محمد محسن فیض کاشانی

محمد محسن فیض کاشانی کے نام سے معروف عالم دین کا نام ملا محمد بن مرتضی بن محمود کاشانی (1007ق/977ش-1091ق/1058ش) ہے۔ یہ گیارہویں صدی کے حکیم، محدث، مفسر قرآن کریم اور اخباری فقیہ تھے۔ انھوں نے ملاصدرا، شیخ بہائی، میر فندرسکی اور میرداماد جیسے علما کی شاگردی اختیار کی۔

محمد محسن فیض کاشانی
کوائف
مکمل ناممحمد بن مرتضی بن محمود کاشانی
لقب/کنیتفیاض
آبائی شہرکاشان
تاریخ وفات22ربیع الثانی 1091ھ
مدفنکاشان
نامور اقرباءسسر: ملا صدرا، ماموں: ضیاء الدین محمد،بیٹا: محمد،
علمی معلومات
اساتذہملا صدرا،میر داماد، ملا محمد تقی مجلسی،....۔
شاگردعلم الہدی محمد،علامہ محمدباقر مجلسی
اجازہ روایت ازمحمد بن حسن عاملی
تالیفاتتفسیر صافی،الوافی،الشافی،....۔
خدمات
سماجیاقامۂ نماز جمعہ

فیض کاشانی نے مختلف موضوعات تفسیر، حدیث، فقہ، اخلاق و عرفان میں تفسیر صافی، الوافی، مفاتیح الشرائع، المحجۃ البیضاء اور الکلمات المکنونہ جیسے آثار چھوڑے ہیں۔

فیض کاشانی نے اخباریوں میں سے معتدل روش اختیار کی اس لحاظ سے پہلے فقہا کے برعکس بہت سے مقامات پر ان کے نظریات مختلف ہیں۔اہم ترین نظریات میں سے مخصوص شرائط کے تحت غنا کا جواز ،مختلف واجبات شرعی کی نسبت سن بلوغ کا مختلف ہونااور نماز جمعہ کے وجوب کا عینی ہونا ہیں۔

کاشان اور اصفہان میں اقامۂ نماز جمعہ ان کی سیاسی فعالیتوں میں سے ایک ہے۔

نسب، لقب، ولادت اور وفات

فیض کاشانی کا خاندان علمی اور مشہور شیعہ خاندان تھا ۔

ان کے والد رضی الدین شاه مرتضی (950ـ1009 ق) اور والدہ زہرا خاتون (متوفا 1071ق) ضیاء العرفا رازی کی بیٹی تھی ۔ فیض کاشانی کے جد کا نام تاج الدین شاه محمود بن ملا علی كاشانی تھا اور وہ کاشان میں مدفون ہے۔

لقب:

ان کا نام محمد تھا ۔ لیکن محسن یا محمد محسن مشہور ہوئے . وہ ملاصدرا کے داماد تھے۔ان کے سسر نے فیض کو اور دوسرے داماد عبد الرزاق لاہیجی کو فیاض سے لقب سے نوازا ۔

ولادت و وفات:

فیض 14 صفر 1007ق کو كاشان میں پیدا ہوئے۔ اور 22 ربیع الثانی 1091ق کو کاشان میں ہی فوت ہوئے اور جس قبرستان کی زمین اپنی زندگی میں وقف کی تھی اسی میں دفن ہوئے ۔ آبان 1387شمسی ان کی یاد منانے کے لیے ایک کانفرنس منعقد ہوئی ۔

اولاد اور زوجہ

محمد محسن فیض کاشانی کی ملاصدرا کی بیٹی سے شادی کے نتیجے میں پانچ بیٹے پیدا ہوئے جن کے اسما درج ذیل ہیں:

  • محمد علم الہدی
  • معین الدین احمد
  • علیہ بانو اس کی کنیت ام الخیر تھی۔
  • سکینہ اس کی کنیت ام البر تھی۔
  • سکینہ اس کی کنیت ام سلمہ

