قابل آدمی

قابل آدمی

اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف
اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف

Homo habilis
دور: 2.1–1.5 ما
D
C
P
T
J
K
Pg
N
Early وسط حیاتی دور
قابل آدمی

اسمیاتی درجہ نوع   ویکی ڈیٹا پر (P105) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت بندی
مملکت: جانور
جماعت: ممالیہ
طبقہ: حیوانات رئیسہ
خاندان: Hominidae
جنس: ہومو (جنس)
نوع: H. habilis
سائنسی نام
Homo habilis  ویکی ڈیٹا پر (P225) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
‏‏

قابل آدمی متعلقات بشر کے قبیلہ کی نوع ہے، جو گالئسائی دور کے دوران برفانی عہد کے ابتدائی کالبری دور میں تھا۔ تقریبا 2.8 سے 1.5 ملین سال پہلے۔

رکازات

او ایچ 62

رکازی باقیات کا ایک مجموعہ ہے، جسے Olduvai Gorge سے ٹم ڈی وائٹ اور دونلڈ جوہانسن نے 1986ء میں دریافت کیا تھا۔ اس میں اہم بالائی اور زیریں اعضاء شامل ہیں۔ ان کی تلاش میں کافی بحث و مباحثہ ہوا۔

قابل آدمی 
کنم آر 1813

کنم ار 1813

KNM ER 1813 یا کنم ار 1813 ایک 1.9 ملین سال پرانی نسبتا مکمل کھوپڑی ہے، جسے 1973ء کوبی فورا کینیا سے کمویا کمیو نے دریافت کیا تھا۔ دماغ کا حجم 510 cm³ ہے۔ یہ دیگر ابتدائی نمونہ کے طور پر کے طور پر متاثر کن نہیں۔

او ایچ 24

او ایچ 24 یا OH 24 جسے عرف عام میں ٹویگی کہا جاتا ہے 1968ء تنزانیا سے دریافت ہونے والے 1.8 ملین سال پرانے اس کے رکاز ہیں، دماغ کا حجم صرف 600 cm³ ہے۔

او ایچ 7

او ایچ 27 یا OH 7 رکاز 1.75 ملین سال قدیم ہے، اسے 4 نومبر 1960ء کو تنزانیا کے شہر اولڈی گورجی سے میری اور لیوئس لیکی نے دریافت کیا۔ یہ ایک مکمل دانتوں کے ساتھ نچلا جبڑا ہے، جس کے دانت کافی چھوٹے ہیں جس وجہ سے ماہرین اسے ایک بچہ قرار دیتے ہیں جس کے دماغ کا حجم 363 cm³ تھا۔ اس کے ساتھ بائیں ہاتھ کے 20 سے زائد ٹکڑے شامل ہیں۔ ٹوبیس اور نیپئر کی مدد سے اس رکاز کی درجہ بندی بطور OH 7 کی گئی۔

بطور انسان درجہ بندی

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ سلف انسانی کا سلسلہ قابل آدمی سے شروع ہوتا ہے۔ جس سے کھڑے آدمی نے جنم لیا اور اس سے باشعور آدمی نے پھر باشعور باشعور آدمی یعنی جدید انسان نے جنم لیا۔ اصولی طور پر ظہور انسانی کا ارتقائ قابل آدمی کے ظہور سے پہلے ہو چکا گا۔ قابل آدمی وہ نسل ہے جس کے اعضاء مسٹر اور مسز لیکی کو 1960 میں آلڈووائی کی گھاٹی 270 میٹر دور اس سے 60 میٹر عمیق تر کھدائی کئی افراد کے مجحرات ملے تھے۔ ان کو انھوں نے قابل آدمی Homo habilis کا نام دیا تھا۔ یہ ستر لاکھ سال قبل کی مخلوق ہے۔ چیالان پو کا خیال ہے کہ ارتقائی تبدیلیوں کے زمانی وسعت کو دیکھیں تو ظہور آدم سے بہت پہلے ہو چکا ہوگا۔ وہ کہتا ہے کہ ’’ اس حقیقت کے پیش نظر یہ کہنا بجا ہے کہ تاریخ انسانی کوئی تیس لاکھ سال پرانی ہے ‘‘۔

جنوبی مانس تیس لاکھ سال پرانا زمانہ اس کی بھر پور زندگی کی شہادت دیتا ہے۔ آلڈ ووائی کی گھاٹی اور کوبی فورا سے ڈھیروں پتھریلے اوزار ملے ہیں۔ جن کی عمر ساڑھے سترہ لاکھ سال ہے۔ ان میں کلہاڑی اور چھری قسم کے اوزار ملے ہیں جو پتھر کے بنے ہوئے ہیں۔ ان کے علاوہ جانوروں کی کٹی ہوئی ہڈیاں ملی ہیں، جو ظاہر کرتی ہیں کہ ان سے گوشت کاتنے کا کام لیا جاتا تھا۔

آلڈووائی کی گھاٹی میں ان لوگوں کی اجتماعی رہائش کا ثبوت ملا ہے۔ یہاں پتھروں کو ایک دائرے میں لگایا گیا ہے۔ پھر یہاں پتھروں کے اوزار ملے ہیں اور جانوروں کی ہڈیاں بھی ملی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ گروہوں کی شکل میں بار بار اس جگہ پلٹے ہیں۔ یہ جگہ ان کا گھر یا گاؤں تھا۔

