تبرک عربی زبان کا لفظ ہے جس کا لغوی معنی ہے : ’’کسی سے برکت حاصل کرنا
اس مضمون میں کئی امور غور طلب ہیں۔ براہِ مہربانی اسے حل کرنے میں ہماری مدد کریں یا ان امور پر گفتگو کے لیے تبادلہ خیال صفحہاستعمال کریں۔ (ان پیامی اور انتظامی سانچوں کو کب اور کیسے نکالا جائے) (جانیں کہ اس سانچہ پیغام کو کیسے اور کب ختم کیا جائے)
|
فرمان محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے :
” | وَ بَارِکْ لِيْ فِيْمَا أَعْطَيْتَ۔ اور جو نعمت تو نے مجھے دی ہے اس میں برکت عطا فرما۔ | “ |
قرآن و حدیث کی تعلیمات سے پتہ چلتا ہے کہ بعض ذوات، چیزوں اور مقامات کو اللہ تعالٰیٰ نے خصوصی خیر و برکت سے نوازا ہے اور اِن کو دیگر مخلوق پر ترجیح دی ہے۔ ان بابرکت ذوات اور اشیاء سے برکت و رحمت اور سعادت چاہنا اور ان کے وسیلہ سے اللہ تعالٰیٰ کی بارگاہ میں دعا کرنا تبرک کے مفہوم میں شامل ہے۔
تبرک و تیمّن کا واسطہ درحقیقت برکت اور فیض حاصل کرنے کے لیے اختیار کیا جاتا ہے۔ جب ہم اپنے اور اللہ تبارک و تعالٰیٰ کے درمیان برکت حاصل کرنے کے لیے کوئی واسطہ قائم کر رہے ہوتے ہیں توچونکہ یہ واسطہ عبادت نہیں ہوتا اس لیے اس میں شرک کا کوئی احتمال نہیں۔ جیسے مناسکِ حج اداکرتے ہوئے حجرِ اسود، رکنِ یمانی اور مقامِ ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ تیمن و تبرک کا واسطہ اختیار کیا جاتا ہے۔ جب حجر اسود سے برکت کا حصول شرک نہیں تو کسی پیغمبر یا ولی اللہ سے واسطہ تیمن یا واسطہ تبرک شرک کیسے ہو گا؟ اگر ایک پتھر کو واسطہ بنا لینا جائز ہو اور انبیا و اولیاء کو واسطہ بنانا ناجائز اور شرک تصور کیا جائے تو یہ حقیقی تصورِ دین کے خلاف ہے۔
قرآن و حدیث سے ثابت ہر متبرک چیز خواہ وہ کوئی نشانی ہو یا جگہ یا کوئی ذات، شرعاً ان کو وسیلہ بنانا جائز ہے۔ تاہم اس امر کے لیے درج ذیل شرائط ضروری ہیں :
شریعت میں تبرک کی وہی قسم معتبر اور قابلِ قبول ہے جو قرآن و سنت اور آثارِ صحابہ سے ثابت ہو۔ اس اصول کے پیشِ نظر شریعت میں تبرک کی درج ذیل انواع و اقسام ثابت ہیں :
ذاتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تبرک
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں اور بعد از وصال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ مقدسہ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آثار سے برکت حاصل کرنا شرعاً ثابت ہے۔
ذواتِ انبیا علیہم السلام اور صالحین سے تبرک
انبیا کرام اور صالحینِ عظام کی حیات اور بعد از وصال اُن کی ذوات اور آثار سے بھی برکت حاصل کرنا شرعاً ثابت ہے۔
نوٹ: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، انبیا کرام اور صالحینِ عظام علی نبینا وعلیھم الصلاۃ والسلام سے برکت حاصل کرنے کے دوران اِن کے درمیان حفظِ مراتب کا خیال رکھنا اشد ضروری ہے۔ لہٰذا انتہائی احتیاط اور ادب کا مظاہرہ کیا جائے۔
افعال واقوال سے تبرک
امتِ مسلمہ کو ہر طرح کی رحمت اور فیض سے مالا مال کرنے کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ اور اس کے رسول حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے اِس امت کو احکام اور ترغیب کے ذریعہ ایسے افعال، اقوال اور معاملات وغیرہ بجا لانے کو کہا گیا ہے جن پر صرف عمل پیرا ہونے سے ہی اسے خیر و برکت سے نواز دیا جاتا ہے۔ مثلاً اللہ تعالٰیٰ کا ذکر کرنا، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھنا، تلاوتِ قرآن کرنا، نعت پڑھنا، اللہ تعالٰیٰ کی راہ میں جہاد کرنا، صدقہ و خیرات کرنا، غریبوں اور مسکینوں کو کھانا کھلانا، روزہ افطار کرانا، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا، کسی نفس کی حاجت پوری کرنا، خندہ پیشانی سے پیش آنا، تکلیف دہ چیز کو راستہ سے ہٹانا، سچ بولنا، ایفائے عہد کرنا الغرض بے شمار ایسے امور ہیں جن پر عمل پیرا ہونے سے انسان کو خالقِ کائنات کی طرف سے رحمتیں اور برکتیں نصیب ہوتی ہیں۔
