فسانہ مبتلا مولوی ڈپٹی نذیر احمد دہلوی کا مشہور و معروف معاشرتی اصلاحی ناول ہے جو 1885ء میں شائع ہوا۔ اس میں ناول میں ایک پرانا جاگیر دار طبقہ دکھایا گیا ہے جس کی مضبوط علامت غیرت بیگم کے روپ میں ابھرتی ہے اور مبتلا جو اس طبقے کی نمائندگی اپنے عیاش رویے سے کرتا ہے اور ہریالی جو معاشرے کے رذیل طبقے (طوائف کے طبقے ) سے تعلق رکھتی ہے۔ مگر سلیقے میں غیرت بیگم سے بہتر ہے۔
اس طرح مولوی نذیر احمد نے اپنے عہد کے نچلے متوسط طبقے کی پیشکش کے ساتھ ان کی اصلاح چاہی۔ اس کی وجہ شاید یہ تھی کہ وہ خود بھی اسی طبقے سے تعلق رکھتے تھے اور معاشرے میں موجود طبقۂ اشرافیہ انھیں متاثر کرتا تھا۔ چنانچہ وہ نچلے اور بالائی طبقے کے درمیانی فرق کو لاشعوری طور پر ختم کرنا چاہتے تھے اور مولانا صلاح الدین احمدکے الفاظ میں :
” | وہ نچلے درمیانے طبقے کو ابھار کر اور اسراف اور تضیحِ وقت و زر سے بچا کر ایسے مقام پر پہنچا دینا چاہتے تھے ۔ جو اس وقت تک اونچے طبقے ہی کی پہنچ میں تھا۔ | “ |
This article uses material from the Wikipedia اردو article فسانہ مبتلا, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.