بھارت کا ریاستی نشان

بھارت کے ریاستی نشان (ہندی: भारत का राजचिन्ह) کو بھارت کا قومی نشان بھی کہا جاتا ہے جس میں لکھا ہوا ہے (ہندی: सत्यमेव जयते - ستّیمَیو جَییتے)۔ دسمبر 1947ء کو وارانسی کے قریب واقع سارناتھ میوزیم، سارناتھ میں محفوظ اشوک کے شیر کے نشان کو بھارت ڈومینین کے قومی نشان کے طور پر اپنایا گیا۔ اس نشان کی موجودہ شکل 26 جنوری 1950ء کو طے کی گئی اور اسی دن بھارت ایک جمہوریہ قرار پایا تھا۔

بھارت کا ریاستی نشان
بھارت کا ریاستی نشان
تفصیلات
استعمال کنندہبھارت
منظوری26 جنوری 1950ء
شعارستیہ میو جیتے
("سچ ہی کی جیت ہے")

تاریخ

سنہ 1947ء میں جوں ہی ہندوستان کی آزادی کے دن قریب آئے، جواہر لعل نہرو نے سول سروینٹ اور مجاہد آزادی بدر الدین طیب جی کو ایک مناسب قومی نشان تلاش کرنے کا ذمہ سونپا۔ مناسب ڈیزائن کے لیے ملک بھر میں موجود آرٹ اسکولوں سے رابطہ کیا گیا لیکن کہیں بھی کوئی موزوں نشان نہ مل سکا، سارے نشانوں میں برطانوی راج کی جھلک دکھائی دیتی تھی۔ بالآخر راجیندر پرشاد کی نمائندگی میں پرچم کمیٹی کے ساتھ ہی طیب جی اور ان کی اہلیہ نے نشان اشوک کی تجویز دی۔ نشان اشوک میں اوپر چار شیر اور نیچے اشوک چکر ہے جسے ایک سانڈ اور ایک گھوڑا ڈھکیل رہے ہیں۔ طیب جی کی اہلیہ ثریا نے اسے ڈیزائن کیا اور وائسرائے لاج میں طباعت کے لیے بھیجا۔ یہ ڈیزائن منتخب کر لیا گیا اور اسے نشان ہند کا نام دیا گیا اور تب سے حکومت ہند اسے اپنے ریاستی نشان کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

استعمال اور تفصیل

یہ نشان حکومت ہند کے سرکاری لیٹر ہیڈ پر بنا ہوتا ہے اور کاغذی کرنسی پر بھی چھپا ہوتا ہے۔ اسے بھارت کے قومی نشان کے طور پر متعدد جگہ استعال کیا جاتا ہے اور بھارتی پاسپورٹ میں بھی نمایاں طور پر موجود ہوتا ہے۔ اسی نشان میں نیچے کی جانب موجود اشوک چکر کو پرچم بھارت کے وسط میں بھی رکھا گیا ہے۔ نیز بھارت کا ریاستی نشان (نازیبا استعمال کی ممانعت) قانون، 2005ء کے تحت اس ریاستی نشان کے استعمال کے حدود و ضوابط متعین کیے گئے ہیں۔

سارناتھ میں محفوظ نشان میں چار ایشیائی ببر شیر ایک دوسرے کی جانب پیٹھ کیے دائرہ بنا کر کھڑے ہیں۔ یہ چاروں شیر طاقت، حوصلہ، عزم اور فخر کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان چاروں شیروں کے نیچے ایک گھوڑا اور ایک سانڈ ہے اور درمیان میں ایک دائرہ (دھرم چکر) ہے۔ نشان کی حتمی شکل میں تین شیر دیکھے جا سکتے ہیں جبکہ چوتھا نظر نہیں آتا۔ اشوک چکر وسط میں نمایاں ہے اور اس کے دائیں جانب سانڈ ہے اور بائیں جانب پھلانگتا ہوا گھوڑا ہے۔ ستون کی سل کے نیچے گھنٹی نما کنول ہے۔ ستون کے ٹھیک نیچے دیوناگری میں ستیہ میو جیتے کندہ ہے۔ یہ عبارت اپنیشد سے لی گئی ہے۔ جو ویدوں کی شرح ہے۔

قومی اداروں کے نشان

تاریخی نشان اور مہر

قبل از برطانوی ہند

ہندوستان میں برطانوی حکومت

ہندوستان میں پرتگالی راج

ہندوستان میں فرانسیسی راج

بھارت ڈومینین

مزید دیکھیے

  • بھارت کے ریاستی نشانوں کی فہرست
  • بھارت کی قومی علامات
  • بھارتی ریاستوں اور یونین علاقوں کی علامتوں کی فہرست

حوالہ جات


Tags:

بھارت کا ریاستی نشان تاریخبھارت کا ریاستی نشان استعمال اور تفصیلبھارت کا ریاستی نشان قومی اداروں کے نشانبھارت کا ریاستی نشان تاریخی نشان اور مہربھارت کا ریاستی نشان مزید دیکھیےبھارت کا ریاستی نشان حوالہ جاتبھارت کا ریاستی نشاناشوکبھارت ڈومینینجمہوریہسارناتھوارانسیہندیہندی زبان

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

مردانہ کمزوریگوتم بدھتوبۃ النصوحاخوت فاؤنڈیشنایجاب و قبولصدر پاکستانطاعوناسلامی عقیدہخراسانمعاویہ بن ابو سفیاناسلامی قانون وراثتاقوام متحدہ کی غیر خود حکمرانی علاقوں کی فہرستحدیث ثقلینمریم نوازفرعونعبد اللہ بن عمربرطانوی ہند کی تاریخمقدمہ شعروشاعریگنتیزید بن حارثہصلاح الدین ایوبیغالب کے خطوطمترادفکراچیمحمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچاشہاب نامہivi27محمد بن عبد الوہابپاکستان کے رموز ڈاکغزوہ بدرشاہ ولی اللہہندو متاسلام اور یہودیتسعد الدین تفتازانیابو دجانہعبد اللہ بن مسعودیہودیت میں شادیسب رسکیمیااشتراکیتآل انڈیا مسلم لیگسورہ الحدیداسم ضمیر اور اس کی اقسامصل اللہ علیہ وآلہ وسلممحمد بن قاسمرسم الخطاقبال کا مرد مومنسلسلہ کوہ ہمالیہاسرائیلغلام علی ہمدانی مصحفیابن عربیتحریک خلافتمتضاد الفاظجعفر صادقایمان مفصلناول کے اجزائے ترکیبیاسم معرفہتشہدپاکستان مسلم لیگمحمد بن اسماعیل بخاریخواجہ غلام فریدہندوستان میں تصوفچوسرحدیثآیت الکرسیوزیر خارجہ پاکستانسورہ یٰسانڈین نیشنل کانگریسبریلوی مکتب فکرپاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کی فہرستقرآن کے دیگر نامہندوستانی عام انتخابات 1945ءجغرافیہاسلام اور سیاستحکیم لقمانیعلی بن عبید طنافسیزین العابدین🡆 More