چوانگ تزو: کلاسیکی چینی فلسفی

چوانگ زی یا چوانگ تزو تاؤ مت کا مرکزی کلاسیکی چینی فلسفی تھا جس کی کتاب ”چوانگ تزو“ کو تاؤ مت کی قطعی اہمیت کی حامل کتب میں شامل کیا جاتا ہے۔ اِسے تاؤ تی چنگ سے زیادہ جامع قرار دیا گیا۔ چوانگ تزو کی تعلیمات نے چینی بدھ مت کی ترقی پر بھی زبردست اثر ڈالا اور چینی منظر کشی اور شاعری پر دیرپا اثرات مرتب کیے۔

چوانگ تزو
(روایتی چینی میں: 莊子)،(آسان چینی میں: 庄子 ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
چوانگ تزو: کلاسیکی چینی فلسفی
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (روایتی چینی میں: 莊周 ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش سنہ 369 ق مء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شانگچیو   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 288 ق مء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاست سونگ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فلسفی ،  مصنف ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان قدیم چینی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان قدیم چینی ،  چینی زبان   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فلسفہ   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر لاؤزی   ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح

چوانگ تزو (کتاب) کے پہلے شارح گو سیانگ (وفات 312ء) نے اُس کو تاؤسٹ فکر میں ایک ابتدائی اور بنیادی مآخذ کی حیثیت دِلائی۔ بالخصوص زین مکتب فکر کے بودھ دانشوروں نے بھی چوانگ تزو کی تحریروں سے کافی استفادہ کیا۔ اس اہمیت کے باوجود چوانگ تزو کی زندگی کے متعلق تفصیلات دستیاب نہیں۔ ہان سلطنت کے عظیم مؤرخ سیما چی‌این (وفات 85 ق م) نے ایک تحریر میں بہت تھوڑی سی معلومات فراہم کی ہیں، جس کے مطابق چوانگ تزو مینگ ریاست کا رہنے والا تھا اور اُس کا ذاتی نام زو تھا۔ وہ اپنی آبائی ریاست میں ایک کمتر درجے کے عہدے پر فائز رہا۔ چو کے شہزادہ وئے (وفات 327 ق م) کے عہد حکومت میں حیات تھا۔ یوں وہ مینشس کا ہم عصر بنتا ہے۔ سیما چی‌این کے مطابق چوانگ تزو کی تعلیمات بنیادی طور پر لاؤزی کے اقوال سے ماخوذ تھیں، مگر اُس کا تناظر کہیں زیادہ وسیع تھا۔ اُس کی ادبی اور فلسفیانہ مہارتوں کو کنفیوشس پسندوں اور موزی/موتزو پسندوں کی تردید کے لیے استعمال کیا گیا۔ اُسے ”بوڑھا مچھیرا“، ”ڈاکو چی“ اور ”The Cutting open Satchels“ کا مصنف بھی بتایا جاتا ہے جو سبھی کنفیوشس مت کے خلاف ہیں۔

چوانگ تزو کی سب سے بڑی وجہ شہرت اُس کی کتاب ”چوانگ تزو“ ہے (جسے ”نان ہوآ کی مقدس کلاسیک“ بھی کہتے ہیں)۔ یہ کتاب 33 ابواب پر مشتمل ہے اور قرائن سے پتہ چلتا ہے کہ چوتھی صدی میں اس کے 53 ابواب تھے۔ عام رائے کے مطابق پہلے سات باب چوانگ تزو نے خود لکھے، جبکہ باقی 26 ابواب اِدھر اُدھر سے جمع کیے گئے۔ چوانگ تزو کے کردار کے متعلق زیادہ واضح تفصیلات اُن حکایات سے حاصل ہوتی ہیں جو کتاب کے مؤخر ابواب میں شامل ہیں۔

کردار

مختلف قصوں کہانیوں میں چوانگ تزو ایک انا پرست بزرگ کے طور پر نظر آتا ہے جسے اپنی ذاتی آسائشوں یا عوامی ساکھ کی کوئی پروا نہیں۔ اُس کا لباس پھٹا پرانا اور جوتے خستہ حالت میں ہیں۔ پھر بھی وہ خود کو مصیبت زدہ نہیں سمجھتا۔ چوانگ تزو کی بیوی کی وفات پر اُس کا دوست ہوئی شی تعزیت کرنے آیا تو اُسے ایک چِٹائی پر بیٹھ کر گنگنانے میں مصروف پایا۔ ہوئی شی نے اُسے لعن طعن کی اور کہا کہ ایسا رویہ غیر مناسب ہے، خاص طور پر اُس شخص کی موت پر جس نے ساتھ زندگی گزاری اور اُسے صاحبِ اولاد بنایا۔ چوانگ تزو نے جواب دیا:

اُس کی موت سے بھلا میں کیسے متاثر ہو سکتا ہوں؟ اِس بارے میں غور و فکر کرنے پر مجھے پتہ چلا کہ اصل میں وہ زندہ ہی نہیں تھی؛ وہ نہ صرف زندگی بلکہ ہیئت سے بھی عاری تھی؛ اُس میں نہ صرف ہیئت بلکہ مادی قوت (چی) کا بھی فقدان تھا۔ وجود اور نیستی کے برزخ میں تبدیلئ ہیئت واقع ہوئی اور مادی قوت کا ارتقا ہوا۔ مادی قوت نے شکل اختیار کی، شکل سے زندگی بنی، اور اب جنم نے موت کی شکل اختیار کر لی ہے۔ یہ عام چار موسموں جیسا ہے — بہار، گرما، خزاں اور سرما۔ اب وہ عظیم گھر (کائنات) میں محوِ خواب ہے۔ میرے رونے اور آہ و بکا کرنے کا مطلب ہو گا کہ میں تقدیر سے لاعلم ہوں۔ اِسی لیے میں ایسا نہیں کرتا۔

خود چوانگ تزو جب مرنے لگا تو شاگردوں نے اُس کی تجہیز و تکفین کے انتظامات پر بات شروع کر دی۔ چوانگ تزو نے اُن کو اِس قسم کے کوئی بھی انتظامات کرنے سے منع کر دیا — ”فطرت میرا کفن، سورج و چاند میری یشم سبز انگوٹھیاں اور ستارے و سیارے میرا زیور ہوگا“۔ شاگردوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کوے اور جنگلی جانور اُس کی نعش نہ کھا جائیں۔ چوانگ تزو نے جواب دیا:

اگر میں زمین کے اوپر رہا تو کوے اور جنگلی جانور مجھے کھا جائیں گے؛ زمین میں دفن کیے جانے پر کیڑے مکوڑے مجھے کھا جائیں گے۔ تم ایک سے چھین کر دوسرے کو کیوں کھلانا چاہتے ہو؟ یہ تعصب کیوں؟

چوانگ تزو کی یہ انوکھی روش براہِ راست طور پر اُس کی تقدیر پرستی سے تعلق رکھتی ہے۔ اس کے خیال میں زندگی میں ہر چیز کے ”ایک ہونے،“ تاؤ کو حاصل کر لینے سے ہی بصیرت ملتی ہے۔

حوالہ جات

Tags:

تاؤ تی چنگتاؤ متچینی بدھ مت

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

رموز اوقافپاک بھارت جنگ 1971ءسینٹ-مگنےداڑھیتراویحداروارکان نماز - واجبات اور سنتیںوفاق المدارس العربیہ پاکستانجنگ عظیم اولبادشاہی مسجدبریلوی مکتب فکراردو صحافت کی تاریخانتظار حسینپارہ (قرآن)تعلیمہاروت و ماروتتنظیم تعاون اسلامیصرف و نحوآغا حشر کاشمیریاسمائے نبی محمدریاست جموں و کشمیربھگت سنگھانسانعثمان بن عفاناردو افسانہ نگاروں کی فہرستحقنہگلگت بلتستانویلنٹینا ناپییزید بن معاویہانتخابات 1945-1946عبد الحلیم شررکیلونبدخشاں زلزلہ 2023ءنکاح متعہایشیامحمد بن ادریس شافعیمہرابن خلدونپاک-افغان تعلقاتغلام احمد پرویزمسجدائمہ اربعہسورہ بقرہایئربورن ایئرپارکمغلیہ سلطنت کے حکمرانوں کی فہرسترسولجبرائیلعرب قبل از اسلامنسب محمد بن عبد اللہسلطنت عثمانیہابن سیناعبد القادر جیلانیحجاج بن یوسفجنگ صفینزراعتمدنی ہندسیاتپارہ نمبر 8دبری جماعمسدس حالیتحریک خلافتشہری حقوقہندو متزاویہخیبر پختونخواافطارترقی پسند تحریکپاکستانی روپیہمسیلمہ کذابموسیٰانشائیہبرطانوی راج28 مارچ🡆 More