اندرون مکتب

اندرون مکتب ( عثمانی ترکی : اندرون مکتب، جدید ترکی زبان : Enderûn Mektebi) بنیادی طور پر ینی چری کے لیے ایک محلاتی اور اقامتی مکتب تھا میں جس میں طلبہ کو دوشیرمہ ، عیسائی بچوں کو مسلمان بنا کر افسرِ شاہی ، انتظامی اور ینی چری فوجی عہدوں پر عثمانی حکومت کی طرف سے تعینات کرنے کا نظام ، کے ذریعے داخلہ دیا جاتاتھا ۔ صدیوں کے دوران ، اندرون مکتب سلطنت کے مختلف نسلی گروہوں سے طلبہ کا انتخاب کرکے انھیں ایک عام مسلمان کی تعلیم دلا کر عثمانی ریاست کاروں کی تشکیل میں کامیاب رہا۔ یہ مکتب عثمانی محل کی اندرونی خدمت ( اندرون ) کے ذریعہ چلایا گیا تھا اور یہ تعلیمی اور فوجی دونوں مقاصد رکھتا تھا۔ فارغ التحصیل افراد سے توقع کی جاتی تھی کہ وہ اپنے آپ کو سرکاری خدمات میں لگائیں گے اور نچلے سماجی گروہوں کے روابط سے آزاد رہیں گے۔

اندرون مکتب
قسمشاہی
بانیان
سرپرستِ اعلیٰعثمانی سلاطین
مقامسلطنت عثمانیہ(موجودہ ترکی)
وابستگیاںاندرون مکتب سلطنت عثمانیہ
ماسکوٹچکما
اندرون مکتب
نو کلاسیکی اندرون لائبریری(کتب خانہ)
اندرون مکتب
توپ قاپی محل میں اندرون کتب خانہ

اندرون اسکول کے ہونہار تعلیمی پروگرام کو دنیا کی پہلی ادارہ جاتی تعلیم کہا جاتا ہے۔

تاریخ

سلطنت عثمانیہ کی نشو و نما سیاست دانوں کے انتخاب اور ان کی تعلیم پر منحصر تھی ۔ محمد فاتح کے رومی سلطنت کو بحال کرنے کے ہدف کا ایک اہم جز سلطنت کے اندر بہترین نوجوانوں کے انتخاب کے لیے ایک خصوصی اسکول قائم کرنا تھا اور انھیں حکومت کے کاموں کے لیے تربیت دینا تھا۔ محمد فاتح نے اپنے والد مراد ثانی کے قائم کردہ محلاتی مکتب کو مزید بہتر بنایا اور استنبول میں اندرون اکیڈمی قائم کی۔

اندرون مکتب 
اندرون مکتب کا ڈھانچہ اہرام کی شکل میں

عمارات

توپ قاپی محل کا تیسرا صحن شاہی خزانے ،ایوانِ آثارِ نبویؐ اور اندرون ہمایوں مکتب کی عمارات سے گھرا ہوا تھا ، جس سے اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے ساتھ ساتھ خاندانِ آلِ عثمان کے شہزادوں نے تعلیم حاصل کی۔ مکتبِ محل کے اندر سات ہال یا درجات تھے اور ہر ہال کے اندر طلبہ کی ذہنی اور علمی نشو و نما کے لیے 12 اساتذہ تعینات تھے۔ طلبہ نے اپنے نتیجے کے لحاظ سے مخصوص یونیفارم پہن رکھے تھے اور ملر نے مزید بتایا ہے کہ کہ اضافی عمارتوں میں کتب خانہ ، مسجد ، کمرہ موسیقی ، اقامتی خواب گاہ اور حمام شامل تھے۔

نصاب

اندرون نظام میں محل کے باہر تین ابتدائی اسکول تھے جبکہ محل کے اندر صرف ایک اسکول تھا۔ ملر کے مطابق ، تین ابتدائی اندرون مکتبوں میں 1،000-2،000 طلبہ تھے اور محل کے مدرسہ اعلیٰ (ہائی سکول) میں 300 کے قریب طلبہ تھے۔ نصاب کو پانچ اہم حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا:

