معیقیب بن ابی فاطمہ دوسی مہاجرین کاتبین وحی صحابہ میں سے تھے۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابتدائی زمانہ میں اسلام قبول کیا دوسری ہجرت حبشہ میں ہجرت کی غزوہ خیبر کے موقع پر مدینہ ہجرت کی پھر بیعت رضوان اور دوسرے تمام غزوات میں شریک تھے۔حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت کے آخری زمانہ میں سن 35ھ میں وفات پائی ۔
معيقيب بن ابی فاطمہ دوسی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | مکہ |
وفات | سنہ 660ء مدینہ منورہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | محدث |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | غزوہ خیبر |
درستی - ترمیم |
معیقیب نام، نسبی تعلق قبیلہ ازد سے تھا اور بنی عبد شمس کے حلیف تھے۔ آپ سعید بن العاص کے آزاد کردہ غلام تھے۔
حضرت معیقیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ دعوت اسلام کے ابتدائی زمانہ میں مشرف باسلام ہوئے اور ہجرت ثانیہ میں ہجرت کرکے حبشہ گئے،وہاں سے غزوہ خیبر کے زمانہ میں مدینہ آئے۔
مدینہ آنے کے بعد تمام لڑائیوں میں شریک ہوتے رہے، بعض روایتوں سے غزوہ بدر اور بیعتِ رضوان اور بعد کے سارے غزوات میں شریک ہوئے،اس اعتبار سے وہ غزوہ خیبر سے بھی پہلے مدینہ آچکے تھے؛لیکن صحیح روایت یہی ہے کہ خیبر کے بعد مدینہ آئے اور غزوہ بدر اور غزوہ خیبر میں شریک نہیں ہوئے تھے،ابن سعد نے بھی ان کو صحابہ کرام کے اسی زمرہ میں لکھا ہے،جو قدیم الاسلام تو تھے؛لیکن بدر میں شریک نہیں ہوئے تھے۔
آنحضرت ﷺ کی زندگی میں خاتم رسالت انھی کے پاس رہتی تھی، آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعد ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ خاتم بردار کی حیثیت سے ان کا خاص لحاظ کرتے تھے؛ شیخین نے آپ کو بیت المال کا نگراں مقرر فرمایا تھا۔
عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو ان سے بہت محبت تھی،ان کو جذام کی شکایت ہو گئی تھی، عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے علاج میں کوئی دقیقہ نہیں اٹھا رکھا،جہاں جہاں مشہور اطبا کا پتہ چلتا تھا بلا کر علاج کراتے تھے؛لیکن کوئی فائدہ نہ ہوتا تھا،آخر میں دو یمنی طبیبوں سے علاج کرایا،جس سے مرض توزائل نہیں ہوا، البتہ آئندہ بڑہنے کا خطرہ باقی نہ رہا، عموماً لوگ جذامی آدمی کے ساتھ کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں؛لیکن حضرت عمرؓ ان کو اپنے ساتھ دسترخوان پر بٹھاتے اور فرماتے کہ یہ طرز عمل تمھارے ساتھ مخصوص ہے۔
آپ کو دربارِ رسالت مآب ﷺ میں کتابت کا شرف حاصل ہوا، عمر بن شبہ اور جہشیاری نے اس کی صراحت کی ہے اور جہشیاری نے یہ بھی لکھا ہے کہ آپ ﷺ کے لیے مالِ غنیمت کی فہرست لکھ دیا کرتے تھے، مسعودی، عراقی، ابن سید الناس اور انصاری وغیرہ نے بھی یہ بات لکھی ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ کا بھی وہی طرز عمل رہا اورغالباً خاتم برداری کا قدیم منصب بھی انھی کے سپرد تھا؛کیونکہ آنحضرت ﷺ کی انگوٹھی انھی کے ہاتھ سے بیر معونہ میں گری تھی، اسی عہد کے آخر میں وفات پائی۔
آپ کی اولادوں میں صرف محمد بن معیقیبؓ کا پتہ چلتا ہے،انھوں نے آپ سے روایت بھی کی ہے۔
علمی حیثیت سے کوئی ممتاز شخصیت نہ تھی؛ تاہم نوشت وخواند میں پوری مہارت رکھتے تھے؛چنانچہ حضرت عمرؓ نے جب اپنی املاک وقف کی تو اس وقف نامہ کی کتابت انھی نے کی تھی، احادیث نبوی کے خوشہ چین بھی تھے؛چنانچہ ان کی متعدد مرویات احادیث کی کتابوں میں موجود ہیں، ان میں دو متفق علیہ ہیں اور ایک میں امام مسلم منفرد ہیں۔
This article uses material from the Wikipedia اردو article معیقیب بن ابی فاطمہ دوسی, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.