مکان سے تبرک
مقدس مقامات سے برکت حاصل کرنا بھی شریعت سے ثابت ہے۔ ان بابرکت مقامات میں روئے زمین کی تمام مساجد، خصوصاً مسجدِ حرام، مسجدِ نبوی، مسجدِ اقصیٰ، مسجدِ قباء اور بعض مقدس شہر مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، شام اور یمن شامل ہیں۔ علاوہ ازیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، دیگر انبیا کرام اور اولیاءِ عظام کے مقاماتِ ولادت اور وصال سے بھی برکت حاصل کرنا از روئے شرع جائز ہے۔
زمان سے تبرک
شریعت کی طرف سے امتِ مسلمہ کو بعض متبرک اوقات اور لمحات بھی نصیب ہوئے ہیں۔ ان میں ماہِ رمضان المبارک، آخری عشرہ کی پانچ طاق راتیں، شبِ قدر، شبِ برات، شبِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، شبِ معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہر رات کا آخری تہائی حصہ، یومِ جمعۃ المبارک، پیر کا دن، جمعرات کا دن، ذوالحجہ کے دس دن، عیدالفطر، عیدالاضحی کا دن، یومِ عاشورہ اور میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بابرکت ایام اور مقدس راتیں شامل ہیں۔
کھانے پینے کی اشیاء سے تبرک
بعض کھانے پینے کی اشیاء بھی ایسی ہیں جن کو اسلام میں دیگر اشیاء سے متبرک مقام حاصل ہے۔ مثلاً زیتون کا تیل، دودھ، شہد، کھجور، کلونجی، زمزم کا پانی، روزے کے لیے سحری اور افطاری کی اشیاء اسی نوع میں شامل ہیں۔
افعالِ باطنی سے تبرک
بعض افعال کا تعلق انسان کے قلب و روح سے ہوتا ہے۔ قرآن و حدیث کی رو سے اُن پر عمل پیرا ہونے سے بھی مومن کو برکاتِ الٰہیہ سے نوازا جاتا ہے۔ ان باطنی اعمال میں محبتِ الٰہی، خشیتِ الٰہی، اطاعتِ الٰہی، رضائے الٰہی، محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، تعظیمِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، نصرتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، توکل علی اللہ، صبر، شکر، رضا، ریاضت، عبادت، مجاہدہ اور زہد و ورع جیسے امور شامل ہیں۔
درج بالا تبرک کی تمام انواع و اقسام قرآن و حدیث اور آثارِ صحابہ و تابعین سے ثابت ہیں۔ ہر قسم اور نوع پر کافی دلائل موجود ہیں جن سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچتی ہے کہ اللہ رب العزت کی برکت اور رحمت حاصل کرنے کے لیے اِن تمام امور کی طرف رجوع کرنا، انھیں اپنانا اور بجا لانا شریعتِ اسلامیہ کے تحت مسنون، مستحسن اور جائز ہے۔ ان میں سے کسی ایک کا بھی انکار وہی شخص کرے گا جو قرآن و حدیث، صحابہ کرام، تابعینِ عظام اور ائمہ کے احوال و اقوال سے ناواقف ہو گا۔ حقیقت یہی ہے کہ درج بالا تمام اقسامِ تبرک من حیث المجموع امتِ مسلمہ کے عقائد کی عکاس ہیں۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے دینِ اسلام کو اعتدال پسندی سے نوازا ہے جس کی بدولت اس کے ہر امر میں افراط و تفریط کو نظراندَاز کیا جائے گا اور ان کی ہر طرح سے حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ عقیدۂ تبرک میں بھی شریعت کے اِس اصول کو مدّنظر رکھا گیا ہے، لہٰذا اس میں درج ذیل پہلوؤں کو ہمیشہ پیشِ نظر رکھنا چاہئیے۔
This article uses material from the Wikipedia اردو article تبرک, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.