تلاش کے نتائج - بحیرہ قلزم - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
تلاش کے نتائج بحیرہ قلزم
|
بحیرہ احمر (Red Sea) یا بحیرہ قلزم بحر ہند کی ایک خلیج ہے۔ یہ آبنائے باب المندب اور خلیج عدن کے ذریعے بحر ہند سے منسلک ہے۔ اس کے شمال میں جزیرہ نمائے سینا،... |
نہر سوئز (زمرہ بحیرہ احمر) مصر کی ایک سمندری گذرگاہ ہے جو بحیرہ روم کو بحیرہ قلزم سے ملاتی ہے۔ اس کے بحیرہ روم کے کنارے پر پورٹ سعید اور بحیرہ قلزم کے کنارے پر سوئز شہر موجود ہے۔... |
نہر سوئز بحیرہ روم کے جنوب مشرقی کنارے پر واقع ہے جو اسے بحیرہ قلزم سے منسلک کرتی ہے۔ بحیرہ کے بڑے جزیروں میں قبرص، کریٹ، رہوڈز، سارڈینیا، کورسیکا، صقلیہ،... |
نہر امیر المومنین (زمرہ بحیرہ احمر) جونہر امیرا لمؤمنین کے نام سے مشہور ہے۔ اس نہر کے ذریعہ دریائے نیل کو بحیرہ قلزم سے ملا دیا گیا تھا۔ اس کی مختصر تاریخ یہ ہے کہ 18ھ میں جب تمام عرب میں... |
رہی ہے۔ واضح رہے کہ بحیرئہ احمر، بحیرہ مردار سے 400 میٹر اونچا ہے، رابطہ نہر کے علاوہ بحیرئہ احمر یا بحیرہ قلزم کو بحیرہ مردار کے ساتھ پائپ لائن کے ذریعے... |
حجاز (زمرہ بحیرہ احمر) شمال مغربی سعودی عرب کا ایک علاقہ جو بحیرہ قلزم کے مغربی ساحل پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ مربع میل ہے۔ مکہ اور مدینہ کے شہر اسی علاقے میں... |
مغرب میں تقر یبا ایک سوکلومیٹر دور بحیرہ قلزم کے ساحل پر واقع ہے۔ شعیبہ ایک تاریخی بندرگاہ ہے جو تہامہ میں بحیرہ احمر کے ساحل پر واقع ہے جدہ سے بھی تقریباً... |
آبنائے باب المندب (زمرہ بحیرہ احمر) والی آبنائے ہے جس کے ایشیائی جانب یمن اور افریقی جانب جبوتی واقع ہے۔ یہ بحیرہ قلزم اور بحر ہند (خلیج عدن) کو ملاتی ہے۔ یہ محل وقوع کے اعتبار سے انتہائی اہمیت... |
شاہراہ پر مکہ سے تقریباً ساڑھے تین سو میل جنوب میں ہے۔ ابہا سے ایک سڑک بحیرہ قلزم کے ساحل پر جیزان کی سعودی بندر گاہ پہنچتی ہے اور دوسری شاہراہ مشرق میں... |
طوفان کو تھمانا (زمرہ بحیرہ طبریہ) اختیار کو دیکھ کر انھیں سیدنا موسیٰ اور سیدنا یشوع یاد آئے ہوں گے جنھوں نے بحیرہ قلزم اور دریائے یردن کے پانیوں کو دو حصے میں کر دیا تھا۔ لہذا وہ ایک دوسرے... |
سوئز اور بحیرہ قلزم کو سرحد قرار دیا گیا جبکہ یورپ اور ایشیا کے درمیان سرحد درہ دانیال، بحیرہ مرمرہ، باسفورس، بحیرہ احمر، کوہ قفقاز، بحیرہ قزوین، دریائے... |
منفتاح بن رمسيس ثانی (انگریزی: Mineptah) بحیرہ قلزم میں غرق ہونے والا فرعون جس کی طرف حضرت موسی و ہارون علیہما السلام کو نبوت دے کر بھیجا گیا۔ قرآن میں... |
شاہراہ پر مکہ سے تقریباً ساڑھے تین سو میل جنوب میں ہے۔ ابہا سے ایک سڑک بحیرہ قلزم کے ساحل پر جیزان کی سعودی بندر گاہ پہنچتی ہے اور دوسری شاہراہ مشرق میں... |
نے علم بحریات پر ایک ایسی کتاب تصنیف کی تھی جس میں بحر ہند، بحر قلزم، خلیج فارس، بحیرہ چین کے مغربی حصے اور مجمع الجزائر میں جہاز رانی کی ہدایات درج ہیں۔... |
نظر دو تجاویز تھیں جس میں انھوں نے خاکنائے سوئز میں نہر کھود کر بحیرہ قلزم اور بحیرہ روم کو (دیکھیے: نہر سوئز) اور دریائے ڈون اور دریائے وولگا (دیکھیے:... |
ملک عرب ایک جزیرہ نما ہے جس کے جنوب میں بحیرہ عرب , مشرق میں خلیج فارس و بحیرہ عمان , مغرب میں بحیرہ قلزم ہے.. تین اطراف سے پانی میں گھرے اس ملک کے... |
بیمار ہو کر فطرتی موت مرا۔ اس کا جسم نہائت لاغر تھاجبکہ منفتاح کی لاش جو بحر قلزم میں غرق ہوا صحت مند تھی اسے کوئی بیماری نہ تھی۔ رعمیسس دوم کی حنوط شدہ لاش... |
رہی ہے۔ واضح رہے کہ بحیرئہ احمر، بحیرہ مردار سے 400 میٹر اونچا ہے، رابطہ نہر کے علاوہ بحیرئہ احمر یا بحیرہ قلزم کو بحیرہ مردار کے ساتھ پائپ لائن کے ذریعے... |
پانی بحریہ سمجھی جاتی ہے کيونکہ یہ زیادہ تر علاقائی سطح، خلیج فارس، قلزم، بحیرہ روم اور بحر ہند ميں ہی حرکت کرتی ہے۔ ایرن نے ايک ساتھ دو متوازی بحری... |
سعودی عرب (زمرہ بحیرہ احمر کے کنارے واقع ممالک) عمان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین کہلاتی ہے کیونکہ یہاں... |