غربت یا فقر (Poverty) کی اصطلاح کا ذکر عام طور پر کسی انسان یا معاشرے کی بنیادی ضروریات زندگی کے پس منظر میں کیا جاتا ہے۔ جبکہ اس کے علاوہ بھی غربت کا لفظ مختلف اوقات مختلف معنوں میں آتا ہے (ایسا اردو، عربی اور انگریزی میں اور دیگر زبانوں میں بھی دیکھنے میں آیا ہے، مثلا اردو شاعری یا ادب میں غریب یا غربت کا لفظ دیگر کئی مفہوم میں ملتا ہے)۔ موجودہ مضمون غربت کے اول الذکر معنوں کے بارے میں ہے، یعنی یہ کسی معاشرے یا انسان کی مادی ضروریات کی کمی سے تعلق رکھتا ہے۔
Global Wealth Report 2013 | |
---|---|
عالمی آبادی کا حصہ | عالمی دولت کا حصہ |
امیر ترین۔ اعشاریہ 7 فیصد | 41 فیصد |
8.4 فیصد | 83.3 فیصد |
31.3 فیصد | 97 فیصد |
غریب ترین 68.7 فیصد | 3 فیصد |
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا میں اب تک غربت کی صرف پانچ بڑی وجوہات ہیں ۔
غربت کی سب سے بڑی وجہ آبادی میں اضافہ ہے۔ ہم اس کو ایک مثال سے سمجھائیں گے۔
" جیسے ایک گھر میں دو افراد ہیں دونوں کے پاس دو روٹیاں ہیں۔ اگر ان کے گھر میں دو اور آدمی آجائیں تو ان کو آدھی آدھی روٹی نصیب ہوگی۔ اسی طرح اگر چار اور آ جائیں تو ان سب کو دو روٹیوں کا چوتھا حصہ نصیب ہو گا۔ اب یہاں بات یہ غور کرنے والی ہے کہ ہر فرد اپنے حساب سے الگ سسٹم رکھتا ہے یعنی کوئی بندہ ایک روٹی کھا کر سیر ہوتا ہے کوئی دو کھا کر۔ اب جو لوگ زیادہ خوراک کھانے والے ہیں ان پر بُرے اثرات پیدا ہوں گے اور وہ برائی پر اتر آئیں گے ۔"(اسی طرح دوسری چیزیں بھی کم پڑ جائیں گی مثلاً کپڑے یا دوسری چیزیں)
اس مثال سے یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ غربت کی بہت بری وجہ آبادی میں اضافہ ہے۔ دنیا میں اس وقت تقریباً ساڑہے سات ارب لوگ رہتے ہیں۔ اب اسی مثال کے مطابق ہر فرد دوسرے فرد سے الگ ہے ہر بندہ فاقہ نہیں کر سکتا یوں غربت جرائم کو جنم دیتی ہے۔
ٹالسٹائی نے صدیوں پہلے کہا تھا کہ غربت کی وجہ معاشرے میں چند لوگوں کو عطا کردہ ناجائز مراعات (monopoly) ہوتی ہیں ورنہ ہر بے روزگار شخص جائز طریقے سے اپنے جینے کا بندوبست کر سکتا ہے۔ لیکن مراعات زدہ معاشرے میں انھیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہوتی تاکہ بے روزگاری بڑھے اور مل مالکان کو سستے مزدور دستیاب ہوں۔
جنگ غربت کی وجوہات میں سے دوسرے نمبر پر ہے اور دنیا میں جنگ نے انسانوں کو غریب کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ جنگ جس بھی وجہ سے ہو اس میں انسانی جان جاتی ہے۔ ایک مُلک ،قبیلے یا علاقے کا سارا مال و دولت دوسرے علاقوں میں چلا جاتا ہے یوں وہ لوگ غربت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ لوگوں کو غلام بنایا جاتا ہے۔ جس سے ان کی اولاد اور وہ خود بنیادی انسانی ضروریات سے محروم ہوجاتے ہیں۔
بے شک انسان ابھی تک قدرتی آفات پر قابو نہیں پا سکا جس کی وجہ سے اس کو بہت سا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ قدرتی آفات میں سونامی،قحط،زلززلے،سیلاب وغیرہ شامل ہیں۔ قدرتی آفات کی وجہ سے انسانوں کے گھر ٹوٹ جاتے ہیں،ان کا جانی و مالی نقصان ہوتا ہے یوں قدرتی آفات نے انسانوں کی غربت میں اہم کردار ادا کیا۔
یعنی دولت کو تقسیم کرنے کا اصول : دراصل انسانوں کو ابھی تک کوئی اچھا معاشی نظام نہیں مل سکا جس پر وہ سب متفق ہو اور چل سکیں۔ اگر کوئی اچھا نظام ہو تو بہت سارے طبقے اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ سود کی وجہ سے انسانوں کا ایک گروہ امیر سے امیر ہوتا جاتا ہے جبکہ دوسرا گروہ غریب سے غریب ہوتا چلا جاتا ہے۔