  • اسلامی علوم؛ عربی ، ترکی اور فارسی زبان کی تعلیم سمیت
  • علومِ سائنس؛ ریاضی ، جغرافیہ
  • تاریخ ، قانون اور انتظامیہ: محل کے رسم و رواج اور حکومتی امور
  • پیشہ ورانہ پڑھائی ، بشمول فنون اور موسیقی کی تعلیم
  • جسمانی تربیت ، بشمول اسلحہ سازی

اندرون نظامِ تعلیم کے اختتام پر ، فارغ التحصیل طلبہ کم از کم تین زبانیں بولنے ، پڑھنے اور لکھنے کے قابل ہوتے تھے ، جو سائنس کی تازہ ترین پیشرفتوں کو بھی سمجھنے کے قابل ہوتے تھے ، کم از کم ایک ہنر یا فن کے ماہر ہوتے تھے اور فوجی کمان بھی کرسکتے تھے۔

گریجویشن

اندرون اسکول چھوڑنے والے طلبہ کی گریجویشن کی تقریب کو چکما کے نام سے جانا جاتا تھا۔ فارغ التحصیل طلبہ کو چکما کہا جاتا تھا۔ چکما کا لفظی مطلب ہے "جو نکل گیا "۔یہ خدام مکتب محل اور محل کی خدمت چھوڑ دیتے تھے تاکہ عملی خدمات میں اپنی تربیت جاری رکھیں۔ یہ "منتقلی" ہر دو سے سات سال بعد یا نئے سلطان کی تخت نشینی کے بعد واقع ہوتی تھی۔

کامیاب فارغ التحصیل افراد کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق ان دو مرکزی میدانوں میں تعینات کر دیا جاتا : سرکاری یا سائنس ، اور جو آگے جانے میں ناکام ہو جاتے انھیں فوج میں بھیج دیا جاتا۔ [حوالہ درکار] مکتب کی سب سے خاص خصوصیات میں سے ایک اس کا میرٹ سسٹم تھا جو احتیاط سے درجہ بند انعامات اور سزاؤں پر مشتمل تھا۔

حوالہ جات

مزید دیکھیے

بیرونی روابط

Tags:

اندرون مکتب تاریخاندرون مکتب عماراتاندرون مکتب نصاباندرون مکتب گریجویشناندرون مکتب حوالہ جاتاندرون مکتب مزید دیکھیےاندرون مکتب بیرونی روابطاندرون مکتباقامتی مدرسہاندرون ہمایوں مکتبترکی زباندوشیرمہعثمانی ترک زبانفہرست وزرائے اعظم سلطنت عثمانیہینی چری

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

ابو ذر غفاریسرمایہ داری نظامجوڈی فوسٹرخالد بن ولیدفحش اداکاراؤں کی فہرست بلحاظ دہائیابو جہلذوالفقار علی بھٹوریاضیعمران خانخلافت علی ابن ابی طالبحقوق العبادآنگنمعوذتیننمازحدیث جبریلبرصغیر اعدادی نظامسعادت حسن منٹوعلم کلامدعوت اسلامیسکندر اعظمضرب المثلعلم حدیثعلم بدیعفتح سندھرمضانمدرسہمشت زنیمحمد بن عبد اللہسلمان فارسیآیتجنگ عظیم اولجنگ جملآدم (اسلام)براعظمفرعوناحسانابو الکلام آزادجمہوریتتاریخدبستان لکھنؤشجر غرقدمرزا محمد رفیع سودابادشاہی مسجداعتکافایہام گوئیمعاویہ بن ابو سفیانسعودی عربصفحۂ اولمحبتاسم صفت کی اقسامابن تیمیہسفر طائفراجپوتجامعہ بیت السلام تلہ گنگآلودگیمرثیہطارق بن زیادبرطانوی راجغزوہ تبوکاسمائے نبی محمدایمان بالملائکہنماز مغرببلال ابن رباحکمپیوٹرصاعابوبکر صدیقماریہ قبطیہمرکب یا کلاممسیحیتبنی اسرائیلتصوفسنتبلوچی زبان🡆 More