دیار مقدسہ: خطۂ فلسطین کے متعلق ایک نام

دیارِ مقدسہ یا ارضِ مقدسہ اس خطے کو کہا جاتا ہے جو دریائے اردن اور بحیرہ روم کا درمیانی علاقہ جس میں دریائے اردن کا مشرقی علاقہ بھی شامل ہے۔ کتاب مقدس کے مطابق روایتی طور پر اسے ارض اسرائیل اور تاریخی طور پر فلسطین سے جانا جاتا ہے۔

دیار مقدسہ: خطۂ فلسطین کے متعلق ایک نام
ارض مقدسہ کا 1759ء کا ایک نقشہ

اصطلاح سے موجودہ دور میں جدید ریاست اسرائیل، فلسطینی علاقہ جات، اردن، لبنان اور جنوب مغربی سوریہ کا علاقہ مراد ہے۔ یہ یہودیوں، مسیحیوں اور مسلمانوں کے لیے مقدس ہے۔

اسلامی نقطہ نظر

ارض مقدسہ یا مقدس سرزمین جس کا ذکر قرآن کی اس آیت میں آیا

دیار مقدسہ: خطۂ فلسطین کے متعلق ایک نام  يَا قَوْمِ ادْخُلُوا الأَرْضَ المُقَدَّسَةَ الَّتِي كَتَبَ اللّهُ لَكُمْ وَلاَ تَرْتَدُّوا عَلَى أَدْبَارِكُمْ فَتَنقَلِبُوا خَاسِرِينَ دیار مقدسہ: خطۂ فلسطین کے متعلق ایک نام  دیار مقدسہ: خطۂ فلسطین کے متعلق ایک نام 

ترجمہ: "اے میری قوم! داخل ہوجاؤ اس پاک زمین میں جسے لکھ دیا ہے اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے اور نہ پیچھے ہٹو پیٹھ پھیرتے ہوئے ورنہ تم لوٹوگے نقصان اٹھاتے ہوئے"

ان الفاظ میں موسی ؑ نے بنی اسرائیل کو ارض مقدسہ میں داخل ہونے سے قبل حکم دیا ہے۔ ارض مقدسہ کے متعلق کئی اقوال ہیں۔ مجاہد نے کہا اس سے مراد طور اور اس کے اردگرد کی زمین ہے۔ قتادہ نے کہا اس سے مراد شام ہے۔ ابن زید نے کہا اس سے مراداریحا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد دمشقفلسطین اور اردن کا بعض علاقہ ہے۔
امام ابو جعفر طبری نے کہا ہے کہ ارض مقدسہ کو عموم اور اطلاق پر رکھنا چاہیے اور اس کو کسی علاقہ کے ساتھ خاص نہیں کرنا چاہیے ‘ کیونکہ بغیر کسی حدیث کے ارض مقدسہ کی تعیین جائز نہیں ہے اور اس سلسلہ میں کوئی حدیث وارد نہیں ہے۔ ڈاکٹر وھبہ زحیلی نے کہا ہے کہ اس سے مراد سرزمین فلسطین ہے۔ اس کو مقدس اس لیے فرمایا ہے کہ یہ جگہ شرک سے پاک ہے ‘ کیونکہ یہ جگہ انبیا علیہم السلام کا مسکن ہے ‘ یا اس لیے کہ اس جگہ عبادت کرنے سے انسان گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے۔
مجاہد کے نزدیک ارض مقدس سے مراد طور اور حوالی طور ہے۔ ضحاک کے نزدیک ایلیا اور بیت مقدس‘ عکرمہ اور سدی کے نزدیک اریحا۔ کلبی کے نزدیک دمشق فلسطین اور اردن کا کچھ حصہ اور قتادہ کے نزدیک پورا ملک شام۔ حضرت کعب کا بیان ہے کہ میں نے اللہ کی بھیجی ہوئی کتاب (یعنی تورات) میں پڑھا تھا کہ شام اللہ کی زمین کا خزانہ ہے اور شام کے رہنے والے اللہ کے بندوں میں خزانہ ہیں۔ مقدسہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ارض مذکور انبیا کی قرار گاہ اور اہل ایمان کا مسکن ہے۔

حوالہ جات

بیرونی روابط

Tags:

ارض اسرائیلبحیرہ رومدریائے اردنفلسطینکتاب مقدس

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

ہودسکندر اعظمشہاب نامہشعب ابی طالبپنجاب، پاکستانمرزا غالبکرشن چندردبری جماعفقہبشر بن معاذ عقدیپہلی جنگ عظیمسیرت النبی (کتاب)جنگبرج خلیفہغزوہ حنینایران کا اسرائیل پر حملہ(2024ء)عبد القدیر خانشاہ جہاںابو الاعلی مودودیانجمن پنجابلسانیاتجابر بن حیاناہل تشیعاموی معاشرہمیثاق مدینہبنی اسرائیلوزیر خارجہ پاکستاننبوتسائنسبابا فرید الدین گنج شکرمکی اور مدنی سورتیںاستعارہانسانی جسماعراباحمد سرہندیحلالہ فقہ حنفیہ کی روشنی میںاردو زبان کے مختلف نامبسم اللہ الرحمٰن الرحیماصحاب کہفپاکستان تحریک انصافسلیمان (اسلام)تاریخ پاکستانعبد الرحمن بن عوفاشاعت اسلامعدتنوح (اسلام)سودشاعریپاک فوجایمان (اسلامی تصور)عمر بن عبد العزیزمثنوی سحرالبیانعقیقہکتاب الآثارنحومباہلہمہرفعل معروف اور فعل مجہولقصیدہحسن مطلعحروف کی اقسامنظیر اکبر آبادیاسلام آبادسلطنت عثمانیہ کے سلاطین کی فہرستقریشیگجریاجوج اور ماجوجمحکم و متشابہنورالدین جہانگیرعرب میں بت پرستیتعویذاسلام میں حیضخطبہ الہ آباددرس نظامیاویس قرنیفصاحتلاہورزرتشتیت🡆 More