فرانسس بیکن

فرانسس انگریز وکیل اور فلسفی تھا۔ وہ 1582 میں بار کا رکن بنا اور 1584 میں رکن پارلیمنٹ ہوا۔ 1589 میں اپنی سیاسی پیش قدمی کے لیے اس نے ارل آف اسیکس (Earl of Essex) ثانی سے دوستی کی مگر 1601 میں اس نے اپنے محسن کے خلاف بغاوت کے مقدمے میں مخالفین کا ساتھ دیا۔ جیمز اول کی حکومت میں (1603–25) بیکن کو خاصی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ وہ برطانیہ اور اسکاٹ لینڈ کی یونین کا کمشنر مقرر کیا گیا۔ 1604 ء میں اٹارنی جنرل مقرر ہوا۔ 1613- 1618ء میں لارڈ چانسلر بنا

فرانسس بیکن
(انگریزی میں: Francis Bacon ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فرانسس بیکن
 

معلومات شخصیت
پیدائش 22 جنوری 1561ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لندن   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 9 اپریل 1626ء (65 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ہائیگیٹ، لندن ،  لندن   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات نمونیا   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت فرانسس بیکن مملکت انگلستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ٹرینٹی کالج، کیمبرج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلسفی ،  مصنف ،  منصف ،  سیاست دان ،  وکیل ،  منجم ،  سائنس دان ،  مورخ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان لاطینی زبان ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فلسفہ ،  سائنس دان ،  فلسفی ،  سیاست دان ،  علمیات ،  تجربیت ،  سیاست ،  سائنس ،  تاریخ   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں استقرائی منطق   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تجربیت   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
فرانسس بیکن نائٹ بیچلر    ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
فرانسس بیکن
 

1621ء میں البتہ اس کو رشوت کے جرم میں ملوث پایا گیا اور چالیس ہزار پونڈ جرمانہ کیا گیا اور پارلیمنٹ اور سرکاری عہدے کے لیے معزول کر دیا گیا۔

اس کی شہرت کی وجہ اس کی فلسفیانہ اور ادبی تحریریں ہیں۔ اس نے سترھویں صدی کی سائنسی فکر کو کافی متاثر کیا۔

اس کی کتاب The Advancement of Learning میں اس نے علوم کی نئی جماعت بندی کی۔ پھر 1623ء میں ایک اور کتاب کے ذریعے اس کو مزید وسعت دی۔ پھر 1624 ء میں اس نے Norum Organum Scientiarum میں استدلال کیا کہ علم صرف تجربے ہی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

حوالہ جات

Tags:

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

دہریتوضوچی گویراجنگ آزادی ہند 1857ءمروان بن حکمقرآنی رموز اوقافجماعت اسلامی پاکستانمعاشیاتبرصغیرمیں مسلم فتحبرصغیرمادہرابطہ عالم اسلامیپاکستان کی آب و ہواخلافت راشدہایشیا میں ٹیلی فون نمبرکرکٹتحریک پاکستاناشاعت اسلامیعلی بن عبید طنافسیموسم بہار ( بچوں کے لیے مضمون )ہابیل و قابیلجناح کے چودہ نکاتشعب ابی طالبمحمد بن سعد بن ابی وقاصاردو حروف تہجیشوالتشبیہسلسلہ نقشبندیہوحید الدین خاںلوط (اسلام)مریم نوازالطاف حسین حالیبراعظمنکاحایران کا اسرائیل پر حملہ(2024ء)گنتیاورنگزیب عالمگیررفع الیدیناردو افسانہ نگاروں کی فہرستنور الایضاحعبد اللہ بن عمرمحمود غزنویمحمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچااحمد سرہندیارکان اسلامسود (ربا)فاعلٹیپو سلطانآکسیجنجابر بن حیانحکومت پاکستانامیر تیمورجمع (قواعد)مسیلمہ کذابعمران خانفقہجنگیونسپاکستان تحریک انصافہودمریم بنت عمرانغزوہ بنی نضیرجماعنظام شمسیایشیاناولاصناف ادبلیاقت علی خانانجمن ترقی اردوابن کثیرحروف کی اقسامجنگ جملعبد اللہ بن عبد المطلبعبد الرحمن بن ابی بکرہکرپس مشنمغلیہ سلطنتسورہ الحدید🡆 More