مساوی قوت خرید

مساوی قوتِ خرید (purchasing power parity) ایک نظریہ ہے جو گستاف کیسل نے 1920ء میں پیش کیا تھا۔ اس میں ممالک کے زر مبادلہ کی لمبے عرصے کی شرح تبادلہ کو استعمال کر کے کسی زر مبادلہ کی حقیقی شرح تبادلہ کو اخذ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ تصور کیا جاتا ہے کہ ایک درست کام کرنے والی منڈی میں چیزوں کی قیمتیں ایک جیسی ہو جائیں گی۔ چنانچہ حقیقی شرح تبادلہ اخذ کرنے کے لیے یہ دیکھنا چاہیے کہ دو ممالک میں ایک جیسی اشیاء ان ممالک کے کتنے روپیہ میں خریدی جا سکتی ہیں۔ مثلاً امریکا میں ایک ڈالر میں جتنی اشیاء خریدی جا سکتی ہیں وہ کتنے پاکستانی روپے میں خریدی جا سکتی ہیں۔ مساوی قوتِ خرید شرح تبادلہ کے بارے میں آسان الفاظ میں یہ سمجھ لیں کہ مثال کے طور پر اگر پاکستانی روپیہc کی شرح تبادلہ ڈالر کے ساتھ 60 روپے فی ڈالر ہے مگر پاکستان میں 40 روپے میں اتنی اشیاء خریدی جا سکتی ہیں جتنی ایک امریکی ڈالر میں، تو شرح تبادلہ 40 روپے کے حساب سے آمدنی کو ڈالر میں تبدیل کیا جائے گا نہ کہ اصل شرحِ تبادلہ میں۔ اس سے عوام کی درست قوتِ خرید کا اندازہ ہو سکے گا۔ اسے مساوی قوتِ خرید شرح تبادلہ کہا جائے گا۔

مزید دیکھیے

Tags:

زر مبادلہ کی شرحزرمبادلہ

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

سعد بن معاذشبلی نعمانیمیثاق لکھنؤعربی ادبتوراتعمار بن یاسراہل بیتیزید بن معاویہپاکستان میں معدنیاتپاکستان کے اخبارآدم (اسلام)تثلیثسورہ الفرقانخلفائے راشدینحرفاسد محمد خانسورہ مریمطاعونعبد العلیم فاروقیآرائیںبرطانوی ایسٹ انڈیا کمپنیسجدہ تلاوتقرآنی رموز اوقافراجا داہربھارت کی ریاستوں اور یونین علاقہ جات کی فہرست بلحاظ آبادیابو طالب بن عبد المطلبہجرت مدینہابو حنیفہسلسلہ کوہ ہمالیہرومانوی تحریکجغرافیہ پاکستانمکی اور مدنی سورتیںحروف کی اقساماذانخاصخیلیانا لله و انا الیه راجعونپروین شاکرترکیب نحوی اور اصولگھوڑاعبد القادر جیلانیسنتسیرت النبی (کتاب)عبد اللہ بن زبیرفہمیدہ ریاضآل عمرانمحمد بن قاسم کا سندھ پر حملہواقعہ کربلااللہحرمت مصاہرتوحیپاک فوجعراقاحتلامابو عیسیٰ محمد ترمذیمرزا محمد رفیع سوداروح اللہ خمینیحروف تہجیکاغذی کرنسیجبرائیلعبد اللہ بن مسعودحیواناتجعفر صادقرشید حسن خاناسلامی عقیدہانسانی جسمقرۃ العين حيدرسورہ الحجدار العلوم ندوۃ العلماءیہودیتحکیم لقمانمحمد فاتحغالب کی مکتوب نگاریفتح سندھہم قافیہخطبہ الہ آبادفاعل-مفعول-فعلنوح (اسلام)یعقوب (اسلام)🡆 More