سنہری بچھڑا

سنہری بچھڑا (سونے کا بچھڑا)

بچھڑا قرآن میں

سنہری بچھڑا جسے قرآن میں العجل کے لفظ سے بیان کیا گیا ہے وہ قرآن میں مندرجہ ذیل مقامات پر آیا:

  • وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ
  • وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُواْ إِلَى بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
  • وَلَقَدْ جَاءكُم مُّوسَى بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ
  • وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُواْ قَالُواْ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُواْ فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُمْ بِهِ إِيمَانُكُمْ إِن كُنتُمْ مُّؤْمِنِينَ
  • يَسْأَلُكَ أَهْلُ الْكِتَابِ أَن تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتَابًا مِّنَ السَّمَاء فَقَدْ سَأَلُواْ مُوسَى أَكْبَرَ مِن ذَلِكَ فَقَالُواْ أَرِنَا اللّهِ جَهْرَةً فَأَخَذَتْهُمُ الصَّاعِقَةُ بِظُلْمِهِمْ ثُمَّ اتَّخَذُواْ الْعِجْلَ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ فَعَفَوْنَا عَنْ ذَلِكَ وَآتَيْنَا مُوسَى سُلْطَانًا مُبِينًا}
  • إِنَّ الَّذِينَ اتَّخَذُواْ الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَذِلَّةٌ فِي الْحَياةِ الدُّنْيَا وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُفْتَرِينَ
  • العجل بچھڑا۔ گائے کا بچہ۔ گوسالہ۔ اس کی جمع عجول اور مؤنث عجلۃ استعمال ہوتا ہے
  • ایک شعبدہ باز نے جو بنی اسرائیل میں سے تھا اور جس کا نام سامری تھا، چاندی یا سونے کا ایک بچھڑا بنا کر اس کے اندر وہ مٹی ڈالدی جو اس نے فرعون کی غرقابی کے وقت حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کے گھوڑے کے قدم کے نیچے سے اٹھا کر اپنے پاس محفوظ رکھی ہوئی تھی(چونکہ اس میں مادۂ حیات تھا)، اس مٹھی سے اس بچھڑے میں جان پڑ گئی اور اس کے منہ سے کچھ آواز نکلنے لگی، اگرچہ وہ آواز بے معنی تھی مگر ان لوگوں کے لیے حیرت کی بات ضرور تھی، چونکہ بنی اسرائیل کے لوگ اہل مصر کو گائے کی پوجا کرتے ہوئے دیکھ چکے تھے اس لیے عبادت کے اس طریقے سے وہ پہلے سے ہی آشنا تھے اور وہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے بچھڑے کی شکل کے بت بھی مانگ چکے تھے، پھر فرعون کے غرق ہونے کے بعد شام کی طرف جاتے ہوئے ان کا گذر قوم عمالقہ پر ہوا جو گائے کی شکل کے بت پوجتے تھے، اس لیے انھوں نے سامری کے بہکانے پر بچھڑے کی پوجا میں جلدی بازی کی، چند لوگوں کے سوا تمام اسرائیلی اس بچھڑے کی پوجا کرنے لگے گئے ۔

بچھڑا تورات میں

مصر میں گائے کی پرستش کا رواج تھا اس لیے یہ مرض بنی اسرائیل میں بھی پیدا ہو گیا تھا۔ بچھڑے کی پرستش کا واقعہ تورات میں مذکور ہے۔

" انھوں نے اپنے لیے ڈھلا ہوا بچھڑا بنایا اور اسے پوجا اور اس کے لیے قربانی چڑھا کر یہ بھی کہا کہ اے اسرائیل یہ تیرا وہ دیوتا ہے جو تجھ کو ملک مصر سے نکال کر لایا۔ "

حوالہ جات

Tags:

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

ولی دکنیپنڈاریشرح الوقایہنہرو رپورٹاسلام اور یہودیتبایزید بسطامیقوم پرستیمسجد اقصٰیکتاب الکافیحلالہ فقہ حنفیہ کی روشنی میںایسٹرصحیح مسلمزکریا علیہ السلامصلاح الدین ایوبیغزالیسکھ متسلطان باہوتقویفارسی زبانیہودٹک ٹاکآئین پاکستان 1956ءابو جہلجنگ قادسیہالنساءلفظیادگار غالبمیجر طفیل محمداسرائیلاحمد فرازتنولیسورہ یوسفسکندر اعظمزکاتحیات جاویدعقیقباغ و بہار (کتاب)تاریخ اسلامانگریزی زبانقانون اسلامی کے مآخذتنظیم تعاون اسلامیام سلمہڈربنز سپر جائنٹسرانا سکندرحیاتمصوتے اور مصمتےابو طالب بن عبد المطلبالسلام علیکمہارون الرشیدحکیم لقمانحسان بن ثابتآخرتبالِ جبریلہندوستان میں مسلم حکمرانیخواجہ میر دردروسموسیٰفتنہاولاد محمدسید سلیمان ندویمالک بن انسبغویقدرتی آفتیعقوب (اسلام)آرائیںکرکٹمحمد بن قاسم کا سندھ پر حملہمحمد بن عبد اللہمحمود غزنویدوسری جنگ عظیماردو نظمدریائے سندھتشبیہاسلام میں مذاہب اور شاخیںجزاک اللہتفسیر قرآناسلامی عقیدہموسی ابن عمرانمحبت🡆 More