کتاب الکافی – الکافی شیعہ کتب ہائے احادیث یا کتب اربعہ میں معتبر ترین کتاب ہے۔ اِس کتاب کے مؤلف محمد بن یعقوب الکلینی (متوفی 329 ھ) تھے جنھوں نے الکافی کو تقریباً بیس سال کے عرصہ میں تالیف کیا ہے۔ یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے: اُصولِ کافی، فروعِ کافی اور روضہ کافی۔کتاب اصول کافی شیعہ عقائد کی شناخت کا اہم ترین ماخذ ہے جو با رہا الکافی کے دیگر حصوں سے علاحدہ، مستقل طور پر شائع کی جاچکی ہے اور اس کے متعدد تراجم کیے گئی نیز اس پر متعدد شرحیں لکھی گئی ہیں۔
کتاب الکافی | |
---|---|
(عربی میں: الكافي) | |
مصنف | محمد بن یعقوب الکلیانی |
اصل زبان | عربی |
موضوع | حدیث |
ادبی صنف | دائرۃ المعارف |
درستی - ترمیم |
کلینی نے اس کتاب کو اہل بیت کے شاگردوں اور شیعہ و اہل سنت کے اہم اور معتبر راویوں کی روایات کی بنیاد پر مرتب کیا۔ اس کتاب کو تالیف کرنے میں تقریبًا بیس سال لگے ہیں۔ مجموعہ میں کل 16,199 روایات ہیں۔
کلینی نے اس کتاب کو لکھنے کے لیے اپنے زمانہ کے تقریبًا تمام علمی اور حدیثی مراکز جیسے ایران، شام، عراق اور سعودی عرب کا سفر کیا یہاں تک کہ بزرگوں سے حدیث کو سننے اور حاصل کرنے میں قریہ اور دیہات کا سفر کیا اس لحاظ سے اسلامی تعلیمات اوراحکام خصوصا مکتب تشیع کی تعلیمات کو استنباط اوراستخراج کرنے کے لیے سب سے پہلا اور اہم منبع سمجھا جاتاہے ۔
[حوالہ درکار]
یہ کتاب تین حصوں اصول الکافی اصول دین کے بارے میں ، فروع الکافی فروع دین یا (فقہی احکام) کے بارے میں اور روضۃ الکافی یا روضہ کافی متفرقات مسائل کے بارے میں، پر مشتمل ہے، مجموعی طور پر اس میں چونتیس کتابیں، تین سو چھبیس باب اور سولہ ہزار سے زیادہ حدیثیں ہیں۔
الکافی بنیادی طور پر تین حصوں پر مشتمل ہے۔
تین حصوں میں سے پہلے حصے کا عنوان اصول کافی ہے جو چار جلدوں پر مشتمل ہے۔اس حصے میں شیعہ عقائد اور ائمہ(ع) کی زندگی نیز ایک مسلمان فرد کی راہ و روش کے تعین کے سلسلے میں منقولہ احادیث درج کی گئی ہیں۔
اصول کافی کو آٹھ کلی حصوں میں مرتب کیا گیا اور شیخ کلینی نے ہر حصے کو مستقل کتاب کے طور پر متعارف کرایا ہے۔ یہ آٹھ ابواب کچھ یوں ہیں:
گوکہ اصول کافی پر متعدد شرحیں لکھی گئی ہیں اور ان کے متعدد تراجم شائع ہو چکے ہیں لیکن ہم یہاں صرف دستیاب شروح، تراجم، معاجم اور حواشی کا ذکر کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں، کئی دوسری شرحیں بھی اصول کافی پر لکھی گئی ہیں جو نامکمل رہ گئی ہیں۔ ان تمام کتب کا مجموعہ کلینی سافٹ ویئر میں موجود ہے اور دستیاب ہے۔
؛فارسی تراجم
؛اردو تراجم
اکثر ناصبی حضرات اپنی کتب میں یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ الکافی کی تمام روایات صحیح ہیں،حالانکہ ہم الکافی کی ہر حدیث کو صحیح نہیں مانتے بلکہ اس میں بعض ضعیف اور مرسل حدیثیں بھی موجود ہیں۔ چنانچہ اہل تشیع کے محدث اعظم سید ابو القاسم خوئی (رح ) علم رجال کے موضوع پر اپنی شہرہ آفاق کتاب معجم رجال الحدیث میں روایات الکافی کے متعلق لکھتے ہیں۔
اور ہم نے جو کہا ہے کہ الکافی کی تمام روایات صحیح نہیں ہیں۔اس کی یہ امر بھی تاکید کرتا ہے کہ شیخ صدوق (رح) اور ان کے شیخ محمد بن حسن (رح ) بھی الکافی کی تمام روایات کو صحیح نہیں سمجھتے تھے کیونکہ کافی میں بعض روایات ضعیف بھی ہیں
شیعہ اثناعشریہ امامیہ سب کا مشترک ایمان ہے کہ اول سے آخر تک صحیح صرف قرآن مجید ہے اور اس کے علاوہ کوئی کتاب اس کی شریک صحت نہیں ہے۔
محدث کبیر علامہ مجلسی (رح) کی اصول کافی کی شرح مراۃ العقول کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ انھوں نے اپنی شرح کافی میں ہر حدیث کی سندی حیثیت کا بھی تعین کر دیا ہے اور ضعیف، صحیح، موثق یا قوی کی وضاحت کردی ہے۔
آقائے بزرگ تہرانی (رہ) نے تحریر فرمایا ہے کہ اصول کافی میں 34 کتابیں، 323 باب ہیں اور کل احادیث 16 ہزار کے قریب ہیں جن میں سے ، صحیح 5072، حسن 144، موثق 178، قوی 302 اور ضعیف 9485 احادیث ہیں۔ جو صحاح ستہ سے 199 احادیث زائد ہیں۔
This article uses material from the Wikipedia اردو article کتاب الکافی, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.