برلن

برلن وفاقی جمہوریہ جرمنی کا دارالحکومت اور اس کی 16 ریاستوں میں سے ایک ہے۔ یہ شمال مشرقی جرمنی میں برلن- برانڈین بورگ شہری خطے میں واقع ہے۔ 34 لاکھ کی آبادی کے ساتھ یہ ملک کا سب سے بڑا اور یورپی اتحاد کا دوسرا سب سے زیادہ آبادی کاحامل شہر ہے۔

برلن
Collage Berlin

برلن یورپی سیاست، ثقافت اور سائنس کے اہم ترین مراکز میں سے ایک ہے۔ شہر بین البراعظمی نقل و حمل کا مرکز ہے اور کئی مایہ ناز جامعات، کھیلوں کی تقاریب، سازندوں اور عجائب گھروں کا گھر ہے۔ اس کی معیشت شعبہ خدمات پر انحصار کرتی ہے۔

برلن اپنے میلوں، معاصر طرز تعمیر، شبانہ زندگی اور جدید فنون کے باعث بین الاقوامی شہر رکھتا ہے۔ ایک اہم سیاحتی مقام اور 180 سے زائد اقوام سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھر کی حیثیت سے ان کی توجہ کامرکز ہے۔

یہ شہر 1936ء میں اولمپکس اور 2006ء میں فیفا ورلڈ کپ کے حتمی مقابلے کا میزبان بھی رہا ہے۔

تاریخ

13 ویں صدی سے تاریخ کا حصہ بننے والا یہ شہر سلطنت پرشیا (1701ء سے )، جرمن سلطنت (1871ء تا 1918ء)، ویمار جمہوریہ (1919ء تا 1932ء) اور نازی جرمنی (1933ء تا 1945ء) کا دار الحکومت رہا۔

1918ء میں جب پہلی جنگ عظیم ختم ہو چکی تھی، برلن کو ویمار جمہوریہ قرار دیا گیاـ 1920ء میں برلن کے گرد و نواح کے دیہات کو ملا کر ایک بڑا شہر بنایا گیا جس کی آبادی 40 لاکھ کے قریب تھی ـ

1933ء کے انتخابات میں نازی جماعت(ناتسی) کے سربراہ ایڈولف ہٹلر (آڈولف)حکمران بنے۔ ان کے دور میں یہودیوں سمیت ملک کی تمام غیر آریائی باشندوں پر بہت منفی اثرات مرتب ہوئے۔ نازی (ناتسی) حکومت سے پہلے برلن میں یہودیوں کی تعداد 17 لاکھ تھی ـ لیکن 1938ء میں "کرستال ناخت"(کرسٹال ناخٹ)کے بعد ہزاروں یہودیوں کو قریبی "زاشن ہاؤزن کیمپ"(زاکسن ہاؤزین) میں قید کر دیا گیاـ 1943ء کے بعد ان کو آشوٹز (آؤش وٹز)جیسے کیمپوں میں منتقل کیا گیا جہاں ان کا بڑی تعداد میں مبینہ قتل عام کیا گیاـ ہٹلر کا ارادہ تو تھا کہ برلن کو دوبارہ ایک عظیم طرز پر تعمیر کیا جائے لیکن دوسری جنگِ عظیم کی وجہ سے صرف اولمپک اسٹیڈیم ہی بن پایاـ

دوسری جنگِ عظیم نے برلن میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی خصوصاً فضائی حملوں سے برلن شہر کی عمارتوں کو زبردست نقصان پہنچا۔ جنگ کے بعد مشرقی جرمنی سے بڑی تعداد میں پناہ گزینوں نے برلن کا رخ کیا۔

جرمنی کی شکست کے بعد مفتوحہ جرمنی کو چاروں فاتح اقوام ریاستہائے متحدہ امریکا، برطانیہ اور فرانس اور سوویت اتحاد نے آپس میں تقسیم کر لیا اور اسی تقسیم کے نتیجے میں برلن شہر بھی چار حصوں میں تقسیم ہو گیا۔ سوویت اتحاد کے زیر نگیں علاقہ مشرقی برلن کہلایا اور باقی اتحادیوں کا علاقہ مغربی برلن۔ یوں برلن اگلی کئی دہائیوں تک سرد جنگ کے تناؤ کا مرکز بنا رہا۔ اس دوران برلن ناکہ بندی اور دیوار برلن پر دنیا بھر کی نظریں مرکوز رہیں۔

سرد جنگ کے اس عہد میں مغربی جرمنی کا دار الحکومت بون قرار دیا گیا کیونکہ برلن چاروں جانب سے سوویت علاقوں کے گھیرے میں تھا جبکہ سوویت زیر اثر مشرقی جرمنی برلن ہی کو اپنا دار الحکومت قرار دیتا رہا تاہم اتحادیوں نے اس کو کبھی مشرقی جرمنی کا دار الحکومت تسلیم نہیں کیا۔ 1961ء سے 1989ء میں دیوار برلن کے انہدام تک یہ شہر یوں ہی منقسم رہا لیکن 1990ء میں جرمن اتحاد مکرر کے بعد شہر کو ایک مرتبہ متحد شکل میں ابھر اور جرمنی کا دار الحکومت بنا دیا گیا۔

جڑواں شہر

جڑواں شہر

برلن  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Tags:

دارالحکومتمغربی جرمنییورپی اتحاد

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

شاہ جہاںصحابہ کا قبول اسلام بلحاظ ترتیبجعفر ابن ابی طالبصحیح مسلمبریلوی مکتب فکرپاکستان میں سیاحتحقوق العبادبچوں کی نشوونماالنساءفہرست وزرائے اعظم پاکستانآلودگیمیمونہ بنت حارثراولپنڈیفتنہسعادت حسن منٹوپاکستان کے عام انتخابات، 1970ءعاصم الاحولرابعہ بصریجبرائیلالسلام علیکمابن کثیرعمر بن خطابجناح کے چودہ نکاتحروف تہجیآصف علی زرداریرفع الیدینانسانی جسمنیلسن منڈیلااقسام حدیثقاضی بیضاویمحمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچاچنگیز خانخلافت راشدہقیاسکنزالایمانپاکستان کے خارجہ تعلقاتموطأ امام مالکہائیڈروجنجنگ آزادی ہند 1857ءتاج محلمکی اور مدنی سورتیںحد قذفعثمان بن عفانفسانۂ آزاد (ناول)سلطنت غزنویہمشت زنی اور اسلامممتاز قادریاحمد بن شعیب نسائیانجمن پنجابشاہ حسینعرب قبل از اسلامفقہطلحہ بن عبید اللہمعتزلہرموز اوقافحیدر علی آتشخدیجہ بنت خویلدکرکٹمحمد ضیاء الحقریاست ہائے متحدہابن عربیآفعل مضارعاویس قرنیسوہن حلوہغالب کی شاعریغزوہ ہندایوب (اسلام)کھوکھرچی گویرانفسیاتمیثاق مدینہانگریزی زبانشعبانحرفپنجاب کی زمینی پیمائشبرطانوی راج🡆 More