ریاض

ریاض مملکت سعودی عرب کا دار الحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے جو علاقہ نجد کے صوبہ الریاض میں واقع ہے۔ 2005ء، سعودی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ریاض شہر کی آبادی بیالیس لاکھ ساٹھ ہزار ہے جو سعودی عرب کی کل آبادی کا 20 فیصد ہے۔


الرياض
ریاض
Al Olaya District
ریاض
Boulevard City
ریاض
Masmak Fort
ریاض
King Abdulaziz Historical Center
ریاض
King Abdullah Financial District
ریاض
Tahliah Street
Al Abtal Gate
{{{official_name}}}
مہر
ریاض is located in سعودی عرب
ریاض
ریاض is located in ایشیا
ریاض
ریاض is located in زمین
ریاض
Location of Riyadh within Saudi Arabia
متناسقات: 24°38′N 46°43′E / 24.633°N 46.717°E / 24.633; 46.717
Countryریاض سعودی عرب
ProvinceRiyadh Province
GovernorateRiyadh Governorate
حکومت
 • مجلسRiyadh Municipality
 • Governor of RiyadhFaisal bin Bandar Al Saud
حکومت
 • میئرفیصل بن عبدالعزیز المقرن
 • گورنر منطقہ ریاضفیصل بن بندر السعود
رقبہ
 • کل1,300 کلومیٹر2 (500 میل مربع)
بلندی612 میل (2,008 فٹ)
آبادی (2010)
 • کل5,700,000
منطقۂ وقتعربیہ معیاری وقت (UTC+3)
پوسٹل کوڈ(5 ہندسیں)
ٹیلی فون کوڈ+966-11
ویب سائٹwww.arriyadh.com
 • Mayor of RiyadhFaisal bin Abdulaziz Al Muqrin
منطقۂ وقتAST (UTC+03:00)

تفصیل

ریاض 
Riyadh at sunset

Riyadh (/rˈjɑːd/, عربی: الرياض, lit.: 'The Gardens' [ar.riˈjaːdˤ] Najdi pronunciation: [er.rɪˈjɑːðˤ]), formerly known as Hajr al-Yamamah, is the capital and largest city of Saudi Arabia. It is also the capital of the Riyadh Province and the centre of the Riyadh Governorate.

It is the largest city on the Arabian Peninsula, and is situated in the center of the an-Nafud desert, on the eastern part of the Najd plateau. The city sits at an average of 600 میٹر (2,000 فٹ) above sea level, and receives around 5 million tourists each year, making it the forty-ninth most visited city in the world and the 6th in the Middle East. Riyadh had a population of 7.0 million people in 2022, making it the most-populous city in Saudi Arabia, 3rd most populous in the Middle East, and the 38th most populous in Asia.

ریاض 
ریاض، سعودی عرب

تاریخ

اسلام سے پہلے کے ادوار میں یہ علاقہ ہجار کے نام سے آباد تھا۔ علاقہ موسمی ندیوں سے سراب ہوتا ہے اور کئی علاقوں میں زیر زمین پانی تک رسائی ممکن ہے۔ تاریخی اعتبار سے علاقہ باغیچوں اور کھجور کے لیے مشہور تھا اور ریاض کے معنے بھی باغ کے ہیں۔ موجودہ نام شروع میں صرف چند علاقوں کے لیے استعمال کیا گیا جہاں باغات تھے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سارا علاقہ ہی اسی نام سے جانا جانے لگا۔

اٹھارویں صدی عیسوی تک ریاض، سعودی ریاست کا حصہ تھا جس کا دار الحکومت درعیہ تھا۔ 1818ء میں ترکوں کے ہاتھوں درعیہ کی تباہی کے بعد ریاض کو دار الحکومت بنایا گیا۔ 1902ء سے عبدالعزیز بن عبدالرحمن السعود نے تعمیر نو شروع کی اور ریاض دار الحکومت کے ساتھ 1932ء میں جدید سعودی عرب کی بنیاد ڈالی۔ سفارتی دار الخلافہ 1982ء تک جدہ ہی رہا۔ 1960ء میں شہر کی آبادی جو پچاس ہزار نفوس پر مشتمل تھی اب بڑھ کر پنتالیس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، جس کی وجہ سے شہر کو کئی تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ شہر کی منصوبہ بندی آبادی بڑھنے کی اتنی تیز رفتار کو مدنظر رکھ کر نہیں کی گئی تھی۔

کسی دور کا ایک چھوٹا قصبہ اب دنیا کے بڑے شہروں میں شامل ہو چکا ہے۔ آبادی میں پہلا بڑا اضافہ 1950ء میں تیل کی دولت کے استعمال کی شروعات سے ہوا جب قدیم حصوں کو گرا کر جدید صنعتی تعمیرات کا آغاز کیا گیا۔ آج ریاض دنیا کے تیزی سے بڑھتے شہروں میں سے ایک ہے۔