تعلیم

فیض کاشانی اپنے تعلیمی سفر کا آغاز کاشان سے کیا ، 20 سال کی عمر میں مزید تعلیم کے لیے اصفہان گئے۔دو سال بعد شیراز سید ماجد بحرانی کی شاگردی اختیار کی۔دوبارہ پھر اصفہان واپس آئے ۔ شیخ بہائی کے درس میں شرکت کی ۔حج کے سفر کے دوران شہید ثانی کی نسل سے شیخ محمد سے اجازۂ روایت حاصل کیا۔اس کے بعد قم میں ملا صدرا کی شاگردی اختیار کی اور ملا صدرا کی شراز واپسی کے موقع پر اسی کے ہمراہ شیراز آئے اور تقریبا دو سال تک وہاں رہے ۔ اگرچہ خوانساری اور دیگرا علما معتقد ہیں کہ فیض نے پہلے سفر کے دوران شیراز میں ملا صدرا کی شاگردی اختیار کی لیکن یہ بات خود فیض کاشانی کے ذکر کردہ حالات کے مطابق سازگار نہیں ہے ۔ آخر کار فیض کاشان واپس آئے اور درس و تدریس میں مشغول ہوئے ۔ مدرسہ فیضیہ کی اسم گزاری میں فیض کے یہاں رہنے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ۔

بہت سے محققین جیسے افندی، حر عاملی، محدث نوری، شیخ عباس قمی، علامہ امینی و... اسے فلسفی، حکیم، متکلم، محدث، فقیہ، شاعر، ادیب، عالم، فاضل جیسے کلمات سے اس کی تعریف کرتے ہیں۔

صفویوں کی دعوت

شاه صفی نے اسے اپنے دربار میں مدعو کیا لیکن فیض کاشانی اس سے اجتناب کیا اس کے بعد شاه عباس دوم نے فیض کو دعوت دی کہ اقامۂ نماز جمعہ کے لیے دار الحکومت میں آئے لیکن فیض کاشانی نے اس سے کنارہ گیری کی زندگی کو ترجیح دینے میں اپنے اطرافیوں سے صلاح و مشورہ کے بعد اسے قبول کر لیا ۔

استاتذہ

فیض کاشانی کے درج ذیل اساتذہ کے نام لیے جا سکتے ہیں:

  • ملا محمد تقی مجلسی
  • شیخ بہائی
  • میرداماد
  • میرفندرسکی
  • ملاصدرا
  • سید ماجد بحرانی.
  • محمد بن حسن بن زین الدین عاملی از نسل شہید ثانی جس سے مکہ کے سفر میں روایت کا اجازہ لیا.

بعض کتب میں ملا خلیل قزوینی، محمد طاہر قمی، ملا محمد صالح مازندرانی اور اس کے والد کا نام بھی بعنوان استاد آیا ہے

شاگرد

  • علم الہدی محمد بن محسن فیض کاشانی
  • احمد مشہور بنام معین الدین، فرزند فیض
  • محمد مؤمن بن عبد الغفور، برادر فیض
  • شاه مرتضی دوم: پسر برادر فیض
  • ضیاء الدین محمد، فرزند حكیم نور الدین، فیض کے ماموں.
  • ملا شاه فضل الله و ملا علامی:
  • علامہ محمدباقر مجلسی
  • سید نعمت الله جزائری
  • قاضی سعید قمی
  • ملا محمد صادق خضری
  • شمس الدین محمد قمی
  • محمد محسن عرفان شیرازی
  • و...

آثار

فیض کے آثار کی فہرست 100 کتب پر مشتمل ہے ۔ سید نعمت الله جزائری نے اس کے آثار کی تعداد حدودا 200 کہی ہے ۔ دیگر منابع میں 140 اثر ذکر ہوئے ہیں ۔ بعض کے اسما درج ذیل ذکر کیے جاتے ہیں :

  • تفسیر صافی
  • تفسیر اصفی
  • الوافی
  • الشافی
  • نوادر الاخبار
  • المعارف تلخیص علم الیقین
  • معتصم الشیعہ فی احکام الشریعہ
  • المحجہ البیضاء فی تہذیب الاحیاء
  • مفاتیح الشرایع
  • اصول المعارف
  • الحقائق
  • قرة العیون
  • الکلمات المکنونہ
  • الکلمات المخزونہ
  • اللائی
  • جلاء العیون
  • تشریح العالم
  • بشارة الشیعہ
  • الاربعین فی مناقب امیر المومنین
  • الاصول الاصلیہ
  • تسہیل السبیل
  • نقد الاصول الفقہیہ
  • النخبہ
  • الشہاب الثاقب
  • اصول العقائد
  • منہاج النجاة
  • خلاصۃ الاذکار
  • دیوان
  • رسالہ شرح صدر و...

