مقلد

مقلد لفظ کا ذکر قرآن یا صحیح احادیث میں موجود نہیں ہے۔ مقلد کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ تقلید کو سمجھا جائے۔

تقلید کا مفہوم فقہ حنفی اور حنفی علما کے اقوال کی روشنی میں

تقلید کی لغوی تعریف

مقلدین کی لغت کی مستند کتاب القاموس الوحید میں لکھا ہے:

  1. قلّد۔۔ فلاناً: ۔ تقلید کرنا، بنا دلیل پیروی کرنا، آنکھ بند کر کے کسی کے پیچھے چلنا
  2. التقلید: بے سوچے سمجھے یا بنادلیل پیروی،نقل،سپردگی
  3. امام شوکانی فرماتے ہیں:

اما التقلید فاصلہ فی الغة ماخوزمن القلادہ التی یقلد غیر بہاومنہ تقلید الہدی فکان المقلد جعل زلک الحکم الذی قلد فیہ المجتھد کالقلادة فی عنق من قلدہ

یعنی تقلید لغت میں گلے میں ڈالے جانے والے پٹے سے ماخوذ ہے اور وقف شدہ حیوانات کے گلے میں طوق ڈالنا بھی اسی میں سے ہے، تقلید کو تقلید اس لیے کہتے ہیں کہ اس میں مقلد جس حکم میں مجتہد کی تقلید کرتا ہے، وہ حکم اپنے گلے میں طوق کی طرح ڈالتا ہے۔

4. اسی طرح غیاث الغات میں تقلید کی تعریف ان الفاظ میں کی گئی ہے:

گردن بنددرگردن انداختن وکار بعھد کسی ساختن وبر گردن خود کار بگرفتن و مجاز بمعنی پیروی کسی بے در یافت حقیقت آن

یعنی تقلید گلے میں رسی ڈالنے یا کسی کے ذمے کوئی کام لگانے کا نام ہے۔ اسی طرح اپنے ذمہ کوئی کام لینا بھی تقلید کہلاتا ہے، اس کے مجازی معنیٰ یہ ہیں کہ حقیقت معلوم کیے بغیر کسی کی تابعداری کی جائے۔

تقلید کی اصطلاحی تعریف

  • حنفیوں کی معتبر کتاب مسلم الثبوت میں لکھا ہے:

”التقلید: العمل بقول الغیرمن غیر حجةکا خذ العامی والمجتھد من مثلہ، فا لرجوع الی النبی علیہ الصلاٰة والسلام او الی ا الجماع لیس منہ و کذا العامی الی المفتی والقاضی الی العدول لا یجاب النص ذلک علیھما لکن العرف علی ان العامی مقلد للمجتھد، قال الامام: وعلیہ معضم الاصولین“

تقلید کسی دوسرے کے قول پر بغیر (قرآن و حدیث کی) دلیل کے عمل کو کہتے ہیں۔ جیسے عامی (کم علم شخص) اپنے جیسے عامی اور مجتہد کسی دوسرے مجتہد کا قول لے لے۔ پس نبی علیہ الصلاة و السلام اور اجماع کی طرف رجوع کرنا اس (تقلید) میں سے نہیں۔ اور اسی طرح عامی کا مفتی کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا گواہوں کی طرف رجوع کرنا (تقلید نہیں) کیونکہ اسے نص (دلیل) نے واجب کیا ہے لیکن عرف یہ ہے کہ عامی مجتہد کا مقلد ہے۔ امام (امام الحرمین الشافعی) نے کہا کہ” اور اسی تعریف پر علمِ اصول کے عام علما(متفق)ہیں“۔

”مسالة:التقلید العمل بقول من لیس قولہ احدی الحجج بلا حجة منھا فلیس الرجوع النبی علیہ الصلاة والسلام واالاجماع منہ“ مسئلہ:تقلید اس شخص کے قول پر بغیر دلیل عمل کو کہتے ہیں جس کا قول (چار) دلائل میں سے نہیں ہے۔ پس نبی علیہ الصلاة و السلام اور اجماع کی طرف رجوع تقلید میں سے نہیں ہے۔

