عید خیام

سوکوت (عبرانی: סוכות) بمعنی جشن خیام، عید خیام یا خیموں کی عید۔ سوکوت عبرانی زبان کے لفظ ‘سوکہ‘ کی جمع ہے۔ ‘سوکہ‘ کے لغوی معنی خیمے یا سائبان کے ہیں۔ کتاب مقدس کے مطابق عبرانی تقویم کے مہینے تشری کی پندرہ تاریخ کو ہر سال جشن خیام بطور عید یہود برپا ہوتا ہیں۔ جشن سوکا بنی اسرائیل کے مصر سے خروج کی نسبت سے منایا جاتا ہے۔ اس سے مراد غلامی سے نجات حاصل کر کے آزادی کے خیمے میں پہنچنے کی لی جاتی ہے۔ اگرچہ بنی اسرائیل کا مصر سے خروج ماہ نیساں کی پندرہ تاریخ (جشن فسح) کو ہوا تھا لیکن انھیں عید خیام، تیشری کے مہینے ہی میں منانے کا حکم ہوا تھا۔

سوکوت
عید خیام
بائیں سے دائیں، لولب مع ہدسیم (הדסים) اور عربوت، اتروگ کا بار بردار اور اتروگ سوکوت میں استعمال ہوتا ہے۔
باضابطہ نامعبرانی: סוכות‎ یا סֻכּוֹת
("سائبان، خیمے")
منانے والےیہود، عبرانی قوم، بنی اسرائیل، مسیانک یہود، سامری، سامی نو پاگان
قسمیہودی
اہمیتشلوش رگلیم میں سے ایک
رسوماتسوکہ میں رہنا، اربعہ مینیم لینا، کنیسہ میں ہقفوت اور ہلل
آغازتشری کا پندرھواں دن
اختتامتشری کا اکیسواں دن (اسرائیل کے باہر بائیسواں)
تاریخ15 Tishrei، 16 Tishrei، 18 Tishrei، 19 Tishrei، 20 Tishrei، 21 Tishrei، 17 Tishrei
منسلکشمینی عصرہ، شمحت تورہ

جشن خیام یہودیوں کے روزہ کبیر یا یوم الغفران (یوم کِپور) کے پانچ دن بعد شروع ہوتا ہے اور سات دن جاری رہتا ہے۔

اشتقاقیات

اکثر مفسرین تورات اس بات کے قائل ہیں کہ بیابان میں خیموں سے مراد وہ بادل تھے جو معجزانہ طور پر بیابان میں موجود لوگوں پر سایہ فگن ہو گئے تھے۔ اور انھیں ہر قسم کی جسمانی اور روحانی کوفت، پریشانی اور ہر قسم کے خطرات و آفات سے بچانے کا سبب بن گئے تھے۔ دوسرے لفظوں میں وہ ان کے لیے بیک وقت سائبان بھی تھے اور محافظ بھی تھے۔ اس لیے سوکا میں سکونت کے اس زمانے کی یاد منانا دراصل اس معجزہ خدا کا شکرانہ ہے جو اس نے عبرانیوں کے مصر سے نکلنے اور پھر چالیس برس تک بیابان میں قیام کے دوران میں ان پر بادلوں کے ذریعے حفاظت اور جائے اقامت کی صورت نازل کیا تھا۔ عید خیام ان چالیس برسوں کی یادگار بھی ہے جب یہودی مصر سے نکلنے کے بعد مسلسل حرکت میں رہے۔ عید خیام اپنے لغوی اور خصوصی مفاہیم کے علاوہ ایک ایسی یہودی عید کی حیثیت بھی رکھتی ہے جس میں ایک عالمگیر تحریک بھی ہے۔ اس عید کے موقع پر یہودی بنی نوع انسان کو ایک خصوصی پیغام بھی دیتے ہیں اپنے اس عقیدے کے حوالے سے کہ وہ مسیح موعود ( علمی نجات دہندہ) کے منتظر ہیں۔ان کے اس نکتہ فکر کا ایک مظاہرہ جشن کے سات دنوں کے دوران میں ستر بیلوں کی قربانی بھی ہے جو ستر اقوام کی نسبت سے قربان کیے جاتے ہیں۔

حوالہ جات

Tags:

بنی اسرائیلعبرانی زبانکتاب مقدس

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

خدا کے نامقلعہ لاہوراسماء اللہ الحسنیٰعطیہ بن قیس کلابیپاکستانی ثقافتغزوہ احدابن بطوطہسورہ کہفتحریک پاکستانالمغربشیعہ کتب کی فہرستمردم شماری پاکستان 2023ءپشتوناحمد شاہ ابدالیدریائے سندھمحمد حسین آزادلوک سبھامریم نوازمغلیہ سلطنت کے حکمرانوں کی فہرستثمودہارون الرشیداحمد ندیم قاسمیتفسیر قرآنابن حجر عسقلانیعثمان بن عفانابوبکر صدیقاردو افسانہ نگاروں کی فہرستالمائدہمجموعہ تعزیرات پاکستانخود مختار ریاستوں کی فہرستقرآنایمان بالملائکہپروین شاکرفیض احمد فیضمحکم و متشابہابو طلحہ انصاریعبد اللہ بن عباسسلطنت دہلیاسلام میں چوریقیامتبرطانوی ایسٹ انڈیا کمپنینبوتسلسلہ نقشبندیہمنیر احمد مغلنجاستاسمائے نبی محمدسلطنت عثمانیہروسرقیہ بنت محمداحمد رضا خاناسم صفتابراہیم (اسلام)ہودوفد نجرانصدور پاکستان کی فہرستاردو محاورے بلحاظ حروف تہجیاسم صفت کی اقسامصل اللہ علیہ وآلہ وسلمآدم (اسلام)آریامحبتباغ و بہار (کتاب)نظریہ پاکستانسورہ العصرحد قذفاسلام اور یہودیتماشاءاللہارکان اسلامیروشلممختار ثقفیاحمد بن حنبلموہن جو دڑوحقوق العباداسم نکرہنو آبادیاتی نظامتابوت سکینہاورخان اولنیرنگ خیال🡆 More