لیو ٹالسٹائی یا لیو تولستوئی (روسی: Лёв Николаевич Толстой؛ 28 اگست 1828 – 20 نومبر 1910) ایک روسی مصنف، ناول نگار، ڈراما نگار، مضمون نگار اور فلسفی تھے۔ وہ نو برس کی عمر میں یتیم ہو گئے سولہ برس کی عمر میں کازان یونیورسٹی میں داخل ہوئے۔ لیکن انھوں نے ڈگری حاصل کیے بغیر تعلیم ترک کر دی۔ 1849ء میں اپنی جاگیر میں کاشت کاروں کے لیے ایک اسکول قائم کیا جس کے ناکام ہو جانے کے بعد ماسکو اور پھر سینٹ پیٹرز برگ چلے گئے۔ 1851ء میں ملازمت کر لی۔ اپنی سوانح عمری کی پہلی جلد بچپن اسی 1851ء ملازمت کے دوران میں لکھی۔ 1854ء میں فوج میں شامل ہوئے۔ اس عہد کے تجربات بعد میں اُن کے شاہکار ناول جنگ اور امن کی بنیاد بنے۔ فوج چھوڑنے کے بعد کئی برس تک کبھی ماسکومیں رہتے کبھی اپنی جاگیر پر۔
لیو ٹالسٹائی | |
---|---|
(روسی میں: Толсто́й Лев Никола́евич) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 28 اگست 1828ء یسنایا پولی انا |
وفات | 7 نومبر 1910ء (82 سال) |
وجہ وفات | نمونیا |
مدفن | یسنایا پولی انا |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | سلطنت روس |
رکن | سربیائی اکادمی برائے سائنس و فنون ، روس کی اکادمی برائے سائنس |
عارضہ | مرگی |
تعداد اولاد | |
عملی زندگی | |
پیشہ | مصنف ، ڈراما نگار ، فلسفی ، ناول نگار ، ماہر تعلیم ، مضمون نگار ، بچوں کے مصنف ، روزنامچہ نگار ، نثر نگار ، عوامی صحافی ، ماہرِ اسپرانٹو |
مادری زبان | روسی |
پیشہ ورانہ زبان | روسی ، فرانسیسی ، انگریزی |
شعبۂ عمل | فلسفہ |
ملازمت | روس کی اکادمی برائے سائنس |
کارہائے نمایاں | جنگ اور امن |
مؤثر | الیگزیندر پشکن ، نکولائی گوگول ، فیودر دوستوئیفسکی ، ہنری ڈیوڈ تھورو ، ستاں دال ، گوتم بدھ ، افلاطون ، جارج ایلیٹ ، شوپنہائر ، ارسطو ، جین جیکس روسو ، چارلس ڈکنز ، وکٹر ہیوگو ، ہیریئٹ بیچر سٹو |
الزام و سزا | |
جرم | بدعت |
نامزدگیاں | |
نوبل امن انعام (1909) نوبل انعام برائے ادب (1906) نوبل انعام برائے ادب (1905) نوبل انعام برائے ادب (1904) نوبل انعام برائے ادب (1903) نوبل امن انعام (1902) نوبل انعام برائے ادب (1902) نوبل امن انعام (1901) | |
دستخط | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ماسکو میں ایوان ترگنیف اور دوسرے ہم عصر ادیبوں سے دوستانہ مراسم پیدا ہو گئے۔ اپنے تمام مزارعوں کو آزاد کردئے اور ان کی بہبود کے لیے ایک اسکول کھولا جو ناکام رہا۔ 1857ء اور پھر 1860ء میں مغربی یورپ کا دورہ کیااور جدید تہذیب سے براہ راست واقفیت حاصل کی۔ یورپ سے واپس آنے کے بعد 1862ء میں شادی کی اور آئندہ پندرہ برس تک مسلسل جاگیر پر رہے۔ 1876ء کے قریب وہ خیالات جو ان کے ذہن پر شروع سے چھائے ہوئے تھے، بہت شدت پکڑ گئے۔ سخت روحانی بحران کے بعد آخر کار انھوں نے انسانی محبت اور عدم تشدد کو اپنا مسلک قرار دیا۔ اور بقیہ زندگی خاندان اور غربا میں تقسیم کردی۔ اور زبان اور قلم سے جمہوریت، مساوات اور اخوت کی تلقین کرنے لگے۔ ان کے انقلابی خیالات روس سے باہر بھی مقبول ہونے لگے۔ لوگوں پر اس کا اثر و رسوخ اتنا زیادہ تھا کہروس کی حکومت کو ان کی سرگرمیوں کی مخالفت کرنے کی جرات نہ ہوئی۔ حالانکہ روسی کلیسا نے 1901ء میں خارج کر دیا تھا۔ مشہور ناول ایناکارینینا اور جنگ اور امن ہیں جو انھوں نے بالترتیب 1865ء تا 1869ء اور 1875ء تا 1877ء تحریر کیے۔
لیو تالستائی 9 ستمبر 1828ء کو روس کی ریاست تُلّا میں یسنایا کے جاگیردار کے گھر پیدا ہوئے۔ آپ کے والدین بچپن میں ہی انتقال کر گئے لہٰذا وہ اور اُن کے بہن بھائی مختلف رشتہ داروں کے ہاں پرورش پاتے رہے۔ بچپن میں فرانسیسی اور جرمن استادوں سے تعلیم حاصل کی، سولہ سال کی عمر میں انھوں نے کازان یونیورسٹی میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے داخلہ لیا لیکن اُن کے اساتذہ انھیں نالائق طالب علم خیال کرتے تھے۔ ساتھی طلٍبا اور اساتذہ کے منفی رویے کے باعث انھوں نے اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر آبائی قصبے یسنایا لوٹ آئے۔ کئی سال تک ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ میں لوگوں کی سماجی زندگی کا مطالعہ اورکسانوں کی حالت بہتر بنانے کے منصوبے بناتے رہے ۔1851ء میں فوج میں شامل ہوکر ترکو ں کے خلاف جنگ میں حصہ لیا لیکن جلد ہی وہ فوجی زندگی سے اکتا گئے اور سینٹ پیٹرزبرگ آ گئے۔انھوں نے پہلا ناول 1856ء میں بچپن کے نام سے لکھا لیکن ان کی شہرت اس وقت پھیلی جب انھوں نے جنگ کی ہولناکیوں کے بارے میں سیواتوپول کی کہانیاں لکھیں۔ پھر مغربی یورپ کی طویل سیاحت کی، بعد میں اپنی جاگیر پر واپس آئے اور کسانوں کے بچوں کی تعلیم و تربیت میں مصروف ہو گئے۔ اس دوران انھوں نے اپنا زندہ جاوید امن اور جنگ اور اینا کارینینا لکھ کر بے پناہ شہرت حاصل کی۔
1876ء کے بعد سے روسی کلیساکے جمود زدہ نظریات کے خلاف خیالات آپ کے ذہن میں چھائے رہے اور آپ نے مسیحیت کی نشاۃ ثانیہ کا اپنا نظر یہ وضع کیا اور انسانی محبت، سکون اور اطمینان قلب اور عدم تشدد کو اپنا مسلک قرار دیا، ساتھ ہی ایک اعتراف کے نام سے ایک کتاب لکھی جس میں اپنے نظریات کو پیش کیا اور ذاتی ملکیت کے تصور کو رد کیا۔ انسان سے انسان کے جبرو استحصال کی شدت سے مذمت کی۔ وہ زبان اور قلم سے جمہوریت، مساوات اور اخوت کی تلقین کرنے لگے۔ آپ کے انقلابی خیالات روس سے باہر بھی مقبول ہونے لگے لوگوں پر آپ کا اثر و رسوخ اتنا زیادہ تھا کہ روس کی حکومت کو آپ کی سرگرمیوں کی مخالفت کرنے کی جرات نہ ہوئی۔ آپ اپنے نظریات کے مطابق زندگی بسر کرنا چاہتے تھے لیکن خاندان کے افراد ان کے مخالف تھے، لہٰذا دل گرفتہ ہو کر گھر چھوڑ دیا اور اپنے حصے کی ساری جاگیر اور دولت کسانوں اور مزدورں میں تقسیم کر دی۔ زندگی کے آخری لمحوں تک تن کے دو کپڑوں کے علاوہ آپ کے پاس کچھ بھی نہیں تھا۔ آخر کار 20 نومبر 1910ء کو ایک اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر کسمپرسی کی حالت میں وفات پاگئے۔ شاعر مشرق علامہ اقبال کہتے تھے کہ مسیحی دنیا میں پاکیزہ زندگی، روحانیت، ترک و تجرید، درویشی و ایثار کے اعتبار سے آپ جیسی مثال مشکل سے ملے گی۔
لیو ٹالسٹائی کی قبر ماسکو سے تقریباً ڈھائی سو کلومیٹر کے فاصلے پر ان کی آبائی ریاست یاسنایا پولیانا میں واقع ہے۔ لیو ٹالسٹائی نے اپنے مزاج کے مطابق ایک وصیت کی تھی :
” | مُجھے دفن کرتے ھوئے کسی قسم کی مذہبی رَسُومات ادا نہ کی جائیں، صرف لکڑی کا ایک تابُوت ہو اور ہر اُس شخص کو کاندھا دینے کی اجازت ہو جو کاندھا دینے کی خُواہش رکھتا ہو۔۔۔ اور پھر مُجھے " سٹاری ڈاکاز " کے جنگل میں ، پہاڑی نالے کے قریب چُھوٹی سَبز شاخ کی جگہ دَفن کر دیا جائے۔۔۔" اور یہ چھوٹی سبز شاخ کیا تھی ؟ " ٹالسٹائی کا بھائی۔۔۔ اسے بے خد عزیز اور اس کا بہترین دوست بھی صرف 37 برس کی عمر میں تپ دق سے مر گیا تھا۔۔ بہت مدت بعد ٹالسٹائی نے اسے یاد کرتے ہوئے کہا : جب " نکولائی " 12 برس کا تھا تو اس نے اپنے گھر والوں کو بتایا کہ اس کے پاس ایک راز ہے اور اگر اس انکشاف کر دیا جاے تو دنیا کے سارے غم ختم ہو جائیں اور کبھی جنگ نہ ہو۔۔۔ اور اس نے یہ بھی کہا کہ میں نے وہ راز ایک چھوٹی سبز شاخ پر لکھ کر پہاڑی نالے کے قریب جنگل میں دبایا ہے۔۔ ٹالسٹائی کو بچپن میں یقین تھا کہ یہ سب سچ ہے اوہ اس جادوئی شاخ کو " یاسنایا پولیانا " کے گھنے جنگل میں تلاش کر رہتا تھا۔۔۔ اس چھوٹی سبز شاخ کے فلسفے نے اس کے ادب پر گہرا اثر ڈالا اور وہ زندگی بھر کوشش کرتا رہا کہ دنیا میں غم نہ ہوں ، جنگ نہ ہو۔۔۔ | “ |
اور اس کی وصیت کے مطابق اسے اسی جنگل میں جہاں " نکولائی " نے کہا تھا کہ وہاں چھوٹی سبز شاخ دفن ہے۔۔ وہی دفن کیا گیا۔۔۔ خواہش کے مطابق قبر پر کوئی پختہ تعمیر نہ کی گئی اور اسے کچا رکھا گیا تاکہ موت کے بعد بھی وہ موسموں کو محسوس کرسکے۔
This article uses material from the Wikipedia اردو article لیو ٹالسٹائی, which is released under the Creative Commons Attribution-ShareAlike 3.0 license ("CC BY-SA 3.0"); additional terms may apply (view authors). تمام مواد CC BY-SA 4.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ Images, videos and audio are available under their respective licenses.
®Wikipedia is a registered trademark of the Wiki Foundation, Inc. Wiki اردو (DUHOCTRUNGQUOC.VN) is an independent company and has no affiliation with Wiki Foundation.