  • تقلید کی ایک اور مشہور اصطلاحی تعریف یہ کی گئی ہے: ”ھو عمل بقول الغیر من غیر حجة“ کسی دوسرے کی بات پر بغیر (قرآن وحدیث کی) دلیل کے عمل کرنا تقلید ہے۔
  • قاری چن محمد دیوبندی نے لکھا ہے: ”اور تسلیم القول بلا دلیل یہی تقلید ہے یعنی کسی قول کو بنا دلیل تسلیم کرنا، مان لینا یہی تقلید ہے“
  1. مفتی سعید احمد پالن پوری دیوبندی نے لکھا ہے: کیونکہ تقلید کسی کا قول اس کی دلیل جانے بغیر لینے کا نام ہے۔ (آپ فتویٰ کیسے دیں گے؟ ص67)
  • اشرف علی تھانوی کے ملفوضات میں لکھا ہے: ایک صاحب نے عرض کیا تقلید کی حقیقت کیا ہے؟ اور تقلید کسے کہتے ہیں؟ فرمایا : تقلید کہتے ہیں: ”اُمتی کا قول بنا دلیل ماننا“ عرض کیا کہ کیا اللہ اور رسول علیہ الصلاةوالسلام کی بات ماننا بھی تقلید ہے؟ فرمایا اللہ اور رسول علیہ الصلاة والسلام کی بات ماننا تقلید نہیں بلکہ اتباع ہے۔
  • مفتی احمد یار نعیمی حنفی بریلوی لکھتے ہیں: ”مسلم الثبوت میں ہے، ”التقلید العمل بقول الغیر من غیر حجة“ اس تعریف سے معلوم ہوا کہ حضور علیہ الصلاةوالسلام کی اطاعت کو تقلید نہیں کہہ سکتے کیونکہ ان کا ہر قول دلیل ِ شرعی ہے (جبکہ) تقلید میں ہوتا ہے دلیل ِ شرعی کو نہ دیکھنا لہذا ہم نبی علیہ الصلاةوالسلام کے اُمتی کہلائیں گے نہ کے مقلد۔ اسی طرح صحابہ کرام اور ائمہ دین حضورعلیہ الصلاةوالسلام کے اُمتی ہیں نہ کہ مقلد اسی طرح عالم کی اطاعت جو عام مسلمان کرتے ہیں اس کو بھی تقلید نہ کہا جائے گا کیونکہ کوئی بھی ان علما کی بات یا ان کے کام کو اپنے لیے حجت نہیں بناتا، بلکہ یہ سمجھ کر ان کی بات مانتا ہے کہ مولوی آدمی ہیں کتاب سے دیکھ کر کہہ رہے ہوں گے۔۔۔
  • غلام رسول سعیدی نے لکھا ہے: تقلید کے معنی ہیں (قرآن و حدیث کے ) دلائل سے قطع نظر کر کے کسی امام کے قول پر عمل کرنا اور اتباع سے مراد یہ ہے کہ کسی امام کہ قول کو کتاب و سنت کہ موافق پا کر اور دلائل ِ شرعیہ سے ثابت جان کر اس قول کو اختیار کر لینا۔
  • سرفرازخان صفدر دیوبندی لکھتے ہیں: اور یہ طے شدہ بات ہے کہا کہ اقتداء و اتباع اور چیز ہے اور تقلید اور چیز ہے۔
  • امام شافعی فرماتے ہیں: تقلید ایسی بات کے ماننے کو کہتے ہیں جس کی حیثیت اور ماخذ معلوم نہ ہو۔ ایسی بات کے ماننے کو علم نہیں کہتے کیونکہ اللہ کا فرمان ہے ”جان لو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں“ اس (آیت) میں اللہ نے جاننے کا حکم دیا ہے نہ کہ گمان اور تقلید کا ۔

مقلدین

اس وقت دنیا میں مقلدین کے یہ گروہ موجود ہیں:

  1. امام ابو حنیفہ (متوفی 150ھ)
  2. امام مالک ( م 189ھ)
  3. امام شافعی204ھ)
  4. امام احمد بن حنبل241ھ)
  5. امام داؤد ظاہری270ھ)
  6. امام جعفر صادق15 شوال 148ھ)

ان چاروں ائمہ کرام میں سے کسی بھی فقہی مکتب فکر کی پیروی کرنے والے کو مقلد کہتے ہیں۔ جیسے امام ابو حنیفہ کے مقلدین کو حنفی، امام مالک کے مقلدین کو مالکی اور امام شافعی کے مقلدین کو شوافع اور امام احمد بن حنبل کے مقلدین کو حنبلی کہا جاتا ہے۔ اور امام داؤد ظاہری کو ظاہری کہا جاتا ہے۔ جبکہ امام جعفر کے مقلدین جعفری کہلاتے ہیں،

ملاحظات

حوالہ جات

Tags:

مقلد تقلید کی لغوی تعریفمقلد تقلید کی اصطلاحی تعریفمقلد ینمقلد ملاحظاتمقلد حوالہ جاتمقلد

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

غزلدبری جماعپہلی آیت سجدہ تلاوتعلی ابن ابی طالبخالد بن ولیدالنساءمرزا محمد رفیع سودابلوچی زبانموہن داس گاندھیحرفخلافت عباسیہمہایانعدتعبد اللہ بن عبد المطلبتنظیم تعاون اسلامیکلمہہیوا اوانو آبادیاتی نظامحیدر علی آتشتفاسیر کی فہرستبدخشاں زلزلہ 2023ءولگاتاجنگ جملایہام گوئیاردو زبان کے شعرا کی فہرستاللہاردو صحافت کی تاریخولی دکنی کی شاعریجنگ یمامہمینار پاکستاناسم معرفہ (خاص)، اسم نکرہ (عام)ابو عبیدہ بن جراحہند آریائی زبانیںیاجوج اور ماجوجآلودگیاسلامی تقویممیثاق مدینہناول کے اجزائے ترکیبیجامعہ بیت السلام تلہ گنگالمائدہحدیثبنو امیہدرہمحنفیاسم مصدرسائمن کمشنپنج پیریصدور پاکستان کی فہرستزین العابدینریاست جموں و کشمیربرطانوی ہند کی تاریخمکروہ تحریمیپاک-افغان تعلقاتویلنٹینا ناپیفصلدریائے فراتKمحمد حسین آزاداوقیہافطاراردومستنصر حسين تارڑقرآنقتل علی ابن ابی طالبمجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندیحجر اسودرومانوی تحریکایمان (اسلامی تصور)خلافت راشدہکرپس مشناولڈہممسیحیتداستانسوریہاسمعدالت عظمیٰ پاکستانتعلیم🡆 More