پنجابی زبان کے ترقی پسند ادیب، کہانی نویس، ناول نگار، ڈراما نگار، مصنف اور ایڈیٹر گوربخش سنگھ پریت لڑی۔(1895ء تا 1977ء)
گوربخش سنگھ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1895ء |
تاریخ وفات | 20 اگست 1971ء (75–76 سال) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | مشی گن یونیورسٹی |
پیشہ | نقاد، مصنف، ناول نگار، افسانہ نگار |
پیشہ ورانہ زبان | پنجابی |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
سردار گوربخش سنگھ 26 اپریل 1895ء کو پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، ان کی عمر سات برس تھی کہ ان کے والد کا انتقال ہو گیا، سیالکوٹ سے میٹرک کے بعد ایف سی کالج، لاہور میں داخلہ لیا، معاشی مشکلات کی وجہ سے کالج کے ساتھ ساتھ 15 روپے ماہوار میں ایک مختصر وقت کے لیے کلرک کی نوکری شروع کردی، بعد میں 1913 میں تھامسن سول انجینئری کالج، روڑکی سے ڈپلوما حاصل کیا۔ فوج میں بھرتی ہوکر عراق اور ایران گئے، 1922 امریکا میں مشی گن یونیورسٹی میں انجینئری کے ڈگری لے کر واپس آئے اور ایک ریلوے انجینئر کے طور پر ملازم ہوئے۔
پیشے کے اعتبار سے ایک کامیاب انجینئرہونے کے ساتھ ساتھ انھوں نے پنجابی ادب میں بھی طبع آزمائی کی اور اپنی الگ شناخت بنائی۔ 1933ء میں ماڈل ٹاؤن، لاہور سے پنجابی اور اُردو زبان میں ایک ماہانہ میگزین ‘‘پریت لڑیآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ preetlari.wordpress.com (Error: unknown archive URL)’’ کی اشاعت شروع کی، جو لوگوں میں اتنا مقبول ہوا کہ آپ کا نام ہی ‘‘گوربخش سنگھ پریت لڑی ’’پڑ گیا۔
1936ء میں انھوں نے لاہور اور امرتسر کے درمیان ‘‘پریت نگر ’’ یعنی محبت کرنے والوں کا شہر کے نام سے ایک شہر آباد کیا جو صرف ترقی پسند شاعروں، ادیبوں اور انسان دوست دانشوروں اور فن و ثقافت سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے ہی مختص تھا۔ برطانوی دور میں ‘‘پریت نگر’’ کو ترقی پسند ادیبوں اور سماجی انقلاب کے لیے جدوجہد کرنے والے کارکنوں کے مرکز کی حیثیت حاصل تھی۔ فیض احمد فیض، ساحر لدھیانوی، امرتا پریتم، نُور جہاں(گلوکارہ)، بلراج ساہنی(اداکار)، شوبھاسنگھ(پینٹر)،اُپیندر ناتھ اشک، بلونت کارگی، کرتار سنگھ دُگل اور حمید اختر جیسے ادیب اس شہر کے باسی تھے۔ گوربخش سنگھ ہر سال یہاں ادبی اجتماع منعقد کرتے جس میں برصغیر کے کونے کونے سے ادیب، شاعر اور دانشور شریک ہوتے۔ تقسیم ہند کے وقت جب یہ شہر بھی فسادات سے محفوظ نہ رہا تو گوربخش سنگھ دل برداشتہ ہوکر دہلی چلے گئے۔ 1950ء کی دہائی میں واپس آئے اور ‘‘پریت لڑی ’’کو دوبارہ شروع کیا۔
کہانی، ناول، ڈرامے، مضامین اور بچوں کے ادب پر آپ کی پچاس کے زائد کتب شائع ہوئیں۔ میکسم گورکی کے ناول ‘‘ماں ’’ کے پنجابی ترجمہ پر آپ کو سوویت نہرو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ پنجابی ادب کا یہ معروف نام 20 اگست 1978ء کو اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔ لیکن پریت لڑی اور پریت نگر ابھی تک پرانی روایات کے امین کے طور پر قائم دائم ہے
This article uses material from the Wikipedia اردو article گوربخش سنگھ, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.