شہری انتظام

شہر کو 17 انتظامی میونسپلٹیوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو مرکزی ریاض میونسپلٹی اور ریاض ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تحت کام کرتی ہیں جس کا سربراہ صوبہ ریاض کا گورنر ہوتا ہے۔ ہر میونسپلٹی اپنے علاقہ کے انتظامات کی زمہ دار ہے اور ان میں سے ہے علاقہ اپنی سی خصوصیات رکھتا ہے۔ ان میں سے چند ایک اہم علاقہ درج ذیل ہیں۔

  • البطحا شہر کا مرکز ہے اور شہر کا قدیم ترین علاقہ ہے اور یہاں ہی قصرالمسمک واقع ہے جو انیسویں صدی عیسوی میں حکمران السعود خاندان کی رہائش گاہ رہا۔ یہ سیاحوں کی لیے خاص کشش لیے ہوئے ہے، اس کے علاوہ مغرب میں ریاض کا عجائب گھر واقع ہے۔
  • علیا ڈسٹرک شہر کا روح رواں ہے جو شہر کا صنعتی اور رہائشی علاقہ کہا جا سکتا ہے۔ جو خریداری و تفریح کے مواقع لیے ہوئے ہے۔
  • سفارتی علاقہ (Diplomatic Quarter or DQ) غیر ملکی سفارتخانوں کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں موجود باغوں اور کھیل کے میدانوں کی وجہ سے اس کو شہر کا سر سبز و شاداب علاقہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ علاقہ اسلامی دنیا کے لیے ایک شہر نمونہ کے طور پر ہے۔
  • قصرالحکم وہ علاقہ ہے جہاں اسی نام کا انصاف محل موجود ہے جہاں گورنر عام لوگوں سے ملتا ہے اور ان کے مسائل سن کر حل کے لیے احکامات جاری کرتا ہے۔ یہ علاقہ بھی اپنی قدیم عمارتوں کی وجہ سی خاصی شہرت رکھتا ہے۔
  • الخبر زیادہ تر غیر ملکی تارکین وطن کا پسندیدہ علاقہ ہے۔
  • الدرا کا علاقہ کاروباری مراکز اور روایتی عمارتوں کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے اور یہاں ہی مشہور زمانہ شاہی محل الموئکلہ واقع ہے۔
  • صلاح الدین کا علاقہ اپنے کاروباری مراکز اور ہوٹلوں کی وجہ سے غیر ملکی سیاحوں سے بھرا رہتا ہے۔

موسمیات

ریاض چونکہ ریگستان میں ہے اور دنیا کی وسطی علاقوں میں سے ہے اس لیے یہاں سورج زیادہ پڑتا ہے اورگرمی زیادہ ہوتی ہے۔ ریاض میں گرمی کا موسم سب سے زیادہ مدّت تک رہتا ہے تاہم سردی بھی بہت سخت ہوتی ہے لیکن سردی کا موسم کم عرصے تک رہتا ہے۔ ریاض کے موسمیات کا تفصیل اس طبول میں ملاحظہ کیجئے :

آب ہوا معلومات برائے ریاض
مہینا جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر سال
بلند ترین °س (°ف) 21.4
(70.5)
24.8
(76.6)
32
(90)
37
(99)
46.1
(115)
47
(117)
48
(118)
47.8
(118)
44.5
(112.1)
42
(108)
39
(102)
33
(91)
48
(118)
اوسط بلند °س (°ف) 20.1
(68.2)
23
(73)
27.6
(81.7)
34
(93)
40.6
(105.1)
42.7
(108.9)
43.4
(110.1)
43.2
(109.8)
41.3
(106.3)
37.1
(98.8)
28.6
(83.5)
21
(70)
33.1
(91.6)
یومیہ اوسط °س (°ف) 14.4
(57.9)
16.9
(62.4)
21.1
(70)
26.9
(80.4)
32.9
(91.2)
35.4
(95.7)
36.6
(97.9)
36.5
(97.7)
33.3
(91.9)
28.2
(82.8)
21.4
(70.5)
16.1
(61)
26.6
(79.9)
اوسط کم °س (°ف) 6.9
(44.4)
9
(48)
15
(59)
21.3
(70.3)
26.7
(80.1)
28.6
(83.5)
31.1
(88)
29.5
(85.1)
26.7
(80.1)
22.9
(73.2)
14.3
(57.7)
8.4
(47.1)
19.9
(67.8)
ریکارڈ کم °س (°ف) −2
(28)
0.5
(32.9)
4.5
(40.1)
11
(52)
18
(64)
21
(70)
23.6
(74.5)
22.7
(72.9)
16.1
(61)
13
(55)
7
(45)
1.4
(34.5)
−2
(28)
اوسط بارش مم (انچ) 11.7
(0.461)
10.5
(0.413)
24.7
(0.972)
23.3
(0.917)
2.6
(0.102)
0
(0)
0
(0)
0
(0)
0
(0)
0.7
(0.028)
6.9
(0.272)
13
(0.51)
94.6
(3.724)
اوسط عمل ترسیب ایام 5.8 4.8 9.8 9.0 3.5 0.0 0.0 0.0 0.0 1.2 3.4 6.3 45.2
اوسط اضافی رطوبت (%) 47 38 34 28 17 11 10 12 14 21 36 47 26
ماخذ:

آبادیات

تاریخی آبادی
سالآبادی±%
1918 18,000—    
1924 30,000+66.7%
1944 50,000+66.7%
1952 80,000+60.0%
1960 150,000+87.5%
1972 500,000+233.3%
1978 760,000+52.0%
1987 1,389,000+82.8%
1992 2,776,000+99.9%
1997 3,100,000+11.7%
2009 4,873,723+57.2%
2013 5,899,528+21.0%
ماخذ: مردم شماری ڈیٹا

ریاض شہر کی آبادی 1935 میں 40 ہزار تھی اور1949 میں 83 ہزار تک پہنچی۔ شہر کی آبادی کہیں دہائیوں میں تیزی سے بڑھتی گئی 1960 میں آبادی 5 ملین سے تجاوز کرگئی۔

اہم عمارات

  • ریاض ٹی وی ٹاور 170 میٹر بلند ٹیلیویژن کا نشریاتی مینار ہے جو 1978ء سے 1981ء کے درمیان تعمیر کیا گیا۔
  • الفیصلیا مرکز بلند و بالا عمارات میں سے پہلی تعمیر ہے جو اب شہر کی دوسری سب سے اونچی عمارت ہے۔ عمارت کے اوپر گیند نما گنبد بنایا گیا ہے جس کے اندر ریٹورینٹ ہے اور نیچے والی منزلوں میں بین الاقوامی معیار کا خریداری مرکز بنایا گیا ہے۔
  • برج المملکہ یا کنگڈم سینٹر سعودی عرب کی موجودہ سب سے اونچی عمار ت ہے۔
  • الراجی ٹاور زیر تعمیر ہے جو 2009ء میں مکمل ہونے کے بعد سعودی عرب کی سب سے اونچی عمارت ہو گا۔
  • شاہ خالد بین الاقوامی ائر پورٹ یا کنگ خالد انٹرنیشنل ائر پورٹ
  • شاہ فہد سٹیڈیم یا کنگ فہد اسٹیڈیم
  • قصرالمسمک
  • شاہ الحکم یا قصرالحکم
  • دیرا چوک، دیرا مسجد کے سامنے وہ جگہ ہے جہاں مجرموں کا سر کاٹ کر جدا کیا جاتا ہے۔

[email protected]

خارجی ربط

حوالہ جات

سانچہ:عرب ممالک کے دار الحکومت

Tags:

ریاض تفصیلریاض تاریخریاض شہری انتظامریاض موسمیاتریاض آبادیاتریاض اہم عماراتریاض خارجی ربطریاض حوالہ جاتریاض2005ءدار الحکومتسعودی عربشہرصوبہ الرياضفیصدنجد

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

تاریخ پاکستانعبد اللہ بن زبیرسائمن کمشنمغلمعراجمعتزلہخودی (اقبال)ایمان بالرسالتمحمود حسن دیوبندیآخرتعلم کلاماقبال کا مرد مومنزبانكاتبين وحیبئر غرسوزن کی متروک اکائیاں (پاکستان)مشت زنی اور اسلامطلحہ بن عبید اللہائمہ اربعہزقومسید علی خامنہ ایابراہیم رئیسیقرآنصدام حسیننیرنگ خیالعقیدہ خلق قرآنسلطنت عثمانیہ کے سلاطین کی فہرستوحدت الوجودابن کثیراحمد رضا خانتلمیحابن حجر عسقلانیصنعت مراعاة النظیرابن سینالوط (اسلام)فہرست ممالک بلحاظ رقبہیونسحکومت پاکستانحدیث ثقلیناختلاف (فقہی اصطلاح)مقبرہ جہانگیرمستنصر حسين تارڑبرصغیر اعدادی نظامسرعت انزالقرآنی رموز اوقافخیبر پختونخوافلسطینی قوممرزا غلام احمداحمد بن حنبلحفیظ جالندھریفتح سندھہجرت مدینہاجتہادنازش جہانگیراردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریاتروح اللہ خمینیخطبہ حجۃ الوداعمحمد ضیاء الحقجمہوریتبیعت عقبہاسندھاسباب نزولمطلعمجموعہ تعزیرات پاکستاناصحاب کہفیوٹیوبرجمپنجاب کے اضلاع (پاکستان)کتابیاتمحمد علی جناحپاکستان قومی کرکٹ ٹیماجماع (فقہی اصطلاح)سورہ فاتحہعثمان بن عفانکلوگرامعلی ہجویری🡆 More