آسٹریلیا کے دار الحکومت کینبرا میں دسمبر 2014 میں ایک ایرانی نژاد پچاس سالہ مسلح باشندے شیخ ہارون مونس نے سولہ گھنٹوں تک ایک ہوٹل میں کئی افراد کو یرغمال بنا رکھا تھا۔ کئی گھنٹوں کی مسلسل جدو جہد کے بعد پولیس نے یرغمال بنائے گئے لوگوں کو کے قبضہ سے آزاد کرانے میں کامیابی حاصل کی تھی اور اسی کی وجہ سے آسٹریلیا میں ہائی الرٹ کا ماحول بنا ہوا تھا ۔
شیخ ہارون | |
---|---|
(فارسی میں: شيخ مأن هارون مؤنس) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 19 مئی 1964ء بروجرد |
وفات | 16 دسمبر 2014ء (50 سال) سڈنی |
شہریت | ایران آسٹریلیا |
عارضہ | شیزوفرینیا |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ امام صادق |
پیشہ | مصنف ، آخوند ، الٰہیات دان |
مادری زبان | فارسی |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی ، فارسی |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم |
اس یرغمال بنانے کے معاملے میں شیخ ہارون مونس مڈبھیڑ میں مار دیا گیا۔ دو اور افراد بھی مارے کیے تھے۔ آسٹریلیائی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے سڈنی کے اس کیفے پہنچ کران دو افراد کو خراج پیش کیا تھا۔
شیخ ہارون مونس کی اہلیہ نے اا/ستمبر کے امریکا پر ہوئے دہشت گرد حملوں، 2002 کے بالی حملوں اور جنگ عظیم میں یہودیوں کے قتل عام کی حمایت میں انٹرنیٹ پر کئی ویڈیوز اپلوڈ کیے تھے۔
آسٹریلیائی مسلمانوں نے سانحہ میں مارے لوگوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ کچھ مسلمانوں نے تو موقع واردات پر گلدستے رکھ کر مرنے والے افراد کو کے تئیں اپنے دلی رنج کا اظہار کیا۔
This article uses material from the Wikipedia اردو article شیخ ہارون, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.