جب ایک معاشرے میں علم و ہنر کی کمی ہو تو وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔ جب کسی فر د کو یہ ہی نہ معلوم ہو کہ اس نے اپنی زمین میں کیا اور کیسے بونا ہے تو وہ کیا کاٹے گا۔
5 جون 2011 تک
معاشی لوازمات زندگی کے اعتبار سے غربت کی تعریف یوں کی جا سکتی ہے کہ ؛ غربت کسی انسان (یا معاشرے) کی ایسی حالت کا نام ہے جس میں اس کے پاس کم ترین معیار زندگی (minimum standard of living) کے لیے لازم اسباب و وسائل کا فقدان ہو۔ سادہ سے الفاظ میں کہا جائے تو یوں کہ سکتے ہیں کہ ؛ غربت، بھوک و افلاس کا نام ہے۔ جب کسی کو اتنی رقم میسر نہ ہو کہ وہ اپنا یا اپنے اہل و عیال کا پیٹ بھر سکے تو یہی غربت ہے۔ اگر کوئی بیمار ہو جائے اور اس کے پاس اتنی مالی استعداد نہ ہو کہ وہ دوا حاصل کر سکے تو یہ غربت ہے۔ جب کسی کے پاس سر چھپانے کی جائے پناہ نہ ہو تو یہ غربت ہے اور جب بارش میں کسی کے گھر کی چھت ایسے ٹپکتی ہو کہ جیسے وہ گھر میں نہیں کسی درخت کے نیچے بیٹھا ہو تو یہ غربت ہے۔ جب ایک ماں اپنے بچے کو دودھ پلانے کی بجائے چائے پلانے پر مجبور ہو تو یہ غربت ہے۔ یہ وہ پیمانے ہیں جو کم از کم معیار زندگی کو مدنظر رکھ کر گنوائے جا سکتے ہیں۔
غریبوں کی آواز نامی ایک موقع آن لائن کے مطابق 23 ممالک میں 20000 افراد سے پوچھنے پر جو عوامل غربت میں تصور کیے گئے وہ یہ ہیں۔ یہ جائزہ ایک عام شہری کے ذہن میں احساس کمتری کا احساس اجاگر کرنے والے بہت نازک اور اہم پہلو سامنے لاتا ہے۔
عالمی اداروں (بشمول عالمی مخزن (The World bank)) اور مختلف حکومتوں کے اعداد و شمار اور تعریفیں غربت کے بارے میں ایک نہایت عجیب صورت حال پیدا کرتی ہیں۔ ایک غریب کے لیے غربت یہ ہے کہ اس کو دن میں ایک وقت کا کھانا مشکل سے میسر آتا ہو جبکہ ایک امیر کے لیے غربت یہ ہے کہ وہ روزانہ غذایت سے بھر پور متوازن غذا اور اعلی کھانے مشکل سے کھا سکتا ہو۔
غربت کی پیمائش کو مقامی سطح پر ناپنے کا ایک پیمانہ عتبۂ غربت (poverty threshold) کو مقامی صورت حال کے مطابق لاگو کر کہ بنایا جاتا ہے۔ اس طریقے کے مطابق ایک خط غربت یا غربت کی لائن مقرر کر دی جاتی ہے اور پھر یہ دیکھا جاتا ہے کہ کسی فرد (یا کسی معاشرے میں اس کے افراد) کا مقام اس خط یا حد (یعنی تھریشولڈ) سے کیا نسبت رکھتا ہے، گویا یوں کہ لیں کہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ یہ فرد یا افراد، اس خط سے نیچے ہیں، برابر ہیں یا اوپر ہیں۔ اب اگر ایک انسان (مرد یا عورت) کی آمدن اس خط سے نیچے ہے تو وہ بجا طور پر غریب کہلانے کا حقدار ہے، یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ اس خط غربت کا مقام وقت کے پیمانوں پر تو تبدیل ہوتا ہی ہے؛ جگہوں، ممالک اور اقوام کے لحاظ سے بھی تبدیل ہوتا رہتا ہے۔
جب عالمی پیمانے پر غربت کی پیمائش کی کوشش کی جائے تو کوئی ایسا خط غربت تلاش کرنا ہوتا ہے کہ جو تمام دنیا میں مشترکہ طور پر لاگو کیا جا سکتا ہو۔ عالمی مخزن اس سلسلے میں ایک اور دو ڈالر (یعنی قریبا پچاس تا سو رپے)کی یومیہ آمدنی کا پیمانہ مقرر کرتا ہے اور اس کے مطابق 2001ء میں دنیا کی 6 ارب سے زائد آبادی میں 1.1 ارب افراد کی آمدن یومیہ ایک ڈالر سے کم اور 2.7 ارب افراد دو ڈالر یومیہ سے کم آمدنی پر زندگی گزارنے پر مجبور تھے
افریقہ میں غربت کی بڑی وجہ IMF اور ورلڈ بینک ہیںآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ globalenvision.org (Error: unknown archive URL)
This article uses material from the Wikipedia اردو article غربت, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.