استاد غلام علی (پیدائش: 5 دسمبر 1940ء) پٹیالا گھرانے سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی غزل گلوکار ہیں۔ آپ بڑے غلام علی خان کے شاگرد ہیں۔ آپ کا شمار عصر حاضر کے بہترین غزل گلوکاروں میں ہوتا ہے۔ غزل سرائی میں آپ کا انداز اور اتار چڑھاؤ منفرد مانا جاتا ہے، کیونکہ اس میں دیگر غزل گائیکوں کے برعکس، ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کا رنگ جھلکتا ہے۔ پاکستان، بھارت، نیپال، بنگلہ دیش کے علاوہ آپ امریکا، برطانیہ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں بھی خاصے مقبول ہیں۔ آپ کی متعدد غزلیں بالی ووڈ فلموں میں لی گئی ہیں۔ آپ کی مشہور و معروف غزلوں میں ’’چپکے چپکے رات دن‘‘، ’’کل چودھویں کی رات تھی‘‘، ’’ہنگامہ ہے کیوں برپا‘‘، ’’کیا ہے پیار جسے‘‘، ’’یہ دل یہ پاگل دل‘‘ اور ’’ہم کو کس کے غم نے مارا‘‘ شامل ہیں۔ آپ کا حالیہ البم ’’حسرتیں’’ گلوبل انڈین میوزک اکیڈمی ایوارڈ 2014ء کے موقع پر بہترین غزل البم کے زمرے کے لیے نامزد ہوا۔
غلام علی | |
---|---|
غلام علی، چینائی میں | |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | ضلع سیالکوٹ، پنجاب، برطانوی ہند (موجودہ پاکستان) | 5 دسمبر 1940 کالکی،
اصناف | غزل گائیک، کلاسیکی گلوکار |
پیشے | گلوکاری |
آلات | ہارمونیم |
سالہائے فعالیت | 1960ء–تاحال |
غلام علی کے والد بڑے غلام علی خان کے بڑے مداح تھے۔ بڑے خان صاحب ان دنوں لاہور، برطانوی ہند ہی میں رہا کرتے تھے۔ انھی سے محبت کا نتیجہ تھا کہ انھوں نے اپنی اولاد کا نام بھی ’غلام علی‘ رکھا۔ وہ خود بھی ایک گائیک تھے اور گلوکاری کے علاوہ سارنگی بھی بجایا کرتے تھے۔ چنانچہ غلام علی نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد ہی سے حاصل کی۔
غلام علی کا استاد بڑے غلام علی خان صاحب سے پہلا سامنا کم عمری میں ہوا۔ بڑے خان صاحب کابل کے دورے پر تھے، جہاں غلام علی کے والد انھیں ساتھ لیے استاد بڑے خان صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے اور درخواست کی کہ وہ ان کے بیٹے کو اپنی شاگردی میں لے لیں۔ تاہم، خان صاحب نے کہا کہ چونکہ وہ بہت کم وقت ہی شہر میں ہوتے ہیں، اس لیے باقاعدہ تربیت ممکن نہیں ہو سکے گی۔ پیہم اصرار کے بعد، آخر استاد بڑے خان صاحب نے نوجوان غلام علی سے کچھ گاکر سنانے کو کہا۔ غلام علی نے ٹھمری ’’سیاں بولو تنک موسے رہیو نہ جائے۔۔۔‘‘ گاکر کر سنائی۔ جب انھوں نے گانا ختم کیا تو بڑے خان صاحب نے انھیں گلے لگایا اور اپنی شاگردی میں لے لیا۔ بعد ازاں، بڑے خان صاحب کی مصروفیات کے باعث، ان کے تین بھائیوں،استاد برکت علی خان، استاد مبارک علی خان اور امانت علی خان نے لاہور میں غلام علی کی تربیت کی۔
غلام علی نے 1960ء میں ریڈیو پاکستان، لاہور کے لیے گانے کا آغاز کیا۔ ساتھ ساتھ انھوں نے اپنی غزلوں کی دھنیں بھی ترتیب دیں۔ ان کی دھنیں راگ کی بنیاد پر ہوتی ہیں اور بعض اوقات ان میں مختلف راگوں کا امتزاج پایا جاتا ہے۔ وہ گھرانا-گائیکی کو غزل کے ساتھ ملانے کے لیے معروف ہیں جو سامعین کے دل کو چھو لیتی ہے۔ انھوں نے پنجابی گیت بھی عمدہ گائے ہیں جنھیں خاصی شہرت حاصل ہوئی ہے۔ پاکستان سے تعلق رکھنے کے باوجود، وہ بھارت میں بھی اسی طرح مقبول ہیں۔ وہ آشا بھوسلے کے ساتھ ایک مشترکہ البم بھی کرچکے ہیں۔
غلام علی بی آر چوپڑہ کی فلم نکاح (1982ء) میں حسرت موہانی کی مشہور غزل، چپکے چپکے رات دن گانے کے ذریعے بھارتی سنیما میں متعارف ہوئے۔ ان کی دیگر مشہور غزلوں میں ’’ہنگامہ ہے کیوں برپا‘‘ اور ’’آوارگی‘‘ شامل ہیں۔ مسرور انور کی لکھی ہوئی غزل، ’’ہم کو کس کے غم نے مارا‘‘ غلام علی کی گائی ہوئی بہترین غزلوں میں شمار ہوتی ہے۔ انھوں نے مشہور شاعروں کی غزلیں گانے کو ترجیح دی ہے۔
غلام علی نے نیپال کے معروف گلوکار نارائن گوپال اور موسیقار دیپک جنگم کے ساتھ بعض نیپالی غزلیں بھی گائی ہیں، جن میں ’’کینا کینا تمرو تصویر‘‘، ’’گجالو تی تھلا تھلا آنکھا‘‘، ’’لولائیکا تی تھلا‘‘ اور ’’کی چھا را دیون‘‘ شامل ہیں۔ یہ گیت مہندرا بیر بکرم شام دیو (شاہِ نیپال) نے لکھے تھے اور اس البم کو ’’نارائن گوپال، غلام علی، راما‘‘ کا نام دیا گیا تھا۔
فروری 2013ء میں وہ بڑے غلام علی خان ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے شخص قرار پائے۔ اس اعزاز پر انھوں نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ اعزاز دیے جانے پر میں بھارتی حکومت کا مقروض ہوں۔ اب تک ملنے والے تمام اعزازات میں یہ ایوارڈ سب سے اہم ہے کیونکہ یہ میرے گرو کے نام پر ہے۔‘‘
بھارت میں آپ کے پروگراموں کے خلاف شیو سینا کی جانب سے اکثر احتجاج ہوتا رہا ہے۔ 2015ء میں، شیو سینا نے ممبئی میں آپ کے کنسرٹ کے خلاف احتجاج کیا۔ چنانچہ، آپ کو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے دعوت دی۔ ممبئی میں کنسرٹ کی منسوخی کے بعد، آپ نے لکھنؤ، نئی دہلی اور کیرلا میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
This article uses material from the Wikipedia اردو article غلام علی (گلوکار), which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.