مرکز کمپیوٹر علوم اسلامی نور نے فیض کاشانی کے آثار کا سافٹ وئر بنام مجموعہ آثار علامہ فیض کاشانی تیار کیا ہے۔

نظریات

محمد باقر خوانساری اور شیخ یوسف بحرانی ملا محسن کو اخباریوں میں سے گردانتے ہیں ۔ البتہ اس کی تحریرں بھی اسی کی تائید کرتی ہیں ۔ اس کے باوجود منفرد نظریات کے بھی حامل تھے جیسے:

  • جواز غنا اور موسیقی حرمت غناء کی روایات کو صرف کسی دوسرے حرام جیسے آلات لہو مردوں اور عورتوں کا اکٹھا ہونا یا کلام باطل کے ساتھ ہو تو اسے حرام جانتے ہیں ورنہ صرف غنا حرام نہیں ہے
  • نجس شدہ چیز دوسری چیز کو نجس نہیں کرتی ہے ۔
  • قلیل پانی نجاست کے ملنے سے نجس نہیں ہوتا ۔
  • کافروں کا ہمیشہ دوزخ میں نہ رہنا ۔
  • اہل‌ اجتہاد کی نجات ممکن نہیں اگر چہ بزرگ‌ترین‌ دانشمندان‌ ہی کیوں نہ ہو ۔
  • بلوغ کا سن مختلف شرعی واجبات کی نسبت مختلف ہے
  • اگر حائل و رکاوٹ نہ ہو تو عادی طور پر آنکھیں جب خورشید کی ٹکیہ کے استتار کو پا لیتی ہیں تو مغرب شرعی ہو جاتی ہے ۔
  • وضو میں مقام مسح کا خشک ہونا شرط نہیں ۔
  • ہر غسل وضو کی جگہ کافی ہے۔
  • نماز جمعہ واجب عینی ہے . فیض کاشانی کاشان اور قمصر میں اقامہ نماز جمعہ کرتے تھے ۔ شاه عباس ثانی کی دعوت پر اصفہان کی مسجد جامع عتیق میں نماز جمعہ کے اقامہ کے لیے گئے ۔

حوالہ جات

مآخذ

سانچہ:شیعہ فقہا (گیارہویں صدی ہجری) سانچہ:شیعہ مفسرین

This article uses material from the Wikipedia اردو article محمد محسن فیض کاشانی, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.

Tags:

محمد محسن فیض کاشانی نسب، لقب، ولادت اور وفاتمحمد محسن فیض کاشانی اولاد اور زوجہمحمد محسن فیض کاشانی تعلیممحمد محسن فیض کاشانی صفویوں کی دعوتمحمد محسن فیض کاشانی استاتذہمحمد محسن فیض کاشانی شاگردمحمد محسن فیض کاشانی آثارمحمد محسن فیض کاشانی نظریاتمحمد محسن فیض کاشانی حوالہ جاتمحمد محسن فیض کاشانی مآخذمحمد محسن فیض کاشانیقرآن کریم

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

اسماعیل (اسلام)تاریخ پاکستان کا خط زمانی (1947ء – حال)صلیبی جنگیںترکیب نحوی اور اصولاسلام اور یہودیتدرس نظامیاسماعیلیفاطمہ بھٹواصول الشاشیابو ایوب انصاریناولابن انشاتاریخ ہندعبد اللہ بن مسعودپنجاب کے اضلاع (پاکستان)سلسلہ چشتیہایوب خانفعلاسم نکرہن م راشدخلیفہمرزا غالبرجمجنگ یمامہمرلہ (اکائی)تندورمہدییوم آزادی پاکستانعلی گڑھ تحریکچوہدری سالک حسینشافعیظہارشوالاسماء بنت عمیسسیدمحمد فاتحمير تقی میرضغزوہ بدرانڈین پریمیئر لیگ 2023ءمغلعرب قبل از اسلامعبد اللہ بن عمرپشتونلکھنؤآیت مباہلہاحمد قدوریآنسہویکیپیڈیااردویونسمسجد اقصٰیکنزالایمانرفع الیدیننفسیاتابو جہللفظعلم تجویدمسجد الظاہر بیبرسخود نوشتانگریزی زباناسماء اللہ الحسنیٰغزوات نبویابو طاہر سلیمان الجنابیٹیم فارٹیس 2جہادسلطنت دہلیابو الکلام آزادگناہعبد المطلبپاک-افغان تعلقاتاجماع (فقہی اصطلاح)صنعت لف و نشرپاکستانحجاج بن یوسفغار حراتحریک خلافت🡆 More