تعلق قائم نہیں کرتا۔ مذکورہ الفاظ میں کنواری پن کا اطلاق عورتوں کے لیے ہوتا ہے جب کہ کنوارے پن کا اطلاق مردوں پر ہوتا ہے۔ چوں کہ تیسری دنیا جس میں بھارت اور پاکستان شامل ہیں، اس میں جنسی تعلق یا ہمبستری کو شادی کے ساتھ مربوط کر کے دیکھا جاتا ہے اور کئی خاندانوں میں بغیر شادی کے ہم بستری کا تصور ہی نہیں ہے، اس لیے سیاق و سباق کے لحاظ سے کنواری لڑکی سے مراد وہ لڑکی ہے جس کی کہ کبھی شادی نہیں ہوئی اور کنوارے لڑکے سے مراد وہ لڑکا ہے جس کی کبھی شادی نہیں ہوئی۔ مفہوم کے اعتبار سے بر صغیر کے سماج میں لڑکی کے کنوارے پن کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ ایک غیر شادی شدہ لڑکی کا ظاہری علامات سے کنواری نہ ہونے کے ثابت ہونے کی صورت میں خاندان کی رو سیاسی اور خود اس لڑکی کی شدید بدنامی تسلیم کی جاتی ہے۔ اسی طرح جہاں کسی کنواری یا غیر شادی شدہ لڑکی کے لیے بے شمار رشتے پیش ہوتے ہیں، وہیں مطلقہ یا بیوہ لڑکی کسی شادی کے رشتے کے لیے کم ہی ترجیح دی جاتی ہے۔

کنوار پن
ہنگری کے ایک گرجا گھر میں سفید پوش کنواری لڑکیاں گروپ فوٹو میں بیٹھی ہیں۔ یہ تصویر 1920ء کی ہے۔

جہاں بہ طور خاص لڑکیوں کے کنوارے پن اور اس کی علامات کو بھارت اور دیگر تیسری ترقی پزیر دنیا میں خاص توجہ دی جاتی ہے، وہاں عوام اکثر اس بات سے بے خبر ہے کہ جو ظاہر علامات کسی عورت کی کنواری پن کے لیے پیش کی جاتی ہیں، وہ حتمی طور پر کسی قبل از شادی دخول یا زنا کی علامت نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔ کنواری پن کئی قسم کے اسباب سے بھی ضائع ہوجاتا ہے ، یہ کوئي ضروری ہی نہیں کہ وہ زنا جیسے فحش کام سے ہی ضائع ہو۔ عورتوں کی شرمگاہ کے باہری حصہ مں ایک پتلی سی جھلّی ہوتی ہے، جسے ہائمن کہتے ہیں، لیکن جسم کے اس حصے کی سیکس میں کوئی رول نہیں ہوتا۔ قدیم زمانے میں یہ شادی کے بعد ہائمن کو عورت کے کنواری ہونے کے جانچ کا پیمانہ سمجھا جاتا تھا۔ ہائمن کے پھٹنے پر ہلکی سا خون خارج ہوتا تھا۔ کئی بار یہ اتنا معمولی ہوتا ہے کہ پتہ بھی نہیں چلتا، لیکن ہائمن کو کنوری ہونے کا پیمانہ ماننے والے معاشرے اس خون کے اخراج کے ہونے یا نہ ہونے سے یہ طے کرتے تھے کہ کوئی عورت کنواری ہے یا نہیں۔ جدید تحقیقات سے اس پیمانے کے حتمی ثبوت ہونے کا سائنسی طور پر بطلان ہو چکا ہے۔

جنسی اجتناب

کنواری پن کا تصور جنسی اجتناب پر مرکوز ہے۔ اس میں اخلاقی یا مذہبی پہلو پوشیدہ ہو سکتے ہیں جن کا سماجی موقف اور بین شخصی تعلقات پر اثر ہو سکتا ہے۔ حالاں کہ کنواری پن کے پس پردہ کئی سماجی عواقب موجود ہیں اور اس میں قانونی عواقب بھی کئی سماجوں میں ماضی میں رہ چکے ہیں، جدید مغربی دنیا یا اس سے متاثرہ جدید سماجوں میں آج کے دور میں کوئی خاص اہمیت حاصل نہیں ہے۔

حوالہ جات

Tags:

بر صغیربھارتشادیپاکستانہمبستری

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

بانگ دراایوب خانحجسورہ الحجصلح حدیبیہاردواردو حروف تہجیہولیموبائل فوننوروزمحمد بن حسن مہدیاسرار احمدخدیجہ بنت خویلدموسیٰاحساس پروگرامگول میز کانفرنس (تحریک آزادی ہند)سحریخواب کی تعبیرپنجاب پولیس (پاکستان)مصعب بن عمیرسورج گرہنوزن کی متروک اکائیاں (پاکستان)آل انڈیا مسلم لیگاسم فاعلدبئییوٹیوب پر سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز کی فہرستاسماء اللہ الحسنیٰہسپانوی خانہ جنگیالاعرافپاکستانتاریخ پاکستاناستحسان (فقہی اصطلاح)اسم ضمیر اور اس کی اقسامشاعریمسیلمہ کذابعثمان اولاورخان اولتاریخ ہندکشتی نوحزرتشتگلگت بلتستانپاک بھارت جنگ 1965ءحم السجدہروزہپنجاب کے اضلاع (پاکستان)تفسیر قرآنکوالا لمپوراسماء بنت ابی بکرصلح حسن و معاویہدوسری جنگ عظیمایمان (اسلامی تصور)محفوظتہجدمعاویہ بن ابو سفیاناجزائے جملہاجازہاسم معرفہمالک بن انسرمضانجناح کے چودہ نکاتمرکب ناقص یا کلام ناقص کی اقسامہیکل سلیمانیمردانہ کمزوریتمغائے امتیازفلسطیناخوت فاؤنڈیشنہندوستان میں مسلم حکمرانیکوسحسین بن منصور حلاجکشور ناہیدابو ایوب انصاریمعاذ بن عمرو بن جموحمکی اور مدنی سورتیںبہادر شاہ ظفرریاستہائے متحدہ کی ایجادات کی ٹائم لائن (1890–1945)سعودی عرب کا اتحادمصراصحاب صفہ🡆 More