شواہد کے مطابق اس مخلوق کا اولین زمانہ تو جنگل سے پر معلوم ہوتا ہے۔ لیکن بعد میں آب و ہوا گرم ہوجانے کے باعث جنگلات چھدرے یا ختم ہو گئے ہوں اور زیادہ میدانی اور گیاہستانی علاقہ رہ گیا ہوگا، کچھ جنگلات کے کم ہوجانے کے باعث اور اپنے فیصلے سے مانس درخت کو ترک کر کے زمین پر آئے۔ اول اول خوراک کی فراہمی کے لیے ہتھیار استعمال کیے۔ اوزار کے استعمال نے اسے مجبور کیا کہ کہ ہاتھوں کو چلنے کے لیے نہیں استعمال نہ کرے۔ پاؤں پر چلنا اس کے رجحان میں تھا ہی، اس ضرورت نے اس کو پکا کیا اور وہ دو پایا بن گیا اور اوزار داری نے اس کے دماغ کو ترقی دی۔ دماغ کی ترقی نے اوزاروں کو ترقی دی، یعنی اس نے خود اوزار بنانے شروع کر دیے۔ زیادہ ترقی یافتہ نے پھر ذہن کو مزید جلا بخشی۔ دماغ کی ترقی اور اوزاروں کی ترقی کے باہمی تعامل نے اس نسل کی اجتماعی ترقی کو آگے بڑھایا ۔

چار سے پانچ فٹ کا یہ انسان 100 سے 150 پونڈ وزن رکھتا تھا۔ دوڑتے وقت یہ طرفین کو چھولتا چلتا تھا۔ مگر چلتے ہوئے چھوٹے چھوٹے قدموں سے چلتا تھا۔ یہ گوشت خور تھا۔ جانوروں کا شکار بغیر ہتھیار کے کرتا تھا۔ صرف جانور کی عادات کا علم اور گھاٹ لگانے کا جن جان کر کام چلالیتا تھا۔ غاروں یا قدرتی پہاڑی چھجوں کے نیچے عموم رہائش رکھتا تھا۔

اس دور کی بھی اپنی سائنس بھی تھی اور فلسفہ بھی تھا۔ اس کا فلسفہ صرف دو باتوں میں مہارت رکھتا تھا۔ اپنی زندگی کی حفاظت اور خوراک کا حصول، موسم کی غارت گری سے محفوظ رہنے کے لیے پناہ گاہوں کی تلاش، جنگلی جانوروں اور درندوں سے بچنے کے لیے مل جل کر رہنا اور خوراک کی تلاش کے لیے نباتات کا کچھ علم اور شکار کے جانوروں کی عادات کا علم۔

سائنس کی ترقی صرف اتنی تھی کہ اوزار کس طرح استعمال کرنے ہیں اور پھر یہ کس طرح بناتے ہیں، اس نسل کی حیرت انگیز ترقی کا راز اس کے اوزاروں سے وابستگی میں ہے۔

اس دور کی جتنی بھی باقیات ملی ہیں ان میں کسی مذہب کے آثار یا شواہد نہیں ملے ہیں ۔

حوالہ جات

Tags:

قابل آدمی رکازاتقابل آدمی بطور انسان درجہ بندیقابل آدمی حوالہ جاتقابل آدمی

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

اخلاق رسولاسم ضمیرحقوق العبادوحید الدین خاںکرپس مشنمردانہ کمزوریعشرہ مبشرہبرطانوی ہند کی تاریخاسماء اللہ الحسنیٰزبانعمار بن یاسرخواجہ غلام فریددار العلوم ندوۃ العلماءنواب مرزا داغ دہلوی کی شاعریپاکستان کے اضلاعاسم صفتسیرت نبویبرصغیرپاکستان میں 2024ءزمین کی حرکت اور قرآن کریمفارابینسب محمد بن عبد اللہمترادفکلو میٹراردو ادباشرف علی تھانویفصاحتتوبۃ النصوحمذکر اور مونثمرزا فرحت اللہ بیگوراثت کا اسلامی تصورمومن خان مومنبادشاہی مسجدمجید امجدموسی ابن عمراناردو حروف تہجیجنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کا دورہ ویسٹ انڈیز 2000–01ءفہرست پاکستان کے دریااسم علمدوسری جنگ عظیمحجر اسودغزوہ احداعرابوزارت داخلہ (پاکستان)لغوی معنین م راشدبھارت کے عام انتخابات، 2024ءکرکٹمسجدہند آریائی زبانیںایوب خانتشبیہمحمد حسین آزادجنحیاتیاتفقہ حنفی کی کتابیںمحمد اقبالخلیج فارس کا سیلاب 2024ءعبد اللہ بن مسعودمصوتے اور مصمتےفتح مکہمحمود غزنویاورنگزیب عالمگیرحلالہ فقہ حنفیہ کی روشنی میںسورہ صبناوٹ کے لحاظ سے فعل کی اقسامذوالفقار علی بھٹوغالب کی شاعریقرارداد مقاصدگلگت بلتستانانسانی جسمظہیر الدین محمد بابرمرکب ناقص یا کلام ناقص کی اقسامشوالاسلام بلحاظ ملکخودی (اقبال)فعل معروف اور فعل مجہولتاریخ پاکستان🡆 More