افضل الدین خاقانی

افضل الدین بدیل خاقانی حسان العجم کے لقب سے مشہور فارسی شاعر جسے خاقانی نظامی اور خاقانی نظامی گنجوی بھی کہتے ہیں،

افضل الدین خاقانی
(فارسی میں: خاقانی ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
افضل الدین خاقانی
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1121ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شیروان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1199ء (77–78 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تبریز   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مقبرہ الشعرا   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ولادت

خاقانی 1126ءبمطابق 520ھایران کے سرحدی علاقہ شروان میں پیدا ہوا.

نام

تذکرہ نویسوں کے آپ کا نام ’’ابراہیم‘‘ لکھا ہے لیکن اس نے خود اپنا نام ’’بدیل‘‘بتایا ہے ۔جیسا کہ وہ اپنے ایک شعر میں کہتا ہے :
بدل من آمدم اندر جہان سنائی را۔۔۔۔بدیں دلیل پدر نام من بدیل نہاد

ولدیت

آپ کے والد کا نام ’’نجیب الدین علی‘‘ تھا جو پیشے کے اعتبار سے ایک ترکھان تھا۔جبکہ خاقانی کا چچا ایک طبیب اور فلسفی تھے۔انھوں نے پچیس سال کی عمر تک اپنے چچا ہی سے تربیت حاصل کی تھی۔

تعلیم و تربیت

آپ نے اپنے چچا عمر کی مدد سے مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل کی۔ اور حسان العجم کا لقب پایا۔ ابوالعلا گنجوی سے بھی استفادہ کیا اور انھی کی بیٹی سے شادی ہوئی۔ سلطان سنجر کے دربار میں جانا چاہتا تھا کہ ترکان غز کا فتنہ برپا ہو گیا۔ 1156ء میں حج کیا اور نعتیہ قصائد اور ایوان مدائن والا معروف قصیدہ لکھا۔ 1173ء میں محبوس ہوا۔ قریباً ایک سال کے بعد رہائی ملی اور مشہور نظم جسیہ تحریر کی۔ بعد ازاں حج کے لیے گیا۔ کلیات، قصائد اور قطعات پر مشتمل ہے۔ اشعار کی تعداد بائیس ہزار ہے۔ مثنوی تحفۃ العراقین میں مسافرت حج کی سرگزشت ہے۔

حالات زندگی

خاقانی کواپنے والد کے پیشے یعنی بڑھئی کے کام سے سخت نفرت تھی یہی وجہ ہے کہ وہ کبھی اپنے والد کے کام والی جگہ پر نہیں گیا، وہ اپنے باپ سے بھی دور رہتا تھا۔اسی مطلب کو انھوں نے اپنے اشعار میں بارہا بیان کیا ہے۔ اسی وجہ سے اس نے حصول علم پر زور دیا اور اپنے دور کے رائج علوم یعنی عربی اور فارسی ادبیات سیکھا۔آپ ادبیات کے علاوہ علم کلام، علم نجوم، حکمت، طب اور علم تفسیر بھی جانتے تھے۔

وفات

خاقانی 1198ءبمطابق 595ھ تبریز میں وفات پائی۔

حوالہ جات

Tags:

افضل الدین خاقانی ولادتافضل الدین خاقانی وفاتافضل الدین خاقانی حوالہ جاتافضل الدین خاقانی

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

قیامت کی علاماتنظریہ پاکستانمراۃ العروساجماع (فقہی اصطلاح)فرائضی تحریکجابر بن حیانتاریخ پاکستان کا خط زمانی (1947ء – حال)بارہ اماموادی نیلممستنصر حسين تارڑپنجاب کی زمینی پیمائشمہیناشرکفارابیبادشاہی مسجدجدول گنتیایجاب و قبولابلیسگنتیدوسری جنگ عظیمالسلام علیکمسلسلہ نقشبندیہبریلوی مکتب فکرغلام عباس (افسانہ نگار)اسم علمانتخابات 1945-1946اسم موصولقومی اسمبلی پاکستاندعائے قنوتبینظیر بھٹومسیلمہ کذابحدیثنظریہعبد الشکور لکھنویاسلام میں جماعمیراجیسنتعزیرسعدی شیرازیمرکب یا کلامپاک بھارت جنگ 1965ءاسمائے نبی محمددہریتعبد اللہ بن عبد المطلبظہارقرآن میں مذکور خواتینمسجدابو ذر غفاریاسلامی تقویمیہودیتپاکستان کا پرچمحذیفہ بن یمانچوسرپاکستان میں 2024ءفہرست گورنران پاکستانمغلیہ سلطنت کے حکمرانوں کی فہرستتاریخ ہندسب رسعمر بن خطاباسلام میں بیوی کے حقوقکرکٹسجدہ تلاوتجنگ آزادی ہند اور اٹکمعاشیاتمحاورہزبانماشاءاللہمرزا محمد ہادی رسواعلم غیب (اسلام)سید احمد خانحفیظ جالندھریبرطانوی ایسٹ انڈیا کمپنیمریم بنت عمرانمینار پاکستانمحمد ضیاء الحقشیعہ اثنا عشریہمصعب بن عمیر🡆 More