مسلح بغاوت (فرانسیسی: Coup d'État) (فرانسیسی سے براہ راست ترجمہ ریاست کی تباہی بنتا ہے) جسے عرفِ عام میں حکومت کا تختہ الٹنا بھی کہتے ہیں، غیر قانونی طور پر ریاست پر قبضے کو کہا جاتا ہے۔ عموماً یہ قبضہ اس وقت کی حکومت سے نالاں افراد اس نیت سے کرتے ہیں کہ موجودہ حکومت کی جگہ نئی حکومت لائی جا سکے۔ اگر یہ بغاوت اپنا تسلط قائم کر لے تو اسے کامیاب قرار دیا جاتا ہے اور اگر ناکام رہے تو خانہ جنگی بھی شروع ہو سکتی ہے۔
مسلح بغاوت عموماً سابقہ حکومت کے اختیارات کی مدد سے ملک کا سیاسی انتظام سنبھال لیتی ہے۔ فوجی مؤرخ ایڈورڈ لُٹ وِک نے اپنی کتاب Coup d'État: A Practical Handbook میں بتایا ہے کہ "اس بغاوت میں باغی عموماً حکومت کے کسی چھوٹے لیکن اہم ترین حصے میں گھس کر حکومت کو الگ کر دیتے ہیں"۔ مسلح افواج، چاہے وہ فوجی ہوں یا نیم فوجی، بغاوت میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
سیاسی امور کے ماہر سائنس دان سیموئل پی ہنٹنگٹن نے بغاوت کی تین اقسام بیان کی ہیں، ان کے مطابق فوج تین مختلف کردار ادا کرتی ہے۔ جب معاشرہ بدلتا ہے تو فوج کا کردار بھی بدلتا ہے، جب طاقت کا سرچشمہ چند افراد ہوتے ہیں تو سپاہی خود کو اس نظام کا محافظ سمجھنے لگتا ہے۔
اس طرح کی بغاوت میں فوجی عموماً مصلح کا کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی مثالیں درج ذیل ہیں:
اس طرح کی بغاوت میں ملک میں عوام سیاسی طور پر پوری طرح متحرک نہیں ہوتے۔ معاشرہ مندرجہ بالا قسم کی بغاوت پر عمل کرتا ہے اور اکثر عوامی گروہ ایک دوسرے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ اس صورت حال میں فوجی مداخلت ہوتی ہے تاکہ نظم و نسق برقرار رکھا جا سکے۔ اس کی مثالیں یہ ہیں:
اس قسم کی بغاوت میں عوام کی سیاسی عمل میں وسیع پیمانے پر شمولیت اور عوامی حکومت بنانے کی کوششوں کو فوج روک دیتی ہے۔ اس قسم کی بغاوت میں فوج اور عوام کا آمنا سامنا ہوتا ہے اور فوج عوام کو دبانے کی کوشش کرتی ہے۔ اس کی مثالیں یہ ہیں: ارجنٹائن 1930 چلی 1973 پیرو 1962 گوئٹے مالا 1963 ایکواڈور 1963 ہونڈراس 1963 ترکی 1960 انڈونیشیا 1965 برازیل 1965
بعض جدید مصنفین جیسا کہ جسٹن ایمز وغیرہ نے مندرجہ بالا تین بغاوتوں کے ساتھ مختلف اسباب منسلک کیے ہیں جیسا کہ پیش رفتی بغاوت میں عموماً نچلے درجے کے افسران شامل ہوتے ہیں۔ تاہم بعض ایسی بغاوتوں میں جنرل بھی شامل رہے ہیں۔
پر امن بغاوت میں کسی قسم کی خون ریزی کے بغیر حکومت پر قبضہ کیا جاتا ہے۔ 1889ء میں برازیل ایسی ہی بغاوت کے نتیجے میں جمہوریہ بنا، 1999ء میں پرویز مشرف نے پاکستان کا اقتدار سنبھالا اور 2006ء میں اسی طرح تھائی لینڈ کی حکومت پر قبضہ ہوا۔
اس بغاوت میں پہلے سے موجود حکومت فوج کی مدد و حمایت سے غیر آئینی اختیارات حاصل کر لیتی ہے۔ اس کی ایک مثال صدر اور پھر شہنشاہ بننے والے نپولن بوناپارٹ کی ہے۔ جدید مثالوں میں البرٹو فیوجیموری پیرو میں صدر منتخب ہونے کے بعد حکومت کو ختم کر کے 1992ء میں مطلق العنان حکمران بن گئے۔ اسی طرح نیپال میں ہنگامی حالت کا نفاذ کر کے شاہ جائیندرا نے تمام تر اختیارات سنبھال لیے۔ اس کی ایک اور مثال ایسی حکومت بھی ہے جو انتخابات تو ہار جائے لیکن حکومت کی منتقلی سے انکار کر دے۔
This article uses material from the Wikipedia اردو article مسلح بغاوت, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.