خواتین کا حق رائے دہی ایک بین الاقوامی طور پر مسلم تصور ہے۔ اس تصور کی رو سے ہر عورت کو ایک مرد کے مساوی کسی بھی قومی یا مقامی انتخابات میں رائے رہی میں حصہ لینے اور اپنی صوابدید کے مطابق ووٹ ڈالنے کا حق ہے۔ اس تصور کی رو سے کسی بھی ملک یا علاقے کے ارباب مجاز کو عورتوں کو اپنے اس حق کے استعمال کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ یورپ اور بر اعظم امریکا کے علاقوں میں اگر چیکہ یہ حق جدید طور پر حاصل ہے، مگر اس کے لیے انھیں کافی جد و جہد سے ہو کر گذرنا پڑا تھا۔ عرب ممالک میں بھی خواتین کے حقوق کی جد و جہد کی اپنی تاریخ رہی ہے۔ کویت میں ایک طویل عرصے کے دور کے بعد عورتوں کو حق رائے دہی دیا گیا تھا۔ سعودی عرب میں مقامی انتخابات کے لیے یہ حق 2015ء میں دیا گیا تھا۔
بعد میں پورپ میں ہسپانیہ نے 1933ء میں، فرانس نے 1944ء میں، اطالیہ نے 1946ء میں، یونان نے 1952ء میں، سان مارینو نے 1959ء میں، موناکو نے 1962ء میں، انڈورا نے 1970ء میں، سویٹزرلینڈ نے 1971ء میں وفاقی سطح پر اور مقامی کینٹن وو اور کینٹن نوشاتل میں 1959ء میں اور 1991ء میں اپینسیل انیررودن میں اور لیختینستائن میں 1984ء میں۔ اس کے علاوہ، اگرچہ پرتگال نے 1931ء میں خواتین کو حق رائے دہی دے دیا تھا، مردوں کی نسبت خواتین پر کئی پابندیاں تھیں; انتخابات میں مکمل حق رائے دہی، 1976ء میں دیا گیا۔
6 فروری 1918ء کو برطانیہ میں ریپریزنٹیشن آف دا پیپل قانون منظور ہوا جس کے تحت تیس برس سے زیادہ عمر کی خواتین کو ووٹ کا مشروط حق مل گیا۔ اس کے تقریبًا دس برس بعد 1928ء میں یہ حق غیر مشروط ہو گیا۔ اس کی وجہ سے خواتین کو بھی ووٹ دینے کا ویسا ہی حق حاصل ہو گیا جیسا کہ مردوں کو تھا۔ اس برطانوی خواتین کی جدوجہد میں تشدد کا عنصر دنیا کے لیے ایک دھچکا تھا مگر یہ سیاست میں زبردست تبدیلی کا آغاز بھی ثابت ہوا۔ اسی کے آگے کئی دیگر ممالک میں خواتین اپنے حق رائے دہی کے بارے فکر مند ہوئیں اور کمر بستہ ہو کر جد و جہد میں جٹ گئیں۔ اسی کے بعد انھیں یہ حق حاصل ہوا۔
بیشتر رقی پزیر ممالک میں خواتین کو حق رائے دہی قانونًا حاصل ہے۔ اسے ایک دستوری حق اور قانونی سہولت کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ تاہم باوجود اس کے کئی گوشوں سے عورتوں کو ووٹ دینے سے روکنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔ یہ کوششیں قدامت پسند اور محدود دائرۂ فکر رکھنے والے عناصر کی جانب سے کی جاتی رہی ہے۔ اسی کی ایک مثال 2017ء میں پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع دیر بالا میں ہونے والے ضمنی بلدیاتی انتخاب دیکھی گئی۔ اس میں خواتین کو حقِ رائے دہی استعمال کرنے سے مبینہ طور پر روکے جانے کی اطلاعات پرخواتین کے حقوق سے متعلق قومی ادارے 'نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن' نے پاکستان الیکشن کمیشن سے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
ویکی ذخائر پر خواتین کا حق رائے دہی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
This article uses material from the Wikipedia اردو article خواتین کا حق رائے دہی, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.