گردوارہ دربار صاحب کرتارپور

گوردوارہ دربار صاحب کرتار پور (گرمکھی پنجابی،   ਗੁਰਦੁਆਰਾ ਦਰਬਾਰ ਸਾਹਿਬ ਕਰਤਾਰਪੁਰ) پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع نارووال تحصیل شکرگڑھ کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں کوٹھے پنڈ میں دریائے راوی کے کنارے  لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر کی مسافت پر  واقع ہے۔   یہ گرودوارا اس پر بنایا سکھ مذہب کے ماننے والوں کے لیے ایک مقدس تاریخی مقام ہے، یہاں سکھ مذہب کے بانی بابا  گرو نانک مقیم ہوئے اور لوگوں کو تعلیمات دین اور زندگی کے آخری ایام یہیں گزارے اور 22 ستمبر 1539 کو یہیں وفات ہائی۔گوردوارے کے باغیچے میں واقع کنواں گرو نانک دیو سے منسوب کیا جاتا ہے، اس کے بارے میں سکھوں کا عقیدہ ہے کہ یہ گرو نانک کے زیر استعمال رہا۔ اسی مناسبت سے اسے ‘‘سری کُھو صاحب’’ کہا جاتا ہے۔ گردوارہ دربار صاحب کرتار پور بابا گرونانک کی آخری آرام گاہ ہونے کی وجہ سے بھارت اور دنیا بھر میں بسنے والی سکھ برادری کا دنیا بھر میں مقدس ترین مقام ہے۔

Gurdwara Darbar Sahib Kartarpur
گُردُوارہ دربار صاحِب کرتارپُور
ਗੁਰਦੁਆਰਾ ਦਰਬਾਰ ਸਾਹਿਬ ਕਰਤਾਰਪੁਰ
گردوارہ دربار صاحب کرتارپور
Darbar Sahib, گردوارہ commemorating گرو نانک، in Kartarpur
Kartarpur and Dera Baba Nanak across the India–Pakistan border in Punjab
عمومی معلومات
قسمگردوارہ
معماری طرزسکھ طرز تعمیر
ملکپاکستان پاکستان کا پرچم
متناسقات32°05′14″N 75°01′00″E / 32.08735°N 75.01658°E / 32.08735; 75.01658
ویب سائٹ
www.etpb.gov.pk/kartarpur-corridor

تقسیم ہند کے وقت یہ گردوارہ پاکستان کے حصے میں آیا۔ 1947ء کے بعد تقریباً 56 سال تک سکھ زائرین اس گرودوارے کی زیانت کے منتظر ہی رہے۔

یہ گرودوارا پاکستان اور بھارت کی سرحد  کے قریب تقریباً 3 سے 4 کلومیٹر کے فاصلے پر آباد ہے اور اسے بھارت کی سرحد سے بآسانی دیکھا جا سکتا ہے۔ سکھوں کی ایک بڑی تعداد بھارتی سرحد پر قائم درشن استھان سے دوربین کی مدد سے دربار صاحب کا دیدار کرتے ہوئے اپنی عبادت کیا کرتے تھے۔

محل وقوع

یہ گرودوارا پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع نارووال تحصیل شکرگڑھ کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں کوٹھے پنڈ میں   لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر کی مسافت پر  دریائے راوی کے کنارے، ڈیرہ صاحب کے ریلوے اسٹیشن  سے تقریباً چار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

ساخت

گردوارہ دربار صاحب کی قدیم عمارت دریائے راوی میں آنے والی سیلاب میں تباہ ہو گئی تھی۔ موجودہ عمارت سنہ 1920 سے 1929 کے درمیان میں پٹیالہ کے مہاراجا سردار  بھوپیندر سنگھ نے 1,35,600 روپے کی لاگت سے  دوبارہ تعمیر کروائی تھی۔ سنہ 1995 میں حکومت پاکستان نے بھی اس کے دوبارہ مرمت کی جولائی 2004  تک مکمل طور پر بحال کر دیا ۔ یہ ایک کشادہ اور خوبصورت عمارت ہے۔ محل وقوع کے لحاظ سے یہ جنگل اور راوی  کے درمیان میں واقع ہے جس کی وجہ سے اس کی دیکھ بھال میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

حوالہ جات

Tags:

دریائے راویشکرگڑھلاہورنارووالپنجابی زبانگرو نانک

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

وزن کی متروک اکائیاں (پاکستان)اسماء شہداء بدرتراجم قرآن کی فہرستموبائلیاجوج اور ماجوجكاتبين وحیجنسی دخولاسلاموفوبیافحش فلممیراجیدار العلوم دیوبندایشیا میں کرنسیوں کی فہرستعورتیوم آزادی پاکستاناسم صفت کی اقسامصل اللہ علیہ وآلہ وسلمبرصغیرمحمد اقبالنوح (اسلام)آمنہ بنت وہبجنتامراؤ جان اداپاکستان کے رموز ڈاک27 مارچغزالیمرزا غالبامریکی ڈالرسلطنت عثمانیہ کی فوجاحمدیہسورہ الحجراتپروگرام2023-24ء میں بین الاقوامی کرکٹ مقابلےسورہ الفتحفہرست وزرائے اعظم پاکستاناحمد بن حنبلارسطوپھولسجاد حیدر یلدرماحد چیمہبرازیلاخلاق رسولپاکستان کے خارجہ تعلقاتسیرت نبوییوٹیوب پر سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز کی فہرستعید الفطرفیفا عالمی کپ فائنل مقابلوں کی فہرستتاریخغزوہ موتہعمران خاندرود ابراہیمیصدور پاکستان کی فہرستجمہوریتمعاشرہرجممرزا فرحت اللہ بیگپاکستان کے موجودہ وزرائے اعلیٰگنتیاسماء بنت ابی بکرقرآنی رموز اوقافپہلی جنگ عظیماردو صحافت کی تاریخپستانی جماعغزوہ تبوکرویت ہلال کمیٹی، پاکستاناہل تشیعاوریلیان دیواریںسورجایوان بالا پاکستانفتح قسطنطنیہایوب خانحکیم لقمانقومی ترانہ (پاکستان)احمد رضا خانذوالفقار علی بھٹواسلام میں جماعروسی آرمینیانہج البلاغہ🡆 More