آئین اکبری

آئین اکبری انشائے ابوالفضل میں شامل عہد اکبری کے درباری مؤرخ ابو الفضل ابن مبارک(متوفی 1602ء) کی تصنیف ہے۔ یہ جلال الدین اکبر کے عہد کی ایک مستند دستاویزی کتاب ہے جس میں عہدِ اکبری کے تمام قانون و اُصول ہائے سلطنت کو تحریر کیا گیا ہے۔

آئین اکبری
آئین اکبری میں موجود جلال الدین اکبر کے دربار کا منظر

تاریخ

اکبر نامہ کی تکمیل 1590ء میں ہوئی۔ غالباً قیاس کیا جا سکتا ہے کہ آئین اکبری کی تشکیل 1590ء کے بعد عمل میں آئی۔ 1590ء سے 1602ء کے درمیانی زمانے تک ابوالفضلنے شاید اِسی کی تصنیف میں وقت صرف کیا ہے۔

مواد

آئین اکبری دراصل اکبر نامہ کا ضمیمہ ہے۔مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر کے 46 سالہ دورِ حکومت یعنی 1556ء سے 1602ء تک کا مجموعہ قانون و اُصول ہائے سلطنت ہے۔اِن چھیالیس سالوں کی نظم ونسق کی تاریخ اور سلطنت کا صوبہ وار جغرافیہ اِس کتاب میں موجود ہے۔ یہ اکبر نامہ کے بعد وقتی ضرورت کے تحت لکھی گئی تاکہ جلال الدین اکبر کے عہد تک مغلیہ سلطنت کے صوبوں کا جغرافیہ، حالات ہائے صوبہ جات اور اُن صوبوں سے حاصل ہونے والا محصول بیان ہوجائے۔ جلال الدین اکبر چونکہ خود ان پڑھ تھا، لہٰذا نورتن وزراء میں ابوالفضل ابن مبارک نے اکبر نامہ اور آئین اکبری لکھ کر اِن ضروریات کو پورا کر دیا تاکہ کسی بھی صوبے یا علاقے کا دستاویزی ریکارڈ بھی مرتب ہو سکے۔کتاب کے اختتام پر مصنف ابوالفضل نے اپنے حالات بھی تحریر کیے ہیں۔

اشاعت

سر سید احمد خان نے اِس کتاب کی تصحیح کرکے اِسے جنگ آزادی 1857ء سے دو سال قبل 1855ء میں دہلی سے شائع کیا تھا اور اِس میں کثرت سے تاریخی و توضیحی حواشی کا ضافہ کیا تھا۔ دوسری جلد جنگ آزادی 1857ء میں ضائع ہو گئی۔پہلی اور تیسرے اب ناپید ہیں بلکہ کم ہی کسی کتب خانہ کی زینت بنی ہوئی ہیں۔بلاک مین نے سلسلہ کتب ہندیہ میں اِسے 1867ء سے 1877ء کے وسطی زمانہ میں کلکتہ سے شائع کیا تھا۔اِس اشاعت میں صرف فارسی متن تھا اور حواشی نہیں دیے گئے تھے۔ مطبع منشی نول کشور لکھنؤ نے اِسے دو بار شائع کیا۔ اولاً راجا مہندر سنگھ والی ٔ ریاست پٹیالہ کی فرمائش پر 1869ء میں شائع کیا۔ دوسری بار اُسی ایڈیشن کو شائع کیا جو سر سید احمد خان کا شائع کردہ نسخہ 1855ء ہے۔ مطبع منشی نول کشور نے دوسرا ایڈیشن اِ 1882ء میں شائع کیا تھا اور یہ بلاک مین کے نسخہ اول ( 1867ء سے 1877ء کے وسطی زمانہ) کے مطابق تھا۔

انگریزی ترجمہ

انگریزی زبان میں پہلی بار فرانسس گلیڈون نے اِس کا ترجمہ کیا جو لندن سے 1800ء میں شائع ہوا تھا۔ اِس کے بعد دوسرا انگریزی ترجمہ تاریخی و تنقیدی حواشی کے ساتھ سلسلہ کتب ہندیہ میں تین جلدوں کی شکل میں 1868ء سے 1894ء تک بمقام کلکتہ میں شائع ہوا تھا۔ پہلی جلد کا ترجمہ بلاک مین نے اور دوسری و تیسری جلد کا ترجمہ جیرٹ نے کیا تھا اور ولیم اِروِن نے اِس کا اشاریہ (انڈیکس) مرتب کیا تھا۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

Tags:

آئین اکبری تاریخآئین اکبری موادآئین اکبری اشاعتآئین اکبری انگریزی ترجمہآئین اکبری مزید دیکھیےآئین اکبری حوالہ جاتآئین اکبری1602ءابو الفضل ابن مبارکانشائے ابوالفضلجلال الدین اکبر

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

تفسیر جلالینابوبکر صدیقتنقیدابن حجر عسقلانیمحمد مکہ میںمحمد بن قاسمدبستان دہلیجنگ قادسیہختم نبوتزبانپاکستان اولمپکس میںہندوستانی صوبائی انتخابات، 1937ءادبحسان بن ثابتآیت الکرسیجلال الدین سیوطیاسلامی نظریاتی کونسلرفع الیدینسعد بن معاذون یونٹجمہوریتیادگار غالباحمد سرہندیایکڑمارکسیتآنگناسماء اللہ الحسنیٰاقبال کا تصور عقل و عشقنکاح متعہشاعرینظام شمسیمقالہکتابیات سر سید احمد خاننمازایرانہندی زبانڈراماخلافت امویہحرفتفسیر قرطبیعید الفطرتاریخ ہنداصول الشاشیولی دکنیبھارتاستفہامیہ یا سوالیہ جملےیحیی بن زکریاپاکستان کے عام انتخابات، 2024ءمحمد احمدمرزا محمد ہادی رسواراحت فتح علی خانمنطقدرس نظامیتشبیہعام الحزنپنجاب کے اضلاع (پاکستان)لکھنؤوحیمسلم سائنس دانوں کی فہرستکشتی نوحمحمد حسن عسکریسائنسپاکستان کے اضلاعلاہور-ساہیوال-بہاولنگر موٹروےناول کے اجزائے ترکیبیسورہ قریشکھوکھراردو حروف تہجیفرعونمحمود غزنویقرآنی سورتوں کی فہرستاسم ضمیر اور اس کی اقسامانڈین نیشنل کانگریسپاکستان مردوں کی قومی ہاکی ٹیمحسن ابن علیبھارت کے عام انتخابات، 2024ءآئین ہند🡆 More