اورحان پاموک ترک ناول نگار، (اصل نام: فرید اورحان پاموک ہے، اورحان ہی اصل اور مصنف اورحان پاموک سے خود تصدیق شدہ تلفظ ہے)۔ جنھوں نے 2006ء میں ادب کا نوبل انعام حاصل کیا۔ وہ اپنے افسانوں اور ناولوں میں جدید ناول اور مشرِق کی صوفیانہ روایات کو آپس میں جوڑتے ہیں۔ مشرِق و مغرب کے درمیان میں پل تعمیر کرنے والے اس ترک ادیب کی کتابوں کے دُنیا کی 35 زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں اور یہ کتابیں سو سے زیادہ ممالک میں شائع ہو چکی ہیں۔ اورحان پاموک کی مشہور تصانیف میں The White Castle, Snow اور My Name is Red شامل ہیں۔ 1990ء سے اُن کی 6 تصانیف جرمن زبان میں بھی ترجمہ ہو کر شائع ہو چکی ہیں۔ اُن کی تازہ ترین کتاب”استنبول۔ ایک شہر کی یادیں “ہے۔ استنبول ہی پاموک کا آبائی شہر ہے، جہاں وہ 7 جون 1952ء کو پیدا ہوئے۔ پاموک نے کئی سال نیویارک میں بھی گزارے، جہاں انھوں نے تعمیرات اور صحافت کی تعلیم حاصل کی۔ ناول لکھنے کا سلسلہ انھوں نے بیس سال کی عمر میں شروع کیا۔ 54 سالہ پاموک نے ادب کا نوبل انعام 10 دسمبر 2006ء کو وصول کیا۔ پاموک کو جرمن بک ڈیلرز ایسوسی ایشن کے امن انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔ ادب کے شعبے میں نوبل اعزاز جیتنے پر انھیں تقریباً ڈیڑھ ملین امریکی ڈالر کا انعام ملا۔ حالانکہ وہ نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی ترک شخصیت ہیں لیکن اس اعزاز کو حاصل کرنے کے باوجود بیشتر ترک باشندے ان کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتے جس کی وجہ ان کی متنازع شخصیت ہے۔ پاموک نے اپنے ناولوں میں متنازع مسائل سے نمٹنے کی وجہ سے مغربی دنیا میں مقبولیت حاصل کی۔ ترکی کے حکام نے پہلی جنگ عظیم میں ترکوں کے ہاتھوں لاکھوں آرمینیائی باشندوں کے مبینہ قتل عام کا ذکر کرنے پر ان کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ اورحان پاموک نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پہلی جنگ عظیم کے دوران میں ان کے ملک میں 30 ہزار کرد اور 10 لاکھ آرمینیائی باشندوں کا قتل عام ہوا تھا لیکن ان کے علاوہ اس بارے میں کوئی بات کرنے کو تیار نہیں۔ ترکی کے قانون کے مطابق کسی کے لیے بھی ترکی کی ریاست اور قومی اسمبلی کی توہین کرنا غیر قانونی ہے۔ پاموک کے خلاف اسی قانون کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا۔ لیکن جنوری 2006ء میں شدید بین الاقوامی تنقید کے پیش نظر ان کے خلاف یہ الزامات ترک کر دیے گئے۔
اورخان پاموک | |
---|---|
(ترکی میں: Ferit Orhan Pamuk) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 7 جون 1952ء (72 سال) استنبول |
رہائش | استنبول نیویارک شہر |
شہریت | ترکیہ |
رکن | امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون ، چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز |
عملی زندگی | |
مادر علمی | استنبول ٹیکنیکل یونیورسٹی رابرٹ کالج استنبول یونیورسٹی |
پیشہ | مصنف ، ناول نگار ، منظر نویس ، مضمون نگار ، صحافی ، اکیڈمک |
پیشہ ورانہ زبان | ترکی |
ملازمت | جامعہ کولمبیا |
کارہائے نمایاں | سرخ میرا نام |
تحریک | مابعد جدید ادب ، فطرت نگاری |
اعزازات | |
نوبل انعام برائے ادب (2006) پیس پرائز آف دی جرمن بک ٹریڈ (2005) | |
نامزدگیاں | |
مین بکر انٹرنیشنل پرائز (2016) | |
دستخط | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ناقدین نے اورحان پاموک کو نوبل انعام دینے کے فیصلے کو سیاسی قرار دے دیا۔ اورحان پاموک، اسلامی دنیا کے پہلے ادیب ہیں جنھوں نے ایران کی جانب سے سلمان رشدی کے قتل کے فتوے کی مذمت کی تھی۔ وہ تھامس مین، مارسل پروسٹ، لیو ٹالسٹائی اور فیودور دوستوفسکی سے متاثر ہیں۔ اردو زبان میں ان کے تین ناول سرخ میرا نام ، جہاں برف رہتی ہے اور خانۂ معصومیت جمہوری پبلیکیشنز کے تحت شائع ہو چکے ہیں۔
ویکی ذخائر پر اورخان پاموک سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
سانچہ:ہنری برگساں
This article uses material from the Wikipedia اردو article اورخان پاموک, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.