چاند کا ایک سفر۔ 1902 میں پیش کی گئی ایک فرانسیسی فلم ہے جس کی ہدایات جارجز میلیز نے دیں تھیں۔ یہ فلم جولیس ویمے کے دو ناولوں فرام دا ارتھ ٹو دا مون اور اراؤنڈ دا مون سے متاثر ہو کر بنائی گئی تھی۔ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ چھ خلابازوں کا ایک کیپسول جسے ایک توپ میں رکھ کر چھوڑا جاتا ہے۔ وہاں جاکر خلاباز اس کی سطح کی سیر کرتے ہیں اور کسی طرح وہاں کے ایک باشندے (سیلینائٹ) کو بھی گرفتار کرکے لے آتے ہیں۔ ہدایت کار میلیز نے اس میں مرکزی کردار یعنی پروفیسر باربن فولیز کا کردار بھی خود ہی نبھایا تھا۔ یہ فلم انتہائی کامیاب رہی۔
یہ فلم انتہائی مقبول ہوئی اور بہت سے دیگر پیش کاروں نے اس کی نقل کی خاص طور پر امریکا میں۔اس کی غیر معمولی طوالت، پیش کاری، عکاسی، خصوصی اثرات اور کہانی نے کئی فلم سازوں کو متاثر کیا۔دانشوروں نے بھی اس فلم کو خوب سراہا اور خاص طور پر اس میں سائنسی تخیل اور بادشاہت مخالف مزاح پر نکات اٹھائے۔ اس فلم سے فرانسیسی سینما کو بھی نئی جہت ملی۔اگرچہ یہ فلم اس وقت گم ہو گئی جب میلیز نے فلم انڈسٹری کو خیر باد کہہ دیا لیکن 1930 میں یہ دوبارہ دریافت ہوئی جب سینما کی تاریخ محفوظ کرنے کا کام شروع ہوا۔ اس کا اصلی رنگین پرنٹ 1993 میں دریافت ہوا اور اسے 2011 میں دوبارہ اس قابل بنالیا گیا کہ چلایا جا سکے
ویلج وائس کی طرف سے اسے بیسویں صدی کی سو عظیم ترین فلموں میں سے 84 ویں نمبر پر رکھا ۔یہ فلم میلیز کی سینکڑوں فلموں میں سب سے بہترین قرار دی جاتی ہے خاص طور پر وہ لمحہ جب خلا بازوں کا کیپسول چاند پراترتا ہے۔ اس تصویر (جس میں یوں محسوس ہوتا ہے جیسے چاند ایک انسانی چہرہ ہو اور اس کی آنکھ میں کوئی چیز دھنس گئی ہو) کو سینما اور خاص طور پر سائنس فکشن فلموں کے حوالے سے یادگار نشانی سمجھا جاتا ہے۔ اسے سائنس فکشن فلم کے زمرہ میں پہلی مثال لیا جاتا ہے اور کا شمار سینما کی تاریخ کی سب سے متاثر کن فلموں میں ہوتا ہے۔
خلابازوں کے اجلاس کے دوران پروفیسر باربن فولیز چاند کے سفر کی تجویز پیش کرتا ہے جسے تھوڑی رد قدح کے بعد قبول کر لیا جاتا ہے۔پانچ دیگر خلاباز ناسٹرے ڈیمس، ایلکوفوریسبس، اومیگا، مائیکرومیگا اور پیرافیراگیرامس سفر پر جانے کے لیے متفق ہوتے ہیں۔ وہ ایک خلائی بندوق کی گولی کی شکل کا بہت بڑا خلائی کیپسول تیار کرتے ہیں جسے ایک توپ کے ذریعے پھینکا جاتا ہے۔ یہ توپ "میرین" چلاتے ہیں جن کی اکثریت خواتین پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ دکھایا گیا ہے کہ چاند ایک بڑا سا انسانی چہرہ ہے۔ یہ کیپسول اس کی آنکھ میں جا کر لگتا ہے۔
چاند پر محفوظ طریقے سے اترنے کے بعد خلا باز کیپسول سے باہر آتے ہیں (وہ خلائی لباس نہیں پہنتے)۔ اور چاند سے زمین کو طلوع ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ چونکہ وہ ایک طویل سفر سے تھک جاتے ہیں اس لیے اپنے بستر بچھاتے اور سو جاتے ہیں۔ایک دم دار ستارہ ان کے پاس سے گزرتا ہے۔ اس کے بعد سات ستاروں کا ایک جھنڈ آتا ہے جس میں سے بوڑھا مشتری کھڑکی کھولتا ہے اور چاند کی دیوی فوبیز باہر آتی ہے اور چاند پر برفباری کرتی ہے جس کی وجہ سے خلا باز جاگ جاتے ہیں اور پناہ کے لیے ایک غار میں گھس جاتے ہیں۔ یہاں انھیں ایک بہت بڑی کھمبی ملتی ہے۔وہ اس کی چھتری کھولتے ہیں تو اس کی اپنی جڑ بن جاتی ہے اور وہ بھی ایک بہت بڑی کھمبی بن جاتی ہے۔
اسی وقت ایک سیلینائٹ (خلائی مخلوق کا مترادف لفظ جسے چاند کی یونانی دیوی سیلنے کے نام سے اخذ کیا گیا) ظاہر ہوتا ہے جسے خلاباز باآسانی مار دیتے ہیں لیکن سیلنائٹ میں یہ خاصیت ہوتی ہے کہ اگر اسے مارا جائے تو دھماکے سے پھٹ جاتا ہے۔دھماکے کی آواز سے بہت سے سیلینائٹ آجاتے ہیں جن کا مقابلہ کرنا خلابازوں کے لیے بہت مشکل ہوتا ہے اور وہ گھر جاتے ہیں۔ سیلینائٹ خلابازوں کو گرفتار کرکے اپنے بادشاہ کے دربار میں لے جاتے ہیں جہاں ایک خلاباز بادشاہ کو تخت سے اٹھا کر پٹخ دیتا ہے اور بادشاہ دھماکے سے پھٹ جاتا ہے۔
جس زمانے میں یہ فلم بنائی گئی تھی اس وقت اداکاروں یا فلم میں کام کرنے والے دیگر افراد کی فہرست فلم کے شروع یا آخر میں دینے کا رواج نہیں تھا یہی وجہ ہے کہ فلم میں فنکاروں کا کسی قسم کا تعارف موجود نہیں تھا۔ تاہم درج ذیل معلومات جو دیگر ذرائع ملی ہیں۔
This article uses material from the Wikipedia اردو article چاند کا اک